حماد علی خان
زمین پر انسانی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کے انسان روز ِ اول سے ہی اپنی بقا کے لئے جدوجہد کرتا آرہا ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری و ساری ہے اور دنیا کے زوال پذیر ہونے تک یہ سلسلہ قائم رہے گا ۔انسانی ترقی کے سفر کو تاریخ دانوں نے مختلف ادوار میں تقسیم کیا ہے، سٹون ایج (پتھر کا زمانہ)،برونز ایج (کانسی کا زمانہ)،آئرن ایج (لوہے کا زمانہ) انڈسٹریل ایرا (صنعتی زمانہ) پوسٹ کولڈ وار ایرا (سرد جنگ کے بعد کا،زمانہ) اور پوسٹ کوڈ 19 ایرا۔اسٹون ایج (پتھر کا زمانہ)میں انسان پتھر کے اوزار اور ہتھیار استعمال کرتا تھا۔ انسان کے لئے دو چیزیں باعثِ تشویش رہیں۔ خوراک اور چھت، خوراک کے لئے لوگ شکار کرتے تھے یا درختوں سے اپنی غذا حاصل کرتے تھے۔ انسانی آبادیاں مستقل نہ تھیں انسان خانہ بدوشی کی زندگی گزارتا تھا اور غاروں میں شب بسری کرتا تھا۔اسکے بعد برونز ایج(کانسی کا زمانہ) کا دور شروع ہوا ،اس دور میں پہلی بار انسان نے دھاتوں کا استعمال کیا اور پتھر کے اوزاروں اور ہتھیاروں کو پیتل کے اوزاروں اور ہتھیاروں سے تبدیل کیا۔ انسان نے لکھنا شروع کیا اور پہیے کا استعمال کیا۔برونز ایج کے بعد آئرن ایج(لوہے کا زمانہ) شروع ہوا ، آئرن ایج میں انسانوں نے لوہے کی دریافت کی اور پیتل کے استعمال کو ترک کردیا کیونکہ لوہا پیتل سے زیادہ مضبوط تھا۔ انسان نے غذا کے لیے شکار کے بجائے زمینوں کو آباد کرنا شروع کیا اور اکیلئے رہنے کے بجائے ایک ساتھ گروہوں کی صورت میں رہنے لگا۔اس کے بعد انسان نے رفتہ رفتہ بہت زیادہ ترقی کی اور انڈسٹریل ایرا میں داخل ہوا اس دور میں انسان نے، انجن، بجلی، بلب، گاڑی،، ریڈیو، فون، ایکس رے، ایلوپیتھک دوائیں، پروسس فوڈ، ہوائی جہاز، جدید ہتھیار، کثیر منزلہ عمارتیں، ریل گاڑی جیسی بیشمار ایجادات کیں جن کی بدولت انسان نے بہت زیادہ ترقی بھی کی اور بہت زیادہ تباہی بھی دیکھی۔سرد جنگ کے بعد پوسٹ کولڈ وار ایرا اسٹارٹ ہوا جس میں،عالمگیریت، اشتراکیت، علمی مسائل اور روابط کا دور شروع ہوا۔آج کے جدید دور میں ہر انسان برق رفتاری کی زندگی جینے پر مجبور ہے۔اسی وجہ سے لوگ پروفیشنل اور مطلبی بھی ہو گئے ہیں اور دنیا تھری شفٹ سوسائٹی بن گئی۔ایک زمانہ وہ تھا جب ایک ہی گھر میں مشترکنبہ کے طور پر بہت سارے افراد رہا کرتے تھے،تاہم کمانے والے ان میں ایک یا دو ہی ہوا کرتے تھے اور دیگر تمام افراد کھانے والے ہوتے تھے۔انہیں کوئی فکر یا تشویش نہیں ہوتی تھی،لیکن اب زمانہ بدل چکا ہے،برقی آلات نے انسانی زندگی میں زبردست تبدیلیاں رونما کی ہیں۔آج کے طالب علم پڑھائی کے ساتھ ساتھ جیب خرچ نکالنا بھی ناگزیر محسوس کرنے لگے ہیں۔اسی وجہ سے وہ روایتی کورسز کو نظر انداز کرکے پروفیشنل کورسزکو اہمیت دے رہے ہیں۔ویسے حقیقت بھی یہی ہے کہ آج کے دور کی ضرورت بھی پروفیشنل کورسز ہی ہیں۔اگر کالجوں میں انہیں نمایاں کیا جا رہا ہے تو اس لیے کیونکہ اب کیرئیر بنانے کی عمر 25یا30سال نہیں بلکہ ٹھیک گریجویشن کے بعد کی ہو گئی ہے۔یعنی بارہویں کے بعد ملے چار سالوں کی پلاننگ آپ ایسے کریں کہ گریجویشن ختم ہونے تک آپ کے پاس ایک بہتر تکنیکی صلاحیت ہو،جس کی بنیاد پر آپ چاہیں تو فوراً ہی ملازمت پا سکتے ہیں یا اتنا علم حاصل کرسکتے ہیں کہ اپنا چھوٹا موٹا کاروبار شروع کرسکتے ہیں۔ایسا بھی نہیں ہے کہ روایتی کورسز کی ضرورت نہیں رہی۔لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر آپ کو اچھی تنخواہ حاصل کرنی ہے اور اپنی پہچان بنانی ہے تو کوئی نہ کوئی پروفیشنل کورس آپ کو کرنا ہی ہوگا۔روایتی کورسز کا انتخاب کرنے کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ یہ کورسز کسی مضمون کے مختلف پہلوئوں سے آپ کو متعارف کراتے ہیں۔یہ تجرباتی قوت کے ساتھ ساتھ آپ کے علم میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔لیکن کسی ایک تکنیک میں آپ کو کیرئیر بنانے کا موقع نہیں دیتا۔جن کا نصب العین ٹیچنگ یا تحقیق کے میدان میں اپنی پہچان بنانا ہوتا ہے تو ان کے لیے بی اے اور ایم اے کی ڈگری خاصی اہمیت کی حامل ہے۔
آج کے دور میں پروفیشنل کورس کرنے والے کو ملازمت میں اہمیت دی جاتی ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ بی اے اور ایم اے کی اہمیت ختم ہوتی جا رہی ہے۔آج کے جدید دور کو دیکھتے ہوئے اعلیٰ تعلیم یعنی بی اے اور ایم اے کے سلیبس کو دوبارہ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ملازمت کے شعبہ میں آج حالت یہ ہے کہ ایک ایم بی اے ڈگری یافتہ طالب علم کو تو نوکری مل جاتی ہے لیکن اسی جاب کے لیے بی ایس سی فزکس والے طالب علم کو کمپنیاں نظر انداز کردیتی ہیں۔میڈیکل،انجینئرنگ،کمپیوٹر اور مینجمنٹ سے متعلق زیادہ تر کورسز پروفیشنل کورسز کی فہرست میں رکھے جا سکتے ہیں۔آئیے جانتے ہیں کچھ پروفیشنل کورسز کے بارے میں، ہوٹل مینجمنٹ ٹریننگ کورس کے بعد ہوٹل و ریسٹورنٹ مینجمنٹ،ائیر لائنز کیٹرنگ،کلب مینجمنٹ،کروز شپ ہوٹل مینجمنٹ،ہاسپٹل کیٹرنگ، انسٹی ٹیوشنل مینجمنٹ وغیرہ جیسے کورسز میں کیرئیر کے امکانات ہیں۔ہوٹل مینجمنٹ اینڈ کیٹرنگ ٹیکنالوجی کے علاوہ بی ایس سی (ہوٹل مینجمنٹ) کا کورس آپ کو اس میدان میں بہتر کیرئیر دے سکتا ہے۔یہ کورس نجی اداروں سے بھی کر سکتے یہ ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ اپنا کاروبار بھی شروع کرسکتے ہیں۔میڈیکل سائنس کے شعبہ میں فزیشین،ڈینٹسٹ یا دیگر اسپیشلائزیشن کے ذریعہ آپ اپنی پہچان بنا سکتے ہیں۔اس میدان میں ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد آپ کے لیے کیرئیر کی راہیں کھل جاتی ہیں۔بعد ازاں اپنی پریکٹس کے ساتھ ہی میڈیکل اداروں میں کام کر سکتے ہیں۔میڈکل ہی نہیں پیرامیڈیکل کے شعبے میں بھی بارہویں کے بعد مختلف پروفیشنل کورسز آپ کے لیے موجود ہیں۔نرسنگ (بی ایس سی نرسنگ)،ریڈیو لو جی (بی ایس سی ریڈیولوجی)،میڈیکل لیب ٹیکنالوجی(بی ایس سی ایم ایل ٹی)،آپٹو میٹری(بی ایس سی آپٹومیٹری،فارمیسی،(بی فارما)کے شعبے میں بھی گریجویٹ کورسز کر سکتے ہیں۔بزنس مینجمنٹ میں کیرئیر کو سنوارنے کے بے شمار امکانات ہیں۔طالب علموں کا رجحان اس جانب بہت بڑھ رہا ہے۔اس کورس میں طلبہ کو تجارت یا بزنس کے مختلف پہلوئوں کے بارے میںتفصیل سے آگاہی دی جاتی ہے۔مارکیٹنگ،فنانس،ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ اس میدان کے خاص مضامین ہیں۔گریجویشن لیول پر بی بی اے اور پوسٹ گریجویشن کی سطح پر ایم بی اے کی ڈگری دی جاتی ہے۔اگر آپ کو اعلیٰ عہدے پر ملازمت کرنے کی خواہش ہے تو گریجویشن کے بعد ایم بی اے کی ڈگری حاصل کرنا لازمی ہے، یہ ڈگری آپ کو جو صلاحیتیں دیتی ہے ان کو استعمال کرکے آپ ایک اعلی درجے کے کاروباری بھی بن سکتے ہو۔انفارمیشن ٹیکنالوجی:اس میدان میں نیٹ ورکنگ،سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ، ویب ڈیزائننگ،میڈیکل ٹرانسکرپشن جیسے میدانوں کے علاوہ اعلیٰ تکنیک پرمنحصر کئی دیگر شعبے بھی سامنے آ رہے ہیں۔ان میں کیریئر بنانے کے لیے آ پ کو گریجویٹ سطح پر ہی انفارمیشن سسٹم میں اسپیشلائزیشن مہیا کرایا جا تا ہے۔ اس میں آپ کو بی ایس سی کی ڈگری دی جاتی ہے۔
ٹور اینڈ ٹریول مینجمنٹ:سیاحت کے میدان میں وسیع امکانات کو دیکھتے ہوئے مختلف سرکاری اورنجی ادارے اس میدان میں سرٹیفیکیٹ،ڈپلوما اور ڈگری کورسز چلارہے ہیں۔گھومنے والے لوگوں کے لیے یہ ایک ایسا کیرئیر ہے جس میں اپنا شوق پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اچھی آمدنی بھی حا صل کر سکتے ہیں۔
کال سینٹر اور بی پی او: غیر ملکی اور ملکی کمپنیاں کال سینٹر اور بی پی او کے ذریعہ سے اپنے گاہکوں کو بہتر سہولیات مہیا کرارہی ہیں۔ اس میں نوجوان پروفیشنلز کی کافی مانگ رہتی ہے۔اس شعبہ میں داخلے کے لیے صبر، دھیان سے سننے کی صلاحیت عمدہ کمیونیکیشن اسکل،گاہکوں کے تئیں خدمت کا جذبہ اور ٹیم کے ساتھ کام کرنے وغیرہ جیسی خاصیت کا ہونا ضروری ہے۔زبان کا زائد علم مثبت پوائنٹ ہے۔نجی اداروں کے ذریعہ چلایا جا رہا 3تا6ماہ کی مدت کا سرٹیفکیٹ اور ڈپلوماکورس کرکے اس میدان میں داخلہ لیا جا سکتا ہے۔آئندہ سال اس شعبے میں ہزاروں لوگوں کو روزگار ملنے کا امکان ہے۔مالی خدمات،کریڈٹ کارڈ،کمپیوٹر ہارڈوئیراور سافٹ وئیر،ائیر لائنز،انٹرنیٹ خدمات اور بیمہ وغیرہ کے کاروبار کے لیے کمپنیاں کال سینٹرز کا سہارا لے رہی ہیں۔تیزی سے ابھرے اس فیلڈ میںروزگار کے امکانات دیگرشعبوں کے مقابلے کہیں زیادہ ہیں۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ ' ای کامرس: کرونا کی وبا سے دنیا کے لاک ڈاؤن میں جانے کے بعد سب سے زیادہ ترقی ای کامرس نے کی، اس فیلڈ میں نہ آفس کی ضرورت ہوتی ہے نہ انفراسٹرکچر کی وقت کی کوئی قید نہیں ہوتی (علی بابا) جیک ما کی مثال ہمارے لئے کافی ہے اس فیلڈ کی تعلیم حاصل کرکے اچھا روزگار اور پاکستان جیسے ملکوں کو کثیر زرمبادلہ حاصل کروایاجاسکتا ہے۔
جرنلزم:موجودہ دور میں میڈیا کے تئیں نوجوانوں کا رجحان کافی بڑھا ہے۔ایسے میں الیکٹرانک میڈیا اور اخبارات میں روزگار کے وسیع متبادل ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔آئے دن نئے نئے چینلوں اور میڈیا اداروں نے نوجوانوں کو اس جانب متوجہ کیا ہے۔موجودہ وقت میں نوجوانوں کے لیے جرنلزم ایک گلیمرس کیرئیر کی شکل میں ابھر کر سامنے آیا ہے۔اس میدان میں رپورٹر،سب ایڈیٹر،پروڈکشن ایگزیکٹیو،کیمرہ جرنلسٹ، ساؤنڈ ریکارڈسٹ اورویڈیو ایڈیٹر جیسے عہدوں پر تقرری اچھی تنخواہ پر ہوتی ہے۔
انجینئرنگ: بارہویں جماعت پاس کرنے کے بعد آپ چار سالہ ڈگری پروگرام میں داخلہ لے سکتے ہیں اس کے علاؤہ بی ٹیک اور دیگر چھوٹے کورسز کرکے آپ اچھا روزگار حاصل کرسکتے ہیں ۔کرونا کی وبا کے بعد ایک اسٹڈی کے مطابق آج سے سات سال کے بعد دنیا کے 60 فیصد شعبے معدوم یا کسی اور شعبہ کے ساتھ ملحق ہوجائیںگے وقت کی اہم ضروت ہے کہ ہم اس کے پیشِ نظر آنے والے وقتوں کے لئے خود کو تیار کریں کیونکہ وقت کے ساتھ ترقی اور تغیر لازم ملزوم ہیں اور کامیابی صرف ان کے قدم چومے گی جو دوراندیش ہونگے۔