جب کبھی شیطان ابلیس کی مادیت اور فطرت کی طرف خیال جاتا ہے تو یکدم آگ اور تکبر شیطان مردود کے وجودکے تصور کو مکمل کردیتے ہیں۔جہاں شیطان ہوگا وہاں غرور، دھونس، ظلم، استکبار، فساد، بدیانتی، ناانصافی اور خونِ ناحق ضرور ہوگا ۔شیطان صرف اور صرف انسانیت کا نہیں پوری کائنات کا دشمن ہے شیطان اور اس کے نمائندے روزِ ازل سے انسانیت کے خلاف اپنی تمام توانائیاں صرف کئے ہوئے ہیں اور روزِ ابد تک انسانیت سے بر سرِ پیکار رہیںگے۔ طاقت کے نشے میں چور دنیا کو عالمی جنگوں میں تہہ و بالا کرنے، ایٹمی، بیالو جیکل اور کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال کرکے بے شمار ممالک کو تباہ کرنے ان کے وسائل اور زمینوں پر قبضہ کرنے والے ممالک شیطان سے بڑھ کر شیطان ہیں جن کی شیطانی سے دنیا کا ہر کمزور ملک عاجز ہے، چاہے و فلسطین ہو شام ہو یمن ہو یا افریقہ کا کوئی غریب ملک جیسے ہی دنیا کی واحد سپر پاور کانشہ دوآتشہ ہواتواس نے فوری طورپردنیاکی سیاست اور جغرافیہ میں تبدیلیوں کیلئے نیوورلڈ آرڈر جیسے نحس پروگرام کونافذکرنے کیلئے جارحیت کاآغازکردیا تاکہ کوئی بھی قوت اس کے مدمقابل نہ آسکے۔سب سے پہلے ایک منظم پروگرام کے مطابق اکتوبر 2001 میں نائن الیون کوجوازبنا کر افغانستان پروحشیانہ جارحیت کاآغازکیااوران تمام عناصرکوختم کرنے کی کوشش کی گئی جن کوامریکااپنے مدمقابل سمجھ رہاتھا یا ایک مفروضی دشمن کے خلاف جنگ شروع کر کے وسط ایشیا میں اپنے مستقل فوجی اڈے بنانے اور اپنی افواج کو دھائیوں تک افغانستان میں رکھنے کا جواز بنایا اور خطہ کی سیاسی اور عسکری صورتحال کو اپنا تابع بنایا، افغانیوں کی نسل کشی کر کے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا اور افغانستان کو خانہ جنگی سے دوچار کردیا لاکھوں لوگ ہجرت پر مجبور مجبور ہوگئے جس کے بلواسطہ اثرات پاکستان پر بھی آئے اور وطن عزیز دوراندیشی سے محروم حکمرانوں کے غلط فیصلوں کے باعث دہشت گردی کی ایک بڑی لہر سے دھائیوں تک نبرد آزما رہا اور تاحال اس مصیبت کا شکار ہے افغانستان پر چڑھائی کے فورا بعد امریکا نے اپنے ناجائز بچے اسرائیل کو محفوظ رکھنے اور پھلنے پھولنے اور گریٹر اسرائیل کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی خفیہ ایجنسیوں کی بے بنیادمعلومات کو جواز بنایا اور دنیا کو یہ باور کروایا کے عراق کے پاس دنیاکوتباہ کرنے کیلئے مہلک ہتھیارموجودہیں، مشرقِ وسطی کے ایک خوبصورت اورترقی یافتہ تہذیب یافتہ اورتیل سے مالامال ملک عراق پرحملہ کردیامگرآج تک امریکا نہ صرف اس الزام کوثابت نہیں کرسکابلکہ اس کے اس وقت کے سیکرٹری خارجہ کولن پاؤل کواقوام متحدہ میں اپنے اس جھوٹ کے پلندے اور سابقہ بیان پرشرمندگی اورمعافی کااعتراف بھی کرناپڑالیکن عراق اورافغانستان کوکھنڈرات میں تبدیل اورلاکھوں افرادکوہلاک کرنے کے باوجودابھی تک وہاں تشددکاسلسلہ بندنہیں ہوسکااورآئے دن تشددکے مختلف واقعات میں سینکڑوں افراد کا ہلاک ہونا ایک معمول بن گیاہے اور دونوں ممالک کی معیشت آج مکمل طور پرانتہائی خستہ حال ہوچکی ہے جبکہ عراق کے تیل سے مالامال ہونے کے باوجوداس کے اپنے شہری زندگی کی بنیادی سہولتوں سے بھی محروم ہیں۔امریکہ نے شام، ایران، یمن، مصر میں گھناؤنے فعل سر انجام دئے جن کو تفصیلاً درج کرنے لئے کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں معاشی دہشت گردی ایک الگ موضوع ہے جس پر آنے والے وقتوں میں ضرور تحریر کرونگا۔سابق امریکی نیگروصدر بارک اوباما نے فخر سے چھاتی پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا کہ آج امریکہ پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ ہے یعنی امریکہ نے اپنی سلامتی کویقینی بنانے کیلئے دنیاکی سلامتی کو غیریقینی صورتحال سے دوچارکردیا ہے جس کااندازہ معروف امریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ کی شائع کردہ ایک رپورٹ سے لگایاجاسکتاہے جس میں اس بات کاانکشاف کیاگیاہے کہ امریکانے پاکستان میں ڈرون حملوں،یمن، افغانستان اورافریقہ میں جاری سی آئی اے کے خفیہ آپریشنزاورایرانی ایٹمی پروگرام کوناکارہ بنانے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کئے ہیں اوردیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کوامریکی خفیہ نگرانی کی فہرست میں ترجیحی سطح پررکھاگیاہے۔رپورٹ کے مطابق امریکہ نے پاکستان سے متعلق خفیہ نگرانی کے نیٹ ورکس کوپہلے سے کہیں زیادہ وسیع کیاہے۔ مذکورہ رپورٹ امریکی اخبارنے امریکی ایجنسی سی آئی اے اوراین ایس اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ سنوڈن سے حاصل کردہ سی آئی اے کے متعلق سیاہ بجٹ پرمشتمل صفحات کی دستاویزات کی بنیادپرشائع کی جس میں امریکی سلامتی سے متعلق پروگرام کی تفصیلات موجود ہیں۔رپورٹ کے مطابق سولہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کاسالانہ بجٹ کئی بلین ڈالرز ہے جس میں سے کچھ بلین ڈالرکی رقم سی آئی اے پرخرچ ہوتی ہے جبکہ سی آئی اے کانصف بجٹ ہیومن انٹیلی جنس کے حصول پرخرچ کیاجاتاہے۔ان سولہ انٹیلی جنس ایجنسیوں میں ایک لاکھ ہزارملازمین کام کررہے ہیں۔رپورٹ میں اس بات کابھی انکشاف کیاگیاہے کہ سی آئی اے اوراین ایس اے دشمن ممالک کے کمپیوٹرنیٹ ورک کوناکارہ بنانے کیلئے ہیک کرتی ہیں،ان میں چین،روس،ایران اور کیوباکے ممالک شامل ہیں۔واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی کمانڈوز نے خلا میں موجودہ سیٹلائٹ کی مدد سے پاکستان میں موجوداسامہ بن لادن کومارنے کادعوی کیا۔واضح رہے واشنگٹن پوسٹ کی شائع کردہ یہ رپورٹ ایڈورڈ سنوڈن کی فراہم کردہ معلومات کی بنیادپرتیارکی گئی ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن امریکی خفیہ اداروں میں کمپیوٹراسپیشلسٹ تھاجوسی آئی اے اوراین ایس اے کیلئے کام کرتاتھا۔ایڈورڈ سنوڈن امریکی خفیہ ایجنسیوں کے متعلق بہت سے رازافشا کئے تھے اوردنیاکے لوگوں کی خفیہ نگرانی کو غیراخلاقی قراردیاتھا جس کے بعد وہ امریکی ایجنسیوں کے خوف سے امریکاکوچھوڑکر ہانگ کانگ سے کئی دوسرے ملکوں میں چھپتارہا روس نے امریکی مخالفت مول لیتے ہوئے ایڈورڈ سنوڈن کی سیاسی پناہ کی درخواست قبول کرلی اور اس کو مستقل سکونت فراہم کردی ہے۔ایڈورڈسنوڈن نے اخلاقی جرات کامظاہرہ کرتے ہوئے دنیاکوکوامریکی پالیسیوں سے آگاہ کیاکہ امریکااپنی سلامتی کوممکن بنانے کیلئے ہرقسم کی قانونی اوراخلاقی خلاف ورزیاں کررہا ہے۔ ایڈورڈ سنوڈن کے امریکاخفیہ ایجنسیوں سے متعلق رازافشا کرنے کے بعدجرمنی میں امریکی خفیہ ایجنسیوں کی پالیسیوں کوبہت تنقیدکانشانہ بنایا گیا اورجرمنی نے امریکاسے سردجنگ میں کئے جانے والاجاسوسی کامعاہدہ ختم کردیاجس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ خودمغربی ممالک میں امریکی انٹیلی جنس کارروائیوں کوتنقیداورمخالفت کاشدیدسامناہے۔ جرمن میگزین نے اس بات کابھی انکشاف کیاہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹراورممالک کے سفارت خانوں کی خفیہ جاسوسی کی ہے۔میگزین کے مطابق امریکی ایجنسی این ایس اے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں ویڈیو کانفرنسنگ سسٹم تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔یہ امریکااوراقوام متحدہ کے درمیان اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس کے مطابق امریکا اقوام متحدہ کی جاسوسی کرنے کاکوئی حق نہیں رکھتااورجاسوسی'خفیہ کارروائیاں غیرقانونی ہیں۔میگزین کے مطابق این ایس اے نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر کے ساتھ ساتھ امریکا میں قائم یورپی یونین کے سفارتخانے کی بھی جاسوسی کی۔رپورٹ کے مطابق امریکاپوری دنیاکے مواصلاتی نظام کی جاسوسی کرتاہے جس میں لوگوں کے آن لائن ڈیٹااورٹیلی فون کالزکی نگرانی کی جاتی ہے۔ابھی حال ہی میں امریکامیں عام کی جانے والی ایک عدالتی دستاویزسے یہ بھی معلوم ہواہے کہ امریکی قومی سلامتی کی ایجنسی این ایس اے نے غیرقانونی طورپرسالانہ امریکیوں کی ہزارکے قریب ذاتی ای میلزجمع کی تھیں جو صارفین کی پرائیویسی کے حقوق کی سراسرخلاف ورزی ہے اور اس وقت دنیا کو امریکہ نے اپنی تیسری آنکھ کے ذریعے اپنے قابو میں کیا ہوا ہے اگست2013ء میں جاری ہونے والی جرمن جریدے کی رپورٹ کے مطابق امریکی قومی سلامتی سے متعلق خفیہ ایجنسی این ایس اے نے بیرونِ ممالک اپنے جاسوسی پروگرام میں یورپی ممالک کوسرِ فہرست رکھاہواہے جبکہ چین،روس،ایران پاکستان اورشمالی کوریاکی نگرانی کو سب سے اہم ہدف قراردیاہے۔امریکی اہداف میں فرانس،جرمنی اورجاپان کی نگرانی کودرمیانے درجے میں رکھاگیاتھا۔عالمی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی این ایس اے نے برازیل اورمیکسیکو کے صدورکی بھی خفیہ نگرانی کی تھی اور ان کے آن لائن ڈیٹاتک رسائی حاصل کی تھی۔مذکورہ معلومات عام ہونے کے بعد برازیل کی حکومت کی جانب سے امریکاکے اس عمل کی شدیدمذمت کی گئی۔اس تمام صورتحال کوپیش نظررکھتے ہوئے اس بات کابخوبی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ امریکی حکومت وانتظامیہ اپنے مفادات کوتحفظ دینے کیلئے نہ تواپنے شہریوں کے حقوق کاخیال رکھتی ہے اور نہ ہی دنیاکے کسی قوانین کی پروا کی جاتی ہے۔امریکااپنی من گھڑت اطلاعات کی بنیادپرافغانستان اورعراق کووحشیانہ ظلم وستم کی جنگی کارروائیوں کانشانہ بناچکاہے اوراب دنیاکی دوسری اقوام کی ذاتی زندگی کوبھی اجیرن بنارہاہے جس کے نتیجے میں امریکی پالیسیاں دنیاکی سلامتی پرایک سوالیہ نشان بن چکی ہیں امام خمینی کے اس نعرہ کی صدا ہر لحظہ کانوں میں گونجتی ہے ''شیطان بزرگ امریکہ''۔
