چیف سیکرٹری کی حوصلہ افزاءکوشش

سید بہادر علی سالک

چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین احمد وانی نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد سکردو میں صاحب رائے حضرات اور عوامی اذہان بنانے والوں سے ایک خصوصی ملاقات کی اور انہوں نے کہا کہ وہ گلگت بلتستان میں جدید طرز تعلیم کے فروغ اور غریبوں اور امیروں میں تعلیمی فرق کو ختم کرنے کے لئے خصوصی توجہ دے رہے ہیں تاکہ اشرافیہ اور غریبوں میں فرق ختم ہو اور عام لوگوں میں یہ احساس ختم ہو کے ملک میں دو قسم کے شہری ہیں ۔انہوں نے گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری کی حثیت سے چارج سنبھالنے کے دن سے آج تک چین اور سکون سے بیٹھ کر کام کرنے کے بجائے اور روایتی آفیسر بننے کے بجائے متحرک ہو کر کام کرنے کا فیصلہ کیا اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔سب سے زیادہ توجہ سماجی شعبے کو مستحکم کرنے پر دی جس کے اچھے نتائج سامنے آئے جس پر مجھے انتہائی خوشی اور مسرت ہوئی ۔انہوں نے چارٹ اور ویڈیوز کے ذریعے اب تک کے اقدامات سے آگاہ کیا اور اپنی نوعیت کے اس خصوصی پروگرام کے تمام پہلوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔انہوں نے کہا کہ انکی اس جامع پروگرام کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی اور اس میں وہ کافی حد تک کامیاب ہوئے اور عوامی امنگوں کے مطابق پہلی مرتبہ کام کرنے میں کامیاب ہوئے ۔بین الاقوامی اور قومی سطح پر اداروں اور افراد نے میری اس پروگرام میں دلچسپی لی اور مکمل ہوسکا افزائی کی ۔اس وقت پورے گلگت بلتستان میں اسکولوں میں کمپیوٹر لیب کے علاوہ اور بھی ضروری سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور طلبا اور طالبات ان جدید سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں اور تقریبا تمام اضلاع میں اسکولوں کا ماحول ہی بدل گیا ہے اور لوگوں نے اس تبدیلی کو تعلیم کے شعبے میں ایک انقلابی تبدیلی قرار دیتے ہوئے چیف سیکرٹری کے اقدامات کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے گلگت بلتستان کے تعلیمی شعبے میں ایک ہوسکا کام بتایا ہے۔اسکولوں میں بچوں کو کھانا دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔دور دراز کے علاقوں میں موجود اسکولوں کو انتہائی خوبصورت بنایا گیا ہے اور اس سے لوگوں میں حکومتی اقدامات پر اعتماد پیدا ہوا ہے۔اسکولوں میں داخلے کی شرح میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے اور لوگوں کو پہلی مرتبہ پتہ چل رہا ہے کے تعلیم کی کتنی اہمیت ہے اور چیف سیکرٹری سچ مچ ان پسماندہ ،کم ترقی یافتہ انتہائی حساس علاقوں میں تعلیم کے اصل مقاصد کی تکمیل کے لیے خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کے اسکولوں کے بچوں کو صدر پاکستان سے ملاقات کے لیے لے گئے اور مختلف یونیورسٹیز کے دورے کا پروگرام بنایا گیا جو ایک خوش آئند بات تھی۔چیف سیکرٹری نے صحت کے شعبے پر بھی کافی باتیں کیں اور مزید ریفارمز کے حوالے سے بڑے پیمانے پر پروگراموں کا ذکر کیا۔ونٹر سپورٹس کی کامیابی کو ایک خوشگوار تبدیلی قرار دیتے ہوئے اس طرح کی خوبصورت تقریبات کو مستقبل میں مزید دلچسپ بنانے کا اعلان کیا تاکہ دنیا کے اس چھپے ہوئے گوشوں کو دنیا بھر میں متعارف کرایا جا سکے جس سے ان علاقوں میں ترقی اور خوشحالی کا دور دورہ ہو گا ۔و ہوں نے کہا کے 5 شعبوں پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور ان شااللہ اداروں اور لوگوں کے تعاون سے ہم اپنی مقاصد مے کامیاب ہونگے ۔چیف سیکرٹری کی بریفنگ کے بعد مجھے گلگت بلتستان کے پہلی عامل صحافی اور کالم نگار کی حیثیت سے اندازہ ہوا کے موجودہ چیف سیکرٹری ان علاقوں کے بارے مے بہت سنجیدہ ہیں اور بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ان کے خلوص کا اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ وانی صاحب نے چیف سیکرٹری کی حیثیت سے چارج سنبھالنے کے بعد بار بار تمام اضلاع خصوصا بلتستان کے چاروں اضلاع کا دورہ کیا اور دوران کے دوران کسی نہ کسی اسکول میں ضرور حاضری دیتے ہیں جو ان کی تعلیم دوستی کا ثبوت ہے ۔یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جب تک اچھی تعلیم نہ ہو اور گھر گھر تعلیم نہ پہنچے وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرتا ہے۔میرا ذاتی خیال ہے کہ وانی صاحب کا تعلق کشمیر سے ہے اور عام رائے یہ ہے کہ گلگت بلتستان کا کشمیر سے رشتہ ہے اس لیے کشمیری آفیسر ان علاقوں میں جب ملازمت کے لئے آتے ہیں تو ان کی ان علاقوں میں خصوصی دلچسپی ہوتی ہے اور جہاں تک ہو سکے ان علاقوں میں روایتی آفیسر بننے کے بجائے متحرک ہو کر کام کرتے ہیں ۔جنرل ضیا الحق کے ٹینور میں ڈاکٹر محبوبِ الحق فائنانس اور پلاننگ کمیشن پاکستان کے ڈپٹی چیئرمین ہوتے تھے اور انکی گلگت بلتستان پر خصوصی دلچسپی ڈھکی چھپی نہیں تھی ۔مجھے 1972سے اب تک بہت سے افسران سے ملنے گفتگو کرنے کا موقع ملا ہے ۔بریگیڈیر حبیب ال رحمان پہلی کشمیری ریذیڈنٹ کمشنر گلگت بلتستان تھے اور انکی بھی گلگت بلتستان کے لئے بڑی خدمات ہیں۔اسی طرح اور بھی بہت آفیسرز کشمیر سے آتے رہی ھیں۔۔ جنہوں نے بڑے اچھے کام کیے ہیں توقع ہے کے چیف سیکرٹری گلگت بلتستان وانی صاحب بھی سابقہ چیف سیکریٹری صاحبان سے بہت زیادہ کام کریں گے ان علاقوں کے لئے ۔پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ۔۔ایک چیز کا ذکر کرنا بہت ضروری ہے کے وانی صاحب اپنے آفیسرز پر اعتماد کرتے ہیں اور انکی رائے اور مشوروں کو اہمیت دیتے ہیں افسری نہیں دکھاتے بلکہ دوستوں کی طرح ان سے کام لیتے ہیں۔