مذاکرات ناکام، لانگ مارچ کی کال

چلاس( نمائندہ خصوصی )حکومت اور ڈیم متاثرین کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم ہونے کے بعد متاثرین کی کمیٹی نے دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے لانگ مارچ کی کال دے دی ہے اور گلگت بلتستان بھر کے عوام سے کہا ہے کہ وہ چلاس کی طرف لانگ مارچ شروع کردیں،وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کیساتھ مذاکرات کیلئے اتوار کو چلاس پہنچے ۔ان کیساتھ وفاقی سیکرٹریز اور واپڈا حکام بھی تھے۔چلاس میں صوبائی وزیر زراعت انجینئر محمد انور اور رکن گلگت بلتستان اسمبلی اقبال نصیر نے وفاقی وزیر کا پرتپاک استقبال کیا اور روائتی چوغے پہنائے۔چلاس یونیورسٹی کیمپس میں وفاقی وزیر امیر مقام نے متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کیساتھ ان کے 31نکات پرمذاکرات کئے ،اس موقع پر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان،صوبائی وزرا اور انتظامی افسران بھی موجود تھے۔اس موقع پر وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ متاثرین کے مطالبات جائز ہیں،ان مطالبات کو اکیلئے پورا کرنے کا اختیار میرے پاس نہیں،میرے ساتھ کمیٹی میں اور لوگ بھی موجود ہیں،متاثرین چار پانچ لوگوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنائیں اور فی الحال دھرنا ختم کریں ،بعد میں بیٹھ کر متاثرین کے مطالبات کو حل کی طرف لیکر جائیں گے۔انجینئر امیر مقام نے کہا کہ گلگت بلتستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے اور پچھلے سال کی نسبت 30 فیصد زیادہ رقوم مختص کی گئی ہیں۔ مزید برآں، وزیراعظم شہباز شریف نے دانش سکولوں کا اعلان بھی کیا ہے جس کا افتتاح عید کے بعد ہوگا۔اس موقع پر متاثرین ڈیم کی طرف سے سرپرست اعلیٰ ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ نے خطاب میں   31 نکات پڑھ کر سنائے،مولانا حضرت اللہ نے کہا کہ تمام 31مطالبات کو عوام کی تائید حاصل ہے،عوام اور ہم ان 31نکات پر تحریری معاہدہ اور عملدرآمد چاہتے ہیں،لیکن افسوس ہوا ہمارا ایک بھی مطالبہ تسلیم کرنے کیلئے آپ تیار نہیں اب ہم متاثرین ڈیم کے پاس جاکر ان کو کیسے مطمئن کریں،متاثرین کو کیا بتائیں کہ مذاکرات میں کیا ہوا،لہذا ہم اپنا دھرنا جاری رکھیں گے،اس دوران ہال میں واپڈا اور حکومت  کے خلاف نعرے بازی شروع ہوگئی،جس پر وفاقی وزیر ہال سے باہر نکلے اور کھانا کھائے بغیر واپس روانہ ہوگئے،وفاقی وزیر کی روانگی کے بعد یونیورسٹی کیمپس سے مشتعل مظاہرین نے نعرے لگاتے ہوئے دھرنے کے مقام تک پیدل مارچ کیا اور وہاں بڑا اجتماع منعقدہوا،اجتماع میں ہزاروں افرادموجود تھے،مظاہرین نے وفاقی وزیر،صوبائی حکومت ،ڈی سی دیامر اور کمشنر دیامر کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے  سرپرست اعلیٰ ڈیم کمیٹی مولانا حضرت اللہ ،مولانا عبد المالک،مولانا آفتاب،مولانا نجیب و دیگر نے  ،بلتستان ،گلگت،نگر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ چلاس کی طرف لانگ مارچ کریں ،دیامر کے تمام نالہ جات سے بھی  عوام بوریا بستر باندھ کرچلاس روانہ ہو جائیں ہم فیصلہ کن مرحلے کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا یہ لوگ باتوں سے ماننے والے نہیں اب ہم اپنا حق چھین کر لیں گے۔ جب پورا گلگت بلتستان چلاس میں ہوگا تو ان کے دل پھٹ جائیں گے جو عوام کو حق نہیں دے رہے۔