گلگت(پ ر) چیئرمین ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد
سے وائس چانسلر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عطائ اللہ شاہ
نے ملاقات کی۔ملاقات میں وائس چانسلر نے یونیورسٹی درپیش مالی مسائل اور
دیگر امور پر تفصیلی بات کی۔چیئرمین ایچ ای سی نے ملاقات میں یونیورسٹی کو
درپیش مسائل کے حل کے لیے بھرپور تعاون فراہم کرنے کی یقین دہانی
کرائی۔ملاقات میں وائس چانسلر نے چیئرمین ایچ ای سی کو 14،15ستمبر کو ہنزہ
کیمپس میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی بھی دعوت دی۔جسے انہوں نے قبول
کیا۔وائس چانسلر نے ملاقات میں یونیورسٹی جاری تعلیمی وتحقیقی اور تعمیراتی
کاموں سمیت گزشتہ پانچ سالوں میں یونیورسٹی کے محاصل میں اضافے کے حوالے
سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔وائس چانسلر نے کہاکہ یونیورسٹی یونیورسٹی بورڑ کی
آپریشن جانے سے یونیورسٹی سخت مالی دشواری کا سامنا کرتے ہوئے 12کروڑخسارے
کا سامنا کرنا پڑا۔اس کے علاوہ تینوں سب کیمپسزکااضافی 6کروڑ کا بوجھ بھی
یونیورسٹی کو برداشت کرنا پڑا۔جس کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا ہے۔اس ضمن
میں ایچ ای سی سے 10کروڑ گرانٹ دینے کی درخواست کی۔چیئرمین ایچ ای سی نے
موجودہ ملکی معاشی صورت حال کا زکر کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے گزشتہ چار
سالوں میں ہائیرایجوکیشن کے بجٹ میں کسی قسم کا اضافہ نہیں کیاہے۔اس باوجود
بھی ایچ ای سی نے قراقرم یونیورسٹی کو گرانٹ میں کمی نہیں کی۔ملاقات میں
چیئرمین ایچ ای سی نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں بہترین انداز میں
جاری تعلیمی،تحقیقی اور تعمیراتی کام کی تعریف بھی کی اور اعلیٰ تعلیم کے
معیار کو مزید بہترکرنے کی تلقین کی اور اس ضمن میں فیکلٹی کی استعداد کار
کو بڑھانے پر زور دیا۔وائس چانسلر نے اس عہد کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ
مسلسل فیکلٹی کی ڈویلپمنٹ اور ان کو آگے لانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس حوالے
سے اگلے سال پچاس نئی فیکلٹی کی بھرتیوں کی این او سی لی جائے گی۔تاکہ طلبا
کو زیادہ سے زیادہ معیاری تعلیم کی فراہمی کے مواقع مہیا ہوں۔وائس چانسلر
نے ایچ ای سی کی خصوصی تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ جی بی میں پہلی
دفعہ انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی تعلیم کی فراہمی انجینئرنگ اینڈ
ٹیکنالوجی کیمپس کا آغاز کیاہے۔جس کے ذریعے ہزاروں طلبا کو انجینئرنگ اینڈ
ٹیکنالوجی کی تعلیم دی جائے گی۔ملاقات کے آخرمیں وائس چانسلر پاک چائنہ
دوستی پر لکھی ہوئی اپنی کتاب سمیت جامعہ قراقرم کی جانب سے تالیف کردہ
کتاب ماو ¿نٹین سٹیڈی کتاب بھی چیئرمین ایچ ای سی کو پیش کی۔ملاقات میں
وائس چانسلر نے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے مالیاتی چیلنجز کے خاتمے کے
لیے ہائیرایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کو تعاون کرنے کی درخواست بھی پیش کی۔
درخواست میں HEC کی جانب سے یونیورسٹی کو مختص کردہ رقم پر نظرثانی کرتے
ہوئے اسے بڑھا کر600 ملین روپے تک لانے کا مطالبہ کیاہے تاکہ یونیورسٹی
موجودہ مالیاتی چیلنجوں سے نمٹ سکے۔ ڈائریکٹرریٹ آف پبلک ریلیشنز کے مطابق
وائس چانسلر نے چیئر مین ہا ئیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان پروفیسر ڈاکٹر
مختار احمد کے نام لکھادرخواست میں کہاہے کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کا
آپریشنل بجٹ بڑھ کر 1240ملین روپے تک پہنچا ہے جبکہ 2018-19 میں 768 ملین
روپے تھااور 2023-24 کے دوران یہ بجٹ 1450 ملین تک پہنچے گا۔جس کی وجہ
حکومتوں کی طرف سے اعلان کردہ تنخواہوں اور الاو ¿نسز میں اضافے ہے جامعہ
کے بجٹ میں گزشتہ 5 سالوں میں 682 ملین کا اضافہ ہوا۔ اس دوران ایچ ای سی
کی جانب سے مختص رقم میں صرف 76 ملین کا اضافہ ہوا ہے۔ملازمین کی تنخواہیں
2018-19 میں 503 ملین روپے تھے جو کہ 2022-23 میں 935 ملین روپے تک پہنچنے
ہیں اور مالیاتی بل 2023-24 میں وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ
تنخواہوں میں اضافے کی وجہ سے 1100 ملین روپے تک پہنچے گا۔ ان کے علاوہ
یونیورسٹی کے دیگر تین کیمپسز بھی مین کیمپس کے بجٹ میں شامل ہوگئے ہیں جس
کی وجہ سے یونیورسٹی کے بجٹ میں مزید 65 ملین روپے کا اضافی بوجھ پڑا
ہے۔کیونکہ KIU کو سب کیمپسز کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی گئی
ہے۔ڈائریکٹرریٹ آف پبلک ریلیشنزکے مطابق وائس چانسلر نے اپنے لیٹر میں مزید
کہاہے کہ KIU اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ وائس
چانسلر نے اپنے لیٹر میں کہاہے کہ یونیورسٹی کو درپیش مالی مسائل کی وجہ سے
یونیورسٹی سنڈیکیٹ نے 2020 اور 2021 سیشن کے طلبائ کی فیسوں میں 25 فیصد
اور بقایہ طلبا کا 10فیصد اضافے کی سفارش کی۔جس کے نتیجے میں طلبا نے
احتجاج شروع کر دیا، سڑکیں بلاک کر دیں اور گزشتہ دو روز سے کلاسوں کا
بائیکاٹ کر دیاہے۔ وائس چانسلر نے اپنے لیٹر میں ہائیرایجوکیشن کو یہ بھی
بتایاہے کہ صوبائی حکومت گلگت بلتستان اور دیگر اسٹیک ہولڈرز بشمول فورس
کمانڈرگلگت بلتستان (FCNA) کے ساتھ KIU کے لیے وسائل کو متحرک کرنے کے لیے
کام کیاجارہاہے۔ امید ہے کہ صوبائی حکومت کی طرف سے خصوصی گرانٹ کے طور پر
100 ملین روپے کی امداد دی جائے گی۔وائس چانسلر نے اپنے لیٹر میں اس خوف کا
اظہار کیاہے کہ ملازمین اور طلبا دونوں کی طرف سے بار بار ہونے والے
احتجاج کیمپس میں پرامن اور سازگار تعلیمی ماحول کو بری طرح متاثر
کرسکتاہے۔ جس کی بدولت KIU کے ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا۔وائس چانسلر نے
کہاکہ مالی استحکام اور تعلیمی بہتری کے لیے گزشتہ 5 سالوں سے سخت جدوجہد
کر رہے ہیں لیکن فیس میں ایک خاص حد سے زیادہ اضافہ اس دور دراز کے علاقوں
میں ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے جہاں لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالات بہتر نہیں
ہیں۔لہذادرخواست کی جاتی ہے کہ ہائیرا یجوکیشن کمیشن آف پاکستان مالیاتی
چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے یونیورسٹی کو فوری طور پر اضافی گرانٹ فراہم کی
جائے۔