" راج ناتھ سنگھ کے بعد اوپندرا دویدی "

ایک طرف سے بھارتی وزارت دفاع سے لیکر انکے ملٹری کمانڈرز کی جانب سے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے مسلسل غیر سنجیدہ بیانات اور جھوٹے پراپیگنڈوں کا  سلسلہ جاری ہے تو دوسری طرف پاکستان میں سیاست کے نام پر ذاتی مفادات کیلئے دست و گریبان ہونے کا عمل پوری طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ، زمینی  حقائق یہ کہہ رہے ہیں کہ سیاسی جماعتیں اقتدار کے حصول میں برتری پانے کی دوڑ میں قومی سلامتی کے تمام رموز بھول چکی ہیں ، جیو اسٹریٹجک تبدیلیاں ، معاشی و عالمی رابطہ کاری جیسے چیلنجز سے نمٹنے کے بجائے سیاست دان  طوفان بدتمیزی ، بداخلاقی، غلط القابات، جھوٹ اور بدتہذیبی کو نیا سیاسی رجحان بنا چکے ہیں ، دکھ کی بات یہ ہے کہ ان لوگوں سے  عام آدمی کی حالت تو آج تک نہیں بدل سکی ، غربت ، بیروزگاری ، بھوک ، نفرت ،عصبیت ،تعصبات، بیڈ گورننس ، شارٹ کٹ اور  گالم گلوچ کے علاؤہ موجودہ سیاسی دبستان میں ہے کیا ، امیدیں چھینی جا چکی ہیں اور جھوٹے خواب سمیت جھوٹے بیانیے بھی بے نقاب ہوتے جا رہے ہیں ، انصاف کا حال یہ ہے کہ لوگ کسی بھی منصف سے خیر کی توقع نہیں رکھتے ، جمہوریت کا حال یہ ہے کہ جس کو اقتدار ملے اسے جمہوریت ٹھیک نظر آتی ہے اور جو اقتدار سے باہر ہو جائے اسے جمہوریت بری شے لگتی ہے، پارلیمنٹ کی بے توقیری میں جتنا ہاتھ خود جمہوریوں کا ہے شاید ہی کسی کا ہو، وہ ایوان جسے  جمہوریے مقدس سمجھتے ہیں وقت آنے پر اس مقدس ایوان کی رولنگ ماننے سے انکار کرتے ہیں اور عدالتیں بیچ میں آجاتی ہیں ، پولیس بے خوف اور بیوروکریسی بے لگام ہے ایسے میں لے دے کے ایک ہی ادارہ محفوظ تھا جس کی عظمت ، وقار، تربیت اور پروفیشنلزم کی پوری دنیا معترف تھی مگر افسوس!  بدترین جمہوریے اب  اس کو بھی اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھانے پر تلے ہوئے ہوئے ہیں، پاکستان کے دفاع اور سلامتی کی آخری امید پاک فوج جس کو ہم انجانے ،جانے میں ہدف تنقید بنا رہے ہیں اور ہمیں یہ  اندازہ نہیں کہ ہم اپنا کتنا نقصان کر رہے ہیں؟   بھارتی وزیر دفاع کے بعد انکے شمالی زون کے کمانڈر کا کشمیر پر تازہ بیان ہماری باطنی ناچاکیوں کا نتیجہ ہے، ہم گرم بستروں پر لیٹ کر ہاتھ میں ایک ڈیوائس لیکر نام نہاد سیاسی وابستگیوں کے چکر میں اس فوج پر انگلی اٹھا رہے ہیں جس کے افسر و جوان اس ٹھٹھرتی سردی میں منفی 50 سے زائد ٹمپریچر پر سیاچن کی برف پر کھڑے ہو کر بھارتی سورماؤں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے ہوئے ہیں ،  ہم ناسمجھی میں اس فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جو صرف 7 لاکھ کی تعداد ہو کر بھی 21 لاکھ کے سامنے  سینہ چوڑا کر کے کھڑی ہے، وہ فوج جس کے روزانہ درجنوں گمنام شہید اپنے خون سے مٹی کا قرض اتارتے ہیں ، جن کی لاشیں گھر نہیں پہنچتیں ،جن کی قبریں کبھی سیاچن کی برف پوش چوٹیاں، کبھی صحرا، کبھی دریا اور کبھی ہندوستان کی کال کوٹھریاں ہوتیں ہیں ، بھارتی حکومت نے کشمیر کے ایک حصے پر بزور طاقت قبضہ کیا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو روندتے ہوئے وہاں کی متنازعہ حیثیت ختم کر کے اپنے آئین میں ضم کیا ہے اور اب اس غیر قانونی عمل پر پردہ ڈالنے کیلئے ماندہ کشمیر کے علاقوں کے حوالے سے  غلط بیانی سے کام لے رہی ہے ، بھارتی کمانڈر کے بیان کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے اور اس کا جواب یہی ہے کہ ہم سب پاکستانی الگ الگ سیاسی وابستگیاں رکھنے کے باوجود بھی افواج پاکستان اور ریاستی امور کے حوالے سے دشمن کے ہائبرڈ وار فئیر کا حصہ نہ بنیں بلکہ اپنی طاقت ور فوج کے ہاتھ مضبوط کریں یہی بھارت کا علاج ہے اور یہی دشمن کی سازشوں کا جواب ہے۔