وزیراعظم نے احتجاج کا نوٹس لے لیا، ڈیم متاثرین سے مذاکرات کیلئے کمیٹی قائم

گلگت، دیامر(نمائندگان کے پی این)وزیر اعظم پاکستان نے دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کے مطالبات پر غور کرنے اور ان کی حقیقی شکایات کے ازالے کے لیے 7 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ وزارت امور کشمیر و سیفران سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق  وفاقی وزیر امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران کمیٹی کے چیئرمین ، وزیر برائے آبی وسائل شریک چیئرمین ہوں گے ، وزیراعلیٰ جی بی، سیکرٹری امور کشمیر،چیئرمین واپڈا،چیف سیکرٹری جی بی کمیٹی کے رکن ہوں گے جبکہ  ضرورت پر ساتویں رکن کے طور پرکسی بھی متعلقہ شخص کو شامل کیا جاسکے گا، وزارت امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران کمیٹی کو سیکرٹریٹ کی معاونت فراہم کرے گی۔ دوسری جانب  حقوق دو ڈیم بناو تحریک کے تحت متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کادھرنا پانچویں روز میں داخل ہوگیا، ہزاروں افرادٹھٹھرتی سردی میں کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں،متاثرین کی کورکمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا،وزیراعظم کی جانب سے قائم کردہ کمیٹی میں وفاقی وزیر پلاننگ /فنانس اور سیکرٹری پلاننگ یا فنانس کو بھی شامل کیا جائے۔ وزارتی کمیٹی کا پہلا اجلاس  چلاس میں کیا جائے اور مطالبات منظور کئے جائیں،  بیان میں کہا گیا ہے کہ چارٹر آف ڈیمانڈ پر  عملدرآمد کے حوالے سے آج نماز جمعہ کے بعد  مجلس شوریٰ سے مشاورت کی جائے گی ،جمعرات کودھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ۔متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کے سربراہ مولانا حضرت اللہ نے کہا کہ وزارتی کمیٹی اگر فوری طور پر چلاس آکر تمام مطالبات پورے نہیں کرتی ہے تواحتجاج میں شدت لائی جائے گی جو حکومتی ایوانوں کو ہلاکر رکھ دیگا۔انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان کی پوری قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے واپڈا  چیئرمین اب ہمارے حقوق دیئے بغیر اپنی جان نہیں چھڑاسکتے۔  انہوں نے کہا کہ دیامر اور داسو ڈیم کی رائلٹی اور مفت بجلی  پورے گلگت بلتستان کو دی جائے،18ہزار ایکڑ اراضی کا فوری معاوضہ دیا جائے،واپڈا کے عارضی ملازمین کو مستقل کیا جائے اور نان لوکل ملازمین کو واپس بھیجا جائے،چولہا ادائیگی کی جائے۔دھرنے سے وزیر داخلہ شمس الحق لون نے بھی خطاب کیا اور مظاہرین کیساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت دیامر کے عوام کیساتھ کھڑی ہے واپڈا اپنا رویہ درست کرے اور تمام مطالبات پورے کرے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان علی ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے مطالبات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں پورے گلگت بلتستان کو جام کرنے کا اعلان کیا۔