ایلیمنٹری بورڈ امتحانات، 33فیصد نمبروالے طلبہ کو پاس کرنے کا فیصلہ

گلگت (سٹاف رپورٹر) صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بورڈ آف ایلیمنٹری ایگزامینیشن گلگت بلتستان پانچویں اور آٹھویں جماعت کا نتیجہ دوبارہ تیار کرے گا۔ تمام مضامین میں 33 نمبر حاصل کرنے والے طالب علم کو پاس تصور کیا جائے گا۔ ایک اختیاری مضمون میں فیل ہونے والے طالب علم کو ترقی دی جائے گی۔ ایک لازمی مضمون میں 15 سے زیادہ نمبروں کے ساتھ آنے والے طالب علم کو پاس کیا جائے گا۔ ایک لازمی مضمون میں 20 سے زیادہ نمبروں کے ساتھ اور ایک اختیاری مضمون میں 15 سے زیادہ نمبروں کے ساتھ فیل ہونے والے طالب علم کو ترقی دی جائے گی۔ اگر کسی طالب علم نے 30 نمبر حاصل کیے ہیں، تو اسے 3 اضافی نمروں سے نوازا جائے گا۔ بورڈ آف ایلیمنٹری ایگزامینیشن جغرافیہ اور تاریخ کے لیے الگ الگ پیپر ترتیب دے گا۔ بورڈ آف ایلیمنٹری ایگزامینیشن سوشل ایکشن پروگرام اور بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولوں کے الگ الگ نتائج کو یکجا کرے گا۔ سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جی بی میں ماہرین تعلیم کو تقویت دینے کے اقدامات کے لئے ایک مناسب نگرانی کے نظام کو یقینی بنانے کے لئے. ڈائریکٹر مانیٹرنگ، مانیٹرنگ کے ڈپٹی ڈائریکٹرز اور AEDs کی تقرری سخت اہلیت کی بنیاد پر کی جائے گی۔تمام اساتذہ ماڈل کے ذریعے مواد اور تدریس میں پیشہ ورانہ ترقی سے گزریں گے۔ سکولوں میں انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں گے۔ اساتذہ کو پڑھانے اور سیکھنے کے علاوہ کسی بھی شعبہ کی طرف سے فاکس میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ایلیمنٹری ایگزامینیشن بورڈ گلگت بلتستان نے گزشتہ دنوں پانچویں اور آٹھویں جماعت کے سالانہ نتائج کا اعلان کیا تھا خراب نتائج پر طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کئے جبکہ نتائج کو معیاری بنانے کے لئے 33 کی بجائے 40 نمبر حاصل کرنے والوں کو پاس کیا گیا تھا۔ احتجاج کے بعد پاسنگ مارکس 40 سے کم کرکے 33 اور دیگر آسان شرائط پر پاس کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ وزیر تعلیم گلگت بلتستان غلام شہزاد آغا نے کہا ہے کہ گزشتہ چند دنوں سے ایلمنٹری بورڈ کے نتایج بہت بڑا ایشو بنا ہوا ہے،سوشل میڈیا پر تواتر کیساتھ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ یہ حکومت کی نااہلی ہے یا اساتذہ کی،بہر حال کسی نہ کسی کی تو نا اہلی ہے،ہم نے اس معاملے پر انکوائری کرائی ہے،جس میں خراب نتائج کی بنیادی وجہ پاسنگ مارکس کو چالیس فیصد کرنا ہے سامنے آیا ہے،مزید تحقیقات میں وجوہات سامنے آئیں گی، جس کے بعدذمہ دار ڈائریکٹرز ہو یا ڈپٹی ڈائریکٹرز ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی،سزا وجزا کے نظام کو موثر بنایا جائے گا۔گلگت بلتستان ہائوس میں میڈیا کو بریفینگ دیتے ہوئے وزیرتعلیم گلگت بلتستان نے کہا کہ وزیراعلی گلگت بلتستان نے نتائج کے معاملے پر نوٹس لیکر سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے،جس کا اجلاس بائیس فروری کو ہو گا،نتائج کی بنیاد پربہت سارے اساتذہ کے انکریمنٹس بند ہو چکے ہیں،تمام اضلاع میں ڈی ڈی مانیٹرنگ کے نظام کو بحال کیا جائے گا،تحقیقات میں مانیٹرنگ کے ناقص نظام سامنے آئے ہیں،جہاں جہاں ہیومن ریسورسز کی کمی تھیں،وہ پوری کی گئیں ہیں،آنے والے وقتوں میں اچھے اور بہتر نتائج آئیں گے، ڈسٹرکٹ انسپکٹرز سکولز اور ڈپٹی انسپکٹرز سکولز کی کی آسامیاں مشتہر ہو چکی ہیں،اس وقت ایم فل ماسٹر ہولڈرز اساتذہ پڑھا رہے ہیں۔غلام شہزاد آغا نے کہا کہ میرے اور چیف سیکرٹری کے درمیان کوئی جنگ نہیں،ہم پالیسی ساز ادارہ سے تعلق رکھتے ہیں،ہماری پالیسیز پر من و عن عملدرآمد کرنا چیف سیکرٹری اور بیوروکریسی پر لازم ہے،چالیس فیصد پاسنگ مارکس کرناہے تو کابینہ کی منظوری ضروری ہے،اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھانا طلبا کا حق ہے مگر کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔ان کا کہناتھا کہ نئی امتحانی پالیسی کو صوبائی کابینہ نے منظور نہیں کیا تھا،تحقیقات کرائی جائیں گی کہ کس فورم سے منظور ہوا،پالیسی میں چالیس فیصد پاسنگ مارکس رکھنے سے بیس ہزار بچے فیل ہو گئے ہیں، اگر پاسنگ مارکس 33کیا جائے تو بیس ہزار بچے پاس ہوں گے،اساتذہ کو اپنے بچوں کو سرکاری سکولوں میں داخل کرانے کیلئے زبردستی نہیں کر سکتے،یہ انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہو گی،بہتر سہولیات کی وجہ سے گزشتہ سالوں کے دوران نجی اداروں سے بچے سرکاری سکولوں میں داخل ہوئے ہیں،جو کچھ ہو سکے ہم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ بوائز ڈگری کالج سکردو پر بہت زیادہ بوجھ ہے،اس کی پی سی ون منظور ہو چکی ہے،سکردو سٹی کے اندر تین سکینڈری سکولوں کو ہائیرز سکینڈری کا درجہ دیا ہے،جہاں فرسٹ ائیر اور سکینڈ ائیرز کی کلاسز کا آغاز کیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے اساتذہ کے اٹیجمنت کو ختم کر دیا ہے،چالیس فیصد پاسنگ مارکس تک ہم نے جانا ہے لیکن آہستہ آہستہ جانا چاہیے تھا،نئی امتحانی پالیسی اچانک آئی جس کی وجہ سے بہت سے طلبہ فیل ہو گئے،اسوقت تعلیم کیلئے 24سو اسامیاں منظور ہو چکے ہیں،طویل المدتی پالیسیز کی ضرورت ہے،33فیصد پاسنگ مارکس مقررکرنے کے باوجود نتایج خراب آئے تو ڈی ڈی اوز کے خلاف کارروائی ہو گی۔