حقوق نسواں کا تحفظ ہر فرد کی ذمہ داری، ڈپٹی سپیکر

 گلگت(پ ر)ڈپٹی اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی سعدیہ دانش نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خواتین اس معاشرے کا کتنا لازمی اور اہم ستون ہیں۔ آج کے دن ان تمام خواتین کوسلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہیں اللہ تعالی نے ایک خاص مقام اور رتبہ دیا ہے۔خواتین صرف ایک خاندان کی نہیں بلکہ ایک پورے معاشرے کی معمار ہیں اور زندگی کے ہر میدان میں اپنی مسلسل جدوجہد لگن اور محنت سے تاریخ رقم کرتی رہی ہیں۔ کسی بھی قوم کی ترقی اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہاں کی خواتین کو تعلیم، صحت، عزت اور برابری کے مواقع نہ ملیں۔ دین اسلام نے خواتین کو جو عزت و مقام دیا ہے وہ کسی اور نظام میں نہیں لیکن ان حقوق کا تحفظ، پاسداری اور خواتین تک ان کی رسائی کو ممکن بنانا معاشرے کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے۔ تعلیم صحت اور خواتین کی ترقی کے لیے ہم سب کواپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ خواتین کو بااختیار بنا کر معاشرے کو خوشحال اور مضبوط کیا جا سکے۔ تاریخ گواہ ہے کہ خواتین نے زندگی کے ہر میدان میں اپنا لوہا منوایا ہے اور کامیابیوں کے جھنڈے گاڑے ہیں۔ملکی سیاست میں  خواتین کا کردار ہمیشہ مثالی رہا ہے۔ تحریک پاکستان میں محترمہ فاطمہ جناح کا کردار ہو یا ایم آر ڈی کی تحریک میں محترمہ نصرت بھٹو کا کردار خواتین جس تحریک کا حصہ رہی ہیں وہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہے۔آج بین الاقوامی سیاست میں اگر خواتین کے کردار پر نظر ڈالیں تو جو سب سے روشن ستارہ ہمیں اس بین الاقوامی سیاسی افق پر نظر آتا ہے وہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہیں جنہوں نے سیاست کو ایک نئی جہت اور نئی سوچ اور  ایک نیا ویژن دیا جنہوں نے نہ صرف اپنی جماعت کی سربراہی کی بلکہ پوری دنیا میں اپنے کردار اور سیاسی بصیرت سے ملک پاکستان کا نام روشن کیا اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ ایک  خاتون کسی بھی ظلم و جبر کے خلاف ڈٹ جائے تو بڑے سے بڑے آمر سے ٹکرا جاتی ہے وہ ایک باشعور سیاسی جانشین بھی بن سکتی ہے اور ایک بہترین ملکی سربراہ بن کر پوری دنیا کے لئے رول ماڈل بن سکتی ہے۔ بحیثیت خاتون وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے خواتین کے لئے جو تاریخی اقدامات اٹھائے ان کی مثال نہیں ملتی زندگی کے تمام شعبوں میں خواتین کی نمائندگی سمیت ان کے لئے ملازمتوں کے مواقع فراہم کرنا خواتین کے لئے مخصوص اداروں کی تشکیل تاریخی اصلاحات ہیں ان کے اسی ویژن پر عمل کرتے ہوے پیپلزپارٹی کی حکومت نے سب سے زیادہ خواتین سے متعلق قانون سازی پر زور دیا اور ملک میں خواتین کے حوالے سے جتنے قوانین بنائے گئے ہیں جس میں تحفظ خواتین ایکٹ، گھریلو تشدد کے روک تھام، خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراسانی سے محفوظ رکھنے کے لئے بنایا گیا قانون۔کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور وراثت میں خواتین کے حق سے متعلق قانون ایسے قوانین ہیں جن پر عملدرآمد وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ ان قوانین کے مطابق اصلاحات کے نافذالعمل ہونے سے خواتین اور ان کیحقوق کو تحفظ مل سکتا ہے۔