شکیلہ قوم کی قابلِ فخر بیٹی

 جی ایم شجاع

غلام رضا کو ٹھیکےداری کے شعبہ سے وابستہ ہر شخص خاص طور پر اور سکردو کے کاروباری حضرات عام طور پر جانتے ہیں۔ ضلع سکردو کی تحصیل گلتری کی یونین ٹوشینگھو شگر کے موضع کرفو چھو(شو وئے)سے تعلق رکھنے والا غلام رضا اپنے آبائی علاقے کو چھوڑ کر عباس ٹاﺅن سکردو میں رہائش پذیر ہوا۔ ابتدائی طور پر بطور قلی پھر مستری اور دھیرے دھیرے پی ڈبلیو ڈی کے محکمے میں چھوٹے موٹے کام کرکے بیوی بچوں کی کفالت کرنے لگا۔ چونکہ مرحوم غلام رضا مہاجر ہونے کے ناتے مالی طور پر عدم استحکام کا شکار تھا، اس لئے ابتدائی طور پر سرکاری کوارٹرز کے مرمتی کام کرتا تھا جس کی رقم قلیل ہوتی تھی۔ پی ڈبلیو ڈی میں جب عدل و انصاف اور قانون کی بجائے لین دین کی بنیاد پر کام ملنے لگے تو متوسط طبقے کے لوگوں کو ٹھیکے ملنا نا ممکن ہوگیا۔ ایسے میں مرحوم غلام رضا نے مقابلے میں آکر کم ریٹ پر ٹھیکے لینا شروع کیا۔ محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور ٹھیکےدار برادری نے مرحوم کے نام کے ساتھ سستاکا سابقہ لگا کر مرحوم کو سستا رضا کے نام سے مشہور کیا۔ کم ریٹ پر ٹھیکے لینے کی روایت ڈال کر جہاں مرحوم غلام رضا نے متوسط طبقے کےلئے راہ ہموار کی وہیں سرکاری خزانے کو بے دردی سے لوٹنے کی راہ بھی روک لی۔ مرحوم انتہائی ملنسار، شریف النفس، ہنس مکھ اور تابعدار تھے اسی لئے محکمہ تعمیرات کے آفیسران انہیں پسند کرتے تھے ۔غلام رضا جیسے تیسے بیوی بچوں کو پال رہا تھا کہ کچھ سال قبل ان کا رضائے الہی سے انتقال ہوا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون غلام رضا مرحوم ناخواندہ ہونے کے باوجود بچوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دیتا سبھی بچوں کو آفیسر دیکھنا ان کی پہلی اور آخری خواہش تھی مگر زندگی نے وفا نہ کی اور یہ خواہش دل میں لئے خالق ِ حقیقی سے جاملا۔ اس کی وفات کے بعد اس کے بیوی بچوں کےلئے مشکلات و پریشانیوں کا دور شروع ہوا ۔ مرحوم کی دلیر، باہمت اور عزم و استقلال کی حامل بیٹی شکیلہ رضا نے اِن مشکلات اور پریشانیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے مرحوم باپ کی خواہش پوری کرنے کے لئے علامہ اقبال کی شاہین صفت جوان ہونے کا ثبوت دیا۔ گزشتہ دنوں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں گلگت بلتستان بھر میں دوسری پوزیشن لے کر ابتک کی صورتحال کے مطابق وہ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس کےلئے نامزد ہوچکی ہے۔ شکیلہ رضا نے مڈل تک کی تعلیم سرکاری تعلیمی ادارے کے جی سکول سےٹلائٹ ٹاﺅن سکردو سے جبکہ میٹرک اور ایف ایس سی اسوہ گرلز اسکول سکردو سے حاصل کی۔ اس دوران شکیلہ رضا نے میٹرک میں 1023 جبکہ ایف ایس سی میں 1082 نمبر حاصل کرکے نمایاں پوزیشن کو برقرار رکھا۔ حال ہی میں ایم ڈی کیٹ کے ٹیسٹ میں بھی کل 200 نمبروں میں سے 188 نمبر لے کر گلگت بلتستان میں دوسری پوزیشن حاصل کر لی ہے۔شکیلہ رضا نے نامساعد حالات، مالی مشکلات اور گھریلو پریشانیوں کے باوجود جس دلجمعی اور عزم و استقلال کے ساتھ کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھا ہوا ہے یقینا لائق صد تحسین ہے اور گلگت بلتستان کے جملہ طلبہ خاص طور پر طالبات کےلئے رول ماڈل ہیں۔ یقینا آج شکیلہ کی کامیابی پر ان کے مرحوم باپ کی روح کو بھی تسکین مل گئی ہوگی۔ خوش قسمت ہے وہ اولاد جو ماں باپ کی فرماں برداری کے ساتھ ان کی توقعات پر بھی پورا اترتی ہے ۔ شکیلہ کا شمار بھی انہیں صالح اولاد میں ہوتا ہے۔ قوم کی قابلِ فخر بیٹی شکیلہ رضا کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اگر یہاں کے طلبا و طالبات کو عصری تقاضوں کے مطابق سہولیات فراہم کی گئیں تو کسی سے بھی پیچھے نہیں ہوں گے۔ شکیلہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں نہ صرف لڑکیوں کی حوصلہ افزائی نہیں کی جاتی بلکہ انہیں آگے بڑھنے کے مواقع بھی کم دیے جاتے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ توقع ہے کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان، گورنر گلگت بلتستان، فورس کمانڈر گلگت بلتستان اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان پسماندہ سرحدی تحصیل سے تعلق رکھنے والی اس قابلِ فخر یتیم بچی کی بھرپور حوصلہ افزائی کرکے دیگر طلبا و طالبات کو بھی تعلیمی میدان میں ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا حوصلہ دیں گے جو وقت کا تقاضا بھی ہے۔ اس بات میں دو رائے کی گنجائش ہی نہیں کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں وہی قومیں عزت کی زندگی گزار سکتی ہیں جو مستقل مزاجی کے ساتھ محنت کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کرتی ہیں۔ خاص طور پر تعلیمی میدان میں عصری تقاضوں کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے پیشہ وارانہ شعبوں میں خود کو منوانے والی نسل نوع ہی اپنی قوموں کو عزت و افتخار کا مقام دے سکتی ہیں ۔ ترقی یافتہ ممالک کی باشعور قومیں تعلیم کو زندگی کا بنیادی مقصد قرار دیتے ہوئے اولین ترجیح دیتی ہیں ۔ گلگت بلتستان کے لئے علامہ شیخ محسن علی نجفی کی خدمات بھی قابل صد تحسین ہیں جنہوں نے اسوہ اسکول نیٹ ورک اور الکوثر یونیورسٹی کے ذریعے نسل نوع کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کےلئے قابلِ فخر کردار ادا کیا۔ یوں اس کا نتیجہ معاشرہ کو بھر پور انداز میں مل رہا ہے اور شکیلہ رضا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شکیلہ رضا مضبوط ارادوں، پختہ عزم اور یقین کامل کے ساتھ ترقی کے تسلسل کو جاری وساری رکھنے اور ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ۔