ڈیم متاثرین کے احتجاج میں شدت، نگر سے اظہاریکجہتی کیلئے قافلہ پہنچ گیا


چلاس(نمائندہ خصوصی)حقوق دو ڈیم بنائو تحریک کا دھرنا ساتویں روز میں داخل ہوگیا،ہفتہ کو متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے نگر سے قافلہ چلاس پہنچ گیا، اپوزیشن لیڈر اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنما کاظم میثم بھی متاثرین ڈیم سے یکجہتی کے لئے چلاس پہنچے جس کے بعد احتجاج میں شدت آگئی،اپوزیشن لیڈراور نگر سے آنے والے رہنمائوں نے اعلان کیا کہ دیامر کے عوام اشارہ کریں بلتستان اور نگر کے عوام اپنے بھائیوں کے حقوق کیلئے لانگ مارچ کرنے کے لئے تیار ہیں، حقوق دو ڈیم بناو تحریک کا دھرنا ساتویں روز میں داخل ہوگیا۔ ہفتہ کو نگر سے اظہار یکجہتی کیلئے قافلہ چلاس پہنچ گیا۔چلاس میں علما ء دیامر اور عوام نے نگر سے آئے ہوئے قافلے کا شاندار اور پرتپاک استقبال کیا۔پنڈال عوام نگر اور علما نگر زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔چلاس دھرنے میں شرکت کیلئے نگر سے آنے والوں میں شیخ باقر کاظمی،بلال ابراہیمی،سابق ممبر اسمبلی جاوید حسین و دیگر شامل تھے۔جبکہ بلتستان سے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما و اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے بھی دھرنے میں شرکت کی۔ دھرنے کے شرکاء نے کاظم میثم کا بھی شاندار استقبال کیا اور پھولوں کے ہار پہنا کر ان کے حق میں اور آغا علی رضوی کے حق میں نعرے لگائے۔دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ آغا علی رضوی نے دیامر کے عوام کو سلام بھیجا ہے، کاظم میثم نے کہا کہ دیامر دھرنے میں شرکت کیلئے بلتستان کے عوام بے تاب ہیں،دیامرکے عوام اشارہ کریں ہم آپ کیلئے ہرقربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔بلتستان کے عوام دیامر کے بھائیوں کے حقوق کیلئے واپڈا کے خلاف چلاس کی طرف لانگ مارچ کیلئے تیار بیٹھے ہیں ،دیامر کے لوگ نہ صرف ہمارے بھائی ہیں بلکہ دل کا ٹکرا ہیں۔میں بحیثیت اپوزیشن لیڈر آپ کا بوجھ اٹھانے کیلئے آیا ہوں۔حکومت عوام کیساتھ مزید مذاق بند کرے اور فوری طور پر یہاں کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق دے ورنہ بہت دیر ہو جائیگی ۔کاظم میثم نے کہا کہ دیامر کے نوجوان باشعور ہوچکے ہیں اور اب اپنے حقوق کا دفاع جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں گلگت بلتستان کے عوام کو مسلک اور قومیت کے نام پر آپس میں لڑایا گیا اب وقت گزر چکا ہے اب گلگت بلتستان کے عوام ایک پیج پرہیں اب کوئی ہمیں تقسیم نہیں کرسکے گا، سابق ممبر اسمبلی و صدر ن لیگ نگر جاوید حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آباو اجداد نے کلمے کی بنیاد پر پاکستان سے الحاق کیا ہے۔اس کو آج بھی ہم تسلیم کرتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ واپڈا اور حکومت کے ظلم و ستم کا شکار دیامر کے مظلوم عوام پر مزید ظلم برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔یہاں کے عوام حقوق دو ڈیم بناو کہتے ہیں ، واپڈا حقوق مسلنے کی کوشش کرتا ہے ۔دیامر اور نگر کے لوگوں کو ماضی میں نفرتیں پھیلاکر لڑایا گیا اور علاقے کو بدامنی کی طرف دھکیل دیا گیا۔اب وہ وقت گزر چکا عوام حقائق جان چکے ہیں۔احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے شیخ بلال ابراہیمی اور باقر کاظمی نے کہا کہ نگر کے علما دیامر کے علما سے اظہار یکجہتی کیلئے چلاس آئے ہیں ،یہاں آکر اندازہ ہوا کہ دیامر میں تاریخ کا بدترین ظلم ہورہا ہے۔نگر کے علما مسلکی ہم آہنگی کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گے دیامر کے علما کی طرف سے دی کی گئی عزت اور احترام کو نہیں بھولیں گے۔انہوں نے کہا کہ پورا نگر اس وقت دیامر کے عوام کے حقوق کے حصول کیلئے اور واپڈا کے خلاف لانگ مارچ کیلئے تیار ہے،علما دیامر کی کال کا انتظار ہے،ہماری جب بھی ضرورت پڑے آپ ہمیں اپنی پہلی صفوں میں پائیںگے ۔دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ ڈیم متاثرین مولانا حضرت اللہ نے علما نگراور اپوزیشن لیڈر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دیامر آنے والے قافلوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور اتحاد بین المسلمین کا مظاہرہ کرنے پر آغا علی رضوی اور نگرکے عوام کے مشکور ہیں۔مولانا حضرت اللہ نے کہا کہ ہمارا پلان بی مکمل تیار ہے۔کسی بھی وقت بلتستان،نگر اور گلگت سے لانگ مارچ کیلئے کال دیں گے عوام ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیار رہیں۔واپڈا کے ظلم و ستم پر اب خاموش نہیں رہیں گے اب حقوق لیکر دم لیں گے۔