کھرمنگسکردو(نمائندگان کے پی این) بلتستان سے تعلق رکھنے والے3 علمائے کرام کی پاک ایران بارڈر سے گرفتاری کو 5روز ہوگئے ،ہفتہ کو گرفتاریوں کے خلاف کھرمنگ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ،مظاہرے میں خواتین بھی شریک ہوئیں، مظاہرین نے کارگل روڈ پر احتجاجی دھرنے کا بھی آغاز کردہے اس موقع پر کے پی این اے گفتگو میں خواتین کا کہنا تھا کہ ہمارے علمائے کرام ہر سال رمضان میں ترویج دین کی خاطرایران سے بلتستان کا رخ کرتے ہیں لیکن اس دفعہ ایک مذموم سازش کے تحت انہیں وطن واپسی پر بلا کسی جرم گرفتار کرلیا گیا ہے، دوسری جانب دھرنے سے خطاب میں رکن اسمبلی شیخ اکبر رجائی کا کہنا تھا کہ پچیس فروری کو ہمارے علمائے کرام کو باردڑ پر روکا گیا اور اپنے ساتھیوں سے الگ کرکے گرفتار کرلیا گیا لیکن یہ نہیں معلوم گرفتار کس نے کیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے علمائے کرام کی رہائی کے لئے احتجاجی دھرنا کارگل روڈ پر شروع کیا ہے امید ہے کہ حکومت پاکستان ان کو جلد رہا کرے گے اگر ان کو جلد رہا نہیں کیا گیا تو احتجاج کا سلسلہ بلتستان بھر میں شروع کیا جائے گا ۔پاک ایران سرحد پر بلتستان سے تعلق رکھنے والے تین علمائے کرام کی گرفتاری کے خلاف گمبہ سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ، مظاہرین نے علمائے کرام کی گرفتاری کے شدید نعرے بازی کی گئی انجمن امامیہ بلتستان نے گرفتار علما کی رہائی کیلئے 24 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوبیس گھنٹے میں علمائے کرام کو رہا نہ کرنے کی صورت میں پورے بلتستان میں احتجاج کیا جائے گا، بلتستان کے تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے ہونگے پورا علاقہ جام ہوگا ، مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علمائے کرام اور ذاکرین نے کہاکہ علما کو گرفتار کرکے بلتستان کی پرامن فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ایک طرف دیامر میں ڈیم متاثرین کا امتحان لیا جارہا ہے تو دوسری جانب یہاں کے جید علما کو حراست میں لیکر بلتستان کے لوگوں کا امتحان لیا جارہا ہے اس وقت سیاچن کے دامن سے دیامر تک لوگ احتجاج کررہے ہیں مگر حکومت کہیں نظر نہیں آرہی ہے حکومت مظاہرین کو دھمکیاں دینے پر تل گئی ہے مگر ہم اپنے علما اور حقوق کے تحفظ کیلئے متحد ہوگئے ہیں
