دھرنے کا اٹھارواں روز،مذاکراتی کمیٹی تاخیری حربے استعمال کررہی، پلان بی پر عمل کریں گے، متاثرین ڈیم

 چلاس(پ ر)حقوق دو ڈیم بنا تحریک کے احتجاجی دھرنے کے 18 روز گزرنے کے باوجود بھی مزاکرات میں کسی بھی قسم کی کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے کیوں کہ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی نے تاحال چلاس میں آ کر مظاہرین کے ساتھ مزاکرات کا باقاعدہ طور پر آغاز نہیں کیا ہے کمیٹی کی جانب سے تاخیری حربوں کی وجہ سے علماء اور مظاہرین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کے سربراہ مولانا حضرت اللہ ،مولانا عبد المالک،مولانا نجیب و دیگر نے کہا کہ وفاقی وزارتی کمیٹی کے ممبران احتجاجی دھرنے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں جب کہ دوسری جانب ان کو اصل حقائق سے بھی آگاہ نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ مسلسل تاخیری حربے کا استعمال کر رہے ہیں ضلعی انتظامیہ اور دیگر اداروں کے ذمہ داران نے حقوق دو ڈیم بنا ئوتحریک کے سرکردہ رہنمائوں کو اعتماد میں لیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں وفاقی وزارتی کمیٹی چلاس میں آ کر باقاعدہ طور پر مزاکرات کا آغاز کرے گی درحقیقت انتظامیہ کے ذمہ داران پلان بی پر عمل درآمد نہ کروانے کیلئے تحریک کے رہنماوں کو مسلسل دھوکہ دے رہے ہیں کیوں کہ آہستہ آہستہ ان کے جھوٹے وعدے سامنے آ رہے ہیں حقوق دو ڈیم بنا ئوتحریک کے سربراہ مولانا حضرت اللہ کی جانب سے کی جانے والی ہنگامی پریس کانفرنس سے معلوم ہوا کہ وفاقی وزارتی کمیٹی مزاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں ہے اگر صوبائی اور وفاقی حکومت کا مظاہرین کے ساتھ یہ طرز عمل جاری رہا تو قوی خدشہ ہے کہ آئندہ دو روز کے اندر علما پلان بی پر عمل درآمد کیلئے عملی اقدامات کریں گے پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری واپڈا سمیت صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ پر عائد ہوگی۔