ڈیم متاثرین مشتعل، واپڈا آفس کو تالے لگادئیے، تعمیراتی کام بند

 چلاس(سپیشل رپورٹ) متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم مشتعل ہوگئے واپڈا آفس چلاس اور حسنات کمپنی کے دفاتر کی تالہ بندی کردی۔آج سے دیامر بھاشہ ڈیم سائڈ پر کام کرنے والی تمام تعمیراتی کمپنیوں کو ڈیم پر کام بند کرنے کی وارننگ کیساتھ واپڈا کی ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی بند کرنے کی دھمکی دے دی۔تفصیلات کے مطابق متاثرین دیامر ڈیم کا حقوقِ دو ڈیم بناو تحریک کا دھرنا 19ویں روز میں داخل ہوگیا ہے تاہم وزارتی کمیٹی کا متاثرین کیساتھ مزاکرات میں مسلسل تاخیر کی وجہ سے ڈیم متاثرین آپے سے باہر ہوگئے اور سربراہ دیامر بھاشا ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ کی قیادت میں علما اور ڈیم متاثرین کی بڑی تعداد  واپڈا آفس چلاس میں گھس گئی اور تمام ملازمین کو دفتر سے باہر نکال کر آفس کے مین گیٹ کو تالہ لگا دیا۔اور ریلی کی شکل میں حسنات کمپنی کے دفتر پہنچے اور وہاں بھی تالہ لگاکر نعرے بازی کرتے ہوئے دھرنے میں واپس پہنچ گئے۔مظاہرین نے فوری طور پر تمام غیر مقامی ملازمین کو واپس گھر بھیجنے کی تاکید کی اور کہا کہ اگر کوئی بھی غیر مقامی ملازمین کو واپڈا اور دیگر کمپنیوں میں کام کرتے دیکھا گیا تو اس کی زمہ داری اس ملازم اور متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔اس موقع پر واپڈا اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ نے کہا کہ جب تک 31نکاتی مطالبات پر عملدرآمد نہیں ہوتا واپڈا آفس اور تعمیراتی کمپنیوں کے دفاتر بند رہیں گے،کوئی مائی کا لعل حقوق دیئے بغیر ڈیم پر کام کرکے دیکھائیں،چیئرمین واپڈا متاثرین ڈیم کی شرافت کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانی سر سے گزر چکا ہے کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے ہمارے مطالبات کی منظوری تک واپڈا آفس کے نہ تالے کھلیں گے نہ گاڑی چلے گی ،اگر کسی نے ڈیم پر کام کیا اور اس کے بعد جو بھی حالات پیدا ہوگئے تو اس کے ذمہ دار واپڈا اور انتظامیہ ہوگی۔انہوں نے کہاکہ آج سے واپڈا کالونی بھی بند رہے گی اگر کوئی نقل و حرکت دیکھا گیا یا آفس کھولا گیا  تو پھر دما دم مست قلندر ہوگا اور تمام تر حالات کی خرابی کا زمہ دار واپڈا اور انتظامیہ ہوگی۔یہ عوامی سمندر اب اپنے حقوق لیکر دم لے گا یا مطالبات مانو یا مارو اب ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں دیامر گلگت بلتستان اور کوہستان کی پوری قوم متحد ہوچکی ہے۔اس قوم پر مزید ظلم و زیادتی برداشت نہیں کریں گے۔یہ مظلوم لوگ کب تک واپڈا کے ظالمانہ اقدامات میں پستے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ گریڈ 1 سے 16 تک تمام غیر مقامی ملازمین کو ہنگامی بنیادوں پر ضلع بدر کیا جائے اور پراجیکٹ میں مقامی لوگوں کو بھرتی کیا جائے۔عارضی ملازمین کو فوری ریگولر کرکے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے 18 ہزار ایکڑ اراضی کا ایواڈ بناکر فوری ادائیگی کی جائے۔اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے عوام کفن پہن کر باہر نکل چکے ہیں اب خالی ہاتھ گھر کبھی واپس نہیں لوٹیں گے۔