گلگت(پ۔ر) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے چیئرمین احسان ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ علماء کرام کی گرفتاری اور ڈیم متاثرین کو حق نہ دینا حکومت کی بدنیتی ہے،ایک بیان میں احسان ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلتستان کے علما کرام کو گرفتار کرنا شرمناک اقدام ہے۔بلتستان کے عوام مائوں بہنوں کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے علما کیلئے جاندار آواز اٹھائی دھرنا دیے بیٹھے ہیں اگر فوری طور پر تمام علما کو رہا نہیں کیا جاتا تو پورے گلگت بلتستان اور پاکستان بھر میں احتجاج کی کال دینگے۔ احسان علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ دیامر کے عوام گزشتہ تین ہفتوں سے اپنے حقوق کے حصول کیلئے دھرنے پر ہیں جب پورے گلگت بلتستان سے دیامر کی طرف مارچ کی کال دی گئی تو حکمرانوں میں کھلبلی مچی اور مذاکرات کیلئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں لیکن تاحال دیامر کے عوام کے مطالبات تسلیم نہیں ہوئے اور عوام کو مذاکرات کے نام پر ٹرخانے کی کوشش ہورہی ہے جوکہ حکومت اور واپڈا کی بدنیتی ظاہر کرتی ہے ، اگر دیامر کے علما نے حکم دیا تو پورا گلگت بلتستان دیامر کا رخ کریگا ۔انھوں نے کہا کہ سوست بارڈر پر مقامی تاجروں کیلئے مزید سختیاں اور مشکلات پیدا کرکے تاجروں کو مکمل طور پر بارڈر سے بے دخل کرنے کا پلان بنایا گیا ہے جوکہ گلگت بلتستان کے عوام اور نوجوانوں کو بیروزگار کرنے کی سازش ہے جوکہ کسی صورت قبول نہیں۔ ہمارا واضح موقف ہے کہ گلگت بلتستان ٹیکس فری زون ہے اور یہ بارڈر گلگت بلتستان کا ہے ہم گلگت بلتستان کے مقامی تاجروں پر ایک روپیہ بھی ٹیکس لگانے کے حق میں نہیں ہیں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان تمام اسٹیک ہولڈرز ، ٹریڈرز ایسوسی ایشنز اور تاجروں کیساتھ مشاورت کرکے بھرپور عوامی طاقت سے اس ظلم کا جواب دیگی۔
