ڈیم متاثرین سے مذاکرات، یقین دہانیاں، تمام مسائل حل کریں گے، امیر مقام

دیامرچلاس( نمائندگان کے پی این) متاثرین دیامر بھاشا ڈیم حقوق دو ڈیم بناو تحریک کے کور کمیٹی اور وزارتی کمیٹی کے درمیان ہونے والا مذاکراتی عمل دوسری دفعہ بھی سرد مہری کا شکار ہوگیا۔وفاقی وزارتی کمیٹی نے کور کمیٹی کو دفاتر کی تالہ بندی کھولنے اور دھرنا ختم کرنے کی اپیل کی جسے کور کمیٹی نے مسترد کر دیا، چیئرمین واپڈا نے نان لوکل ملازمین کو 3 ماہ کے اندر نکال کر مقامی افراد کو بھرتی کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ آباد کاری کے لئے 31مئی 2026 تک متاثرین کو پلاٹ الاٹ کئے جائیں گے ۔رائلٹی اور واٹر یوزر چارجز وفاقی مروجہ قانون کے تحت عمل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جوائٹ ایملامنٹ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔سی بی ایم سکیم کے تحت واٹر سپلائی ،سٹوریج سسٹم،سیف سیٹی پروجیکٹ پر جلد کام کا آغاز کیا جائے گا۔منگلا کیڈٹ کالج زیر تعلیم طلبا کی تعداد 10 سے بڑھا کر 20 کر دی جائیگی۔ ٹیکنیکل اور میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم حاصل کرنے والے طلبا مختلف مضامین میں تھیسس کرنے والے طلبا اور طالبات کے اخراجات واپڈا برداشت کرے گا۔ ڈیم کی زر میں آنے والے 23 سکول کی تعمیر اور کمپنسیشن واپڈا جلد از جلد کرے گا، واپڈا آفس چلاس کو فنکشنل کیا جائے گا۔ وفاقی وزارتی کمیٹی نے معاہدے کے اہم نکات پر ٹھوس پیش رفت کیلئے وقت مانگ لیا جس پر کور کمیٹی نے اہم مطالبات کی منظوری یا ٹائم فریم تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہاکہ 2015 میں جس نے چولہا کا چیک لیا ہے وہ چولہا پے منٹ کا حقدار ہوگا۔ چیف سیکرٹری ابرار احمد مرزا نے کہاکہ 990 چولہے اور 1200 چولہوں کی ویری فیکیشن کے بعد چولہاادائیگی کے عمل کو آگے بڑھایا جائے گا۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام کی قیادت میں خصوصی کمیٹی نے چلاس، گلگت بلتستان کا دورہ کیا۔وفد میں وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو، چیئرمین واپڈا جنرل (ر)سجاد غنی، وفاقی سیکریٹری ظفر حسن، جبکہ گلگت بلتستان سے وزیر اعلی گلگت بلتستان گلبر خان،صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حاجی رحمت خالق،مشیر جنگلات حاجی شاہ بیگ،چیف سیکرٹری ابرار احمد مرزا، ایڈیشنل چیف سیکرٹری مشتاق احمد،کمشنر دیامر ڈویژن اور دیگر اعلی حکام شامل تھے۔دورے کے دوران وفد نے متاثرین بھاشا ڈیم کے جرگے سے ملاقات کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر امیر مقام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت متاثرین بھاشا ڈیم اور داسو ڈیم کی بحالی اور علاقے کی ترقی کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیے ہوئے ہے۔انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ چولہا پیکیج، آبادکاری پروگرام، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے چلاس میں دانش اسکول کے قیام کے لیے وزیراعظم سے خصوصی سفارش کا وعدہ بھی کیا۔واپڈا کی جانب سے متاثرین کے لیے واپڈا کالج میں سیشن ڈبل کرنے اور میڈیکل و انجینئرنگ طلبا کی فیسوں کے حوالے سے بھی اعلان کیا گیا۔وفاقی وزیر نے واپڈا حکام کو ہدایت کی کہ CBM کے تحت بننے والے 23 اسکولز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ زمین کے معاوضے کی ادائیگی بھی یقینی بنائی جائے۔جرگے میں متاثرین نے اپنے مسائل پیش کیے، جن کے حل کے لیے تکنیکی کمیٹی کو فوری ہدایات جاری کی گئیں کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور کمشنر دیامر ان مسائل پر سفارشات مرتب کر کے مرکزی حکومت کو بھجوائیں۔اس موقع پر وزیر اعلی گلگت بلتستان نے بھی متاثرین کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے مسائل جلد حل کیے جائیں گے اور اس حوالے سے مثبت پیش رفت جلد سامنے آئے گی۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو، چیئرمین واپڈا جنرل (ر) سجاد غنی، و دیگر نے بھی جرگے سے خطاب کیا۔