محمدریاض زوقی
موسم بہار اور موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی پاکستان کے پہاڑی علاقے فطرت کے متلاشی اور گرمی کے ستائے سیاحوں کی پہلی ترجیح بن جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان کی قدرتی حسن سے مالا مال وادیاں ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کو دعوت نظارہ دیتی ہیں، ہر سال سیاحت کے موسم میں ایڈونچر کے تلاش میں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزرے برسوں میں انفراسٹرکچر کی بہتری کے سبب آمدورفت کی سہولیات ہر خاص و عام کو میسر آچکی ہیں۔ ملک بھر سے سیاح ذاتی گاڑیوں سمیت پبلک ٹرانسپورٹ میں گلگت بلتستان کا رخ کرتے ہیں۔گلگت بلتستان آنے والی سیاحوں کی سہولت کے لئے سکردو اور گلگت کے فضائی اڈے بھی فعال ہیں،جہاں روزانہ کی بنیاد پر دو سے تین فلائٹس کے زریعے سیاحوں کی ایک بڑے تعداد ان شہروں کا رخ کرتی ہے۔ اگرچہ بذریعہ روڈ گلگت بلتستان کا سفر دشوار اور طویل ضرور ہے مگر شاہراہ قراقرم اور بابوسر کے زریعے موسم گرما میں سیاح قدرت کے نظاروں کی کھوج میں ان سڑکوں پر عازمِ سفر ہوتے ہیں۔ ٹورزم کے سیزن میں ان سڑکوں پر گاڑیوں کی بڑھتی تعداد ایک جانب خوش آئند ہے تو دوسری جانب روزانہ کی بنیاد پر خطرناک ٹریفک حادثات کے سبب کئی قیمتی جانیں ہر سال ضائع ہو رہی ہیں۔ پہاڑی علاقو ں میں ڈرائیونگ کے لئے خصوصی مہارت درکار ہے،مگر اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ غیر تربیت ڈرائیورز ان سڑکوں پر جان ہتھیلی پر رکھ کر گاڑیاں چلاتے ہیں۔ پہاڑی راستوں سے انجان اور ناتجربہ کار ڈرائیورز کی بے اختیاطی کے سبب رواں سال بھی کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ بابوسر روڈ، شاہراہ قراقرم اور شاہراہ بلتستان پر آئے روز ہونے والے حادثات کے نتیجے میں کئی خاندانوں کے چراغ گل ہوگئے ہیں۔وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے موجودہ موسمی حالات اور روڈ حادثات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹوریسٹ پولیس کو فوری ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ مسافروں،خصوصاََ سیاحوں کے لئے ٹریول ایڈوائزری کے نفاذ کو یقنی بنائی جائے،اگرچہ پہاڑی علاقوں میں سفر کرنا ایک پُرجوش تجربہ ہو سکتا ہے، لیکن یہ منفرد چیلنجز بھی پیش کرتا ہے، ڈرائیور کی مہارت، مناسب آرام، گاڑی کی فٹنس، سڑک کی بناوٹ، دیگر گاڑیوں سے مناسب فاصلہ اور کئی دیگر عوامل قیمتی انسانی جانوں کے بچانے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ذیل میں کئی ایسے اہم احتیاطی تدابیر کا احاطہ کیا جا رہا ہے جس کی مدد سے لوگ پرخطر راستوں پر محفوظ سفر کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
اپنی گاڑی کی فٹنس چیک کریں، مناسب مقدار میں ایندھن رکھیں: سفر پر جانے سے پہلے یقینی بنائیں کہ آپ کی گاڑی بہترین حالت میں ہے۔ بریک، ٹائر، انجن اور تمام ضروری پرزوں کی جانچ کرنا انتہائی اہم ہے۔ بارہا یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ سفر کے دوران کسی معمولی پرزے کی خرابی سے کئی بڑے حادثات رونما ہوئے ہیں۔لمبے سفر کے لئے محتاط پلاننگ اور گاڑی کی دیکھ بھال کے بعد ہی گھر سے نکلا جائے تو منزل پر کسی بھی مشکل سے دوچار ہوئے بغیر پہنچا جا سکتا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں مکینک اور ورکشاپس تک باآسانی رسائی خاصی مشکل ہے۔ گاڑی میں جیک، اضافی ٹائر، ٹیوب اور ہوا بھرنے کے لیے پمپ رکھنا اشد ضروری ہے۔ کئی مقاما ت پر لینڈ سلائیڈنگ کے سبب ایندھن کی دستیابی بعض اوقا ت ممکن نہیں ہو پاتی، اس لیئے سیاحوں سے گزارش ہے کہ وہ ہر پٹرول پمپ سے گاڑی میں فیول بھروا کر سفر جاری رکھیں۔
گاڑی میں گنجائش سے زیادہ افراد نہ سوار کریں: گاڑی کی گنجائش سے زیادہ افراد کے ساتھ سفر کرنے نہ صرف غیر آرام دہ ثابت ہوسکتا ہے بلکہ گاڑی پر پڑنے والے اضافی بوجھ کنٹرول کے مسائل بھی پیدا کردیتا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ لمبے سفر کے لئے گاڑی میں مسافروں کی تعداد مناسب رکھیں۔
گاڑی کم رفتار پر چلائیں: پہاڑی علاقوں میں گاڑی چلاتے وقت، خصوصی طور پر ڈھلانی علاقوں اور موڑ میں رفتار کم کرنا بہت ضروری ہے۔ سست رفتار آپ کی گاڑی پر بہتر کنٹرول فراہم کرتی ہے، کسی بھی ناگہانی صورتحال کی صورت میں بروقت گاڑی روکنے کے لئے ضروری ہے کہ گاڑی کم رفتار پر چلائی جائے۔
موسمی حالات سے ہوشیار رہیں: پہاڑی علاقوں میں موسم تیزی سے تبدیل ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے ڈرائیونگ کے لیے مشکل حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اپنے سفر سے پہلے اور دوران موسم کی پشیگوئی پر نظر رکھیں۔ دھند، بارش، اور برفباری سے سڑکیں سفر کے لیئے انتہائی غیر محفوظ ہو جاتی ہیں۔ سیاحوں سے گزارش ہے کہ وہ موسمی حالات کی مناسب جانکاری لیکر سفر کا آغاز کریں۔
سیٹ بیلٹ اور چائلڈ سیفٹی سیٹ استعمال کریں: سفر کے دوران سیٹ بیلٹ کا استعمال بہت ہی ضروری ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ مناسب آگاہی نہ ہونے کے سبب کئی ڈرائیور حضرات اور مسافر سیٹ بیلٹ کا استعمال نہیں کرتے، جس کے نتائج نہایت سنگین حادثات کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ کئی حادثات میں لوگوں کی جانیں صرف سیٹ بیلٹ کے باندھنے کے سبب بچ جاتی ہیں،اس لئے سفر کے دوران سیٹ بیلٹ باندھ کر ڈرائیونگ اور دیگر مسافروں کو اس کی تلقین کرنا ضروری ہے۔بچوں خصوصاً شیرخوار بچوں کے لئے خصوصی Harness اور سیٹس کے ساتھ بیلٹ کی مدد سے محفوظ بنائے بغیر پہاڑ ی علاقوں میں سفر انتہائی خطرناک ہے۔
رات کی ڈرائیونگ سے گریز کریں: پہاڑی علاقوں میں رات کے وقت گاڑی چلانے سے حتی الامکان گریز کرنا چاہیئے۔ مقامی شاہراہوں سے ناواقف اورسڑک کے پیچ وخم سے انجان افراد کے لئے ضروری ہے کہ وہ دن کے وقت سفر کو ترجیح دیں، اندھیرا چھا جانے کے بعد روڈ کی صورتحال کو سمجھنا مقامی افراد کے لئے بھی دشوار ہو جاتا ہے۔ ایسے میں غیر مقامی سیاح رات کا سفر کرکے اپنے آپ کو خطرات سے ہرگز دوچار نہ کریں۔سیاح دن کے وقت سفر کرکے قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، ایسے میں رات کا سفرکرنے کا رسک لینا کسی بھی طور پر درست نہیں ہے۔
اپنے سفر کی بابت خاندان میں کسی سے رابطے میں رہیں: اپنے سفری منصوبوں کے بارے میں کسی قابل اعتماد ساتھی کو مطلع کریں، گلگت بلتستان کی سڑکوں پر سفر کرتے ہوئے phone connectivity اور سگنلز کے حوالے سے کوئی بھی بات حتمی نہیں۔ ایسے میں کسی ایمرجنسی صورتحال کے بارے میں گھر والوں کو آگاہ کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ سگنل ایریاز میں رابطہ قائم رکھیں اور اپنی لوکیشن کی معلومات کسی قابل اعتماد دوست یا گھر والوں سے شئیر کرتے رہیں تاکہ کسی ناگہانی صورتحال میں آپ تک فوری مدد پہنچائی جا سکے۔
سڑکوں پرجنگلی حیات اور پالتو جانوروں سے محتاط رہیے: گلگت بلتستان جنگلی حیات کی مختلف اقسام کامسکن ہے، اور سڑک پر جانوروں کا سامنا کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ سڑک پار کرنے والے جانوروں پر نظر رکھیں، خاص طور پر صبح اور شام کے وقت سڑکوں پر انتہائی محتاط ڈرائیونگ کرنے کی ضرورت ہے۔ معمولی سی بیاحتیاطی سے مہلک حادثات ہوسکتے ہیں۔
بڑی گاڑیوں کو راستہ دیں غیر ضروری طور پر اوور ٹیک سے گریز کریں: پہاڑی علاقوں اور تنگ سڑکوں پر بڑے ٹرکوں یا بسوں کا سامنا ہونا ایک معمول کی بات ہے۔ چھوٹی گاڑیوں میں سفر کرنے والے سیاح کوشش کریں کہ ان گاڑیوں سے مناسب فاصلے برقرار رہے۔ اگر آپ کو بڑی گاڑیاں ملتی ہیں، تو انہیں گزرنے کی جگہ دیں۔ تنگ شاہراہوں پر بڑی گاڑیاں خصوصاً ٹرک اور مال برادر لوڈرز کے ساتھ مقابلہ کرنے سے ہرممکن گریز کرنا چاہیئے۔ حال ہی میں ہونے والے بڑے حادثات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ گاڑیاں حادثے کا شکارہوئیں جنہوں نے حد رفتار کو نظر انداز کرتے ہوئے پہاڑی علاقوں میں دوسری گاڑیوں سے اوور ٹیک کیا۔ ان سڑکوں پر بلاوجہ کی تیز رفتاری کے ساتھ ساتھ غلط اوور ٹیکنگ کے نتیجے میں کئی مہلک حادثات رونما ہو چکے ہیں۔
ٹورسٹ پولیس اور ایمرجنسی اداروں 1122سے تعاون کریں: حادثات سے بچاؤ کے لئے صوبائی حکومت کی جانب سے کئی ادارے سرگرم عمل ہیں، جن میں ٹوریسٹ پولیس کا مستعد عملہ سر فہرست ہے جو کہ ان شاہراوں پر سیاحوں کی راہنمائی اور مدد کرنے کے لئے اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں سے گزارش ہے کہ وہ روڈ کی کیفیت اور موسمی حالات کے بارے میں ٹوریسٹ پولیس کی ہیپلپ لائن سے راہنمائی حاصل کریں۔ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں 1422 یا 05811930055 پر فون کرکے فوری مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے قائم ایمرجنسی سروسز کا ادارہ Rescue 1122 بھی انتہائی مستعدی سے اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ اس ادارے سے خصوصی ہیلپ لائن پر مدد لی جا سکتی ہے۔ سیاحوں سے گزارش ہے کہ وہ گلگت بلتستان کا سفر کرتے ہوئے قانون کا احترام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی جان کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں گے۔ یہ بات ہم سب کو ذہن نشین کرنے کی ضرور ت ہے کہ ہماری ایک بھی معمولی غلطی کسی بھی خاندان کے لئے عمر بھر کی اذیت بن سکتی ہے۔ اس لئے ہم سب کو شاہراہوں پر محتاط سفر کرکے ایک مہذب قوم ہونے کا ثبوت دینے کی ضرورت ہے۔ شکریہ!