پریم کریم آغاخان انتقال کرگئے،پرنس رحیم آغاخان جانشین مقرر

 لزبن، گلگت، غذر(مانیٹرنگ ڈیسک+ بیورو رپورٹ)اسماعیلی کمیونٹی کے روحانی پیشوا پرنس کریم آغا خان انتقال کر گئے۔اعلامیے کے مطابق 88 سالہ پرنس کریم آغا خان کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا، پرنس کریم آغا خان اسماعیلی کمیونٹی کے 49 ویں امام تھے، انکی نماز جنازہ اور تدفین بھی لزبن میں ہی کی جائے گی، تاریخ اور وقت کا اعلان انتظامات کو حتمی شکل دیئے جانے پر کیا جائے گا۔روایات کے تحت ان کے جانشین یعنی اسماعیلی کمیونٹی کے 50 ویں حاضر امام کو نامزد کر دیا گیا، جانشین کی نامزدگی پرنس کریم آغا خان نے اپنی وصیت میں کی تھی، پرنس کریم آغا خان اپنے فلاحی کاموں اور انسانیت کی خدمت کیلئے جانے جاتے تھے۔پرنس کریم آغا خان 1936 میں سوئٹزرلینڈ میں پیدا ہوئے اور بچپن کے ابتدائی ایام نیروبی میں گزارے، انہوں نے 1957 میں 20 برس کی عمر میں امامت سنبھالی تھی، پرنس کریم آغا خان پرنس علی خان کے بڑے بیٹے تھے، پرنس کریم کے دادا سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم تھے۔انہوں نے سوئٹزرلینڈ کے Le Rosey سکول اور پھر 1959 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے اسلامی تاریخ میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری لی تھی، آغا خان سوم نے تیرہ سو برس کی تاریخی روایات کے برعکس بیٹے کی جگہ پوتے کو جانشین بنایا تھا۔پرنس کریم آغا خان کو برطانوی شہریت بھی دی گئی تھی مگر زندگی کا زیادہ تر عرصہ انہوں نے فرانس میں گزارا، وینٹی فئیر میگزین نے انہیں ون مین اسٹیٹ کا نام دیا تھا، ان کی پہلی اہلیہ برطانوی ماڈل سیلی کروکر Sally Croker-Poole تھیں جن سے انکی شادی 1969 میں ہوئی،سیلی کروکر سے پرنس کریم کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہوئیں۔یہ شادی پچیس برس چلی جس کے بعد انہوں نے 1998 میں شہزادی Gabriele zu Leiningen سے پیرس کے نواحی علاقے میں شادی کی، جرمن شہزادی نے اسلام قبول کرکے اپنا نام انارہ اختیار کرلیا تھا، جوڑے کا ایک بیٹا ہوا تاہم 6 برس بعد جوڑے نے علیحدگی اختیار کرلی، پرنس کریم آغا خان کے 3 بیٹے رحیم آغا خان، علی محمد آغا خان اور حسین آغا خان ہیں جبکہ ایک بیٹی زہر آغا خان ہیں۔پرنس کریم آغا خان نے اپنی زندگی پسماندہ طبقات کی زندگیوں میں بہتری لانے میں صرف کی، وہ اس بات پر زور دیتے رہے تھے کہ اسلام ایک دوسرے سے ہمدردی، برداشت اور انسانی عظمت کا مذہب ہے۔آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے ذریعے انہوں نے دنیا کے مختلف خطوں خصوصا ایشیا اور افریقا میں فلاحی اقدامات کیے، یہ اقدامات زیادہ تر تعلیم، صحت، معیشت اور ثقافت کے شعبوں میں تھے، صرف سن 2023 میں آغا خان فاونڈیشن نے 58 ملین پاونڈ وقف کئے تھے۔ادھر پرنس کریم آغا خان کے انتقال پر دنیا بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی سوگ کا سماں ہے اسماعیلی کمیونٹی کے شانہ بشانہ اہلسنت برادری نے بھی کاروبار بند کرکے پرنس کریم آغا خان کی رحلت پر سوگ منایا جبکہ ڈی سی غذر حبیب الرحمن اور دیگر سرکاری محکموں کے سربراہان نے ریجنل کونسل پونیال اشکومن کے دفتر جاکر امام شاہ کریم الحسینی کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کرائی اور ہزہانس کی دنیا بھر کی انسانیت بالخصوص گلگت بلتستان میں بلا تفریق انسانیت کی بھلائی کے لئے کئے جانے والی خدمات کو سنہرے الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا دوسری جانب ضلع غذر کی تمام جماعت خانوں میں امام شاہ کریم الحسینی کی رحلت کی خبر سنائے جانے کے بعد ہی کمیونٹی بڑی تعداد میں جمع ہوگئی اور بھرپور سوگ کا اظہار کرتے امام شاہ کریم الحسینی کی دینی اور دنیاوی خدمات کو سہنرے الفاظ میں سراہا جماعت کے ہر ممبر مرد خواتین کی انکھ اشک بار تھی بطور 49 ویں امام شاہ کریم الحسینی آغا خان چہارم نے دنیا بھر سمیت گلگت بلتستان اور ضلع غذر کی جماعت و دیگر تمام مذاہب کے لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانے کیلئے دہائیوں پر محیط بے لوث خدمات انجام دیا امام کا قائم کردہ ادارہ آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک آج بھی ان کی ہدایت کے مطابق گلگت بلتستان کے کونے کونے میں انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے ہر شعبے میں بر سر پیکار ہے اسماعیلی کمیونٹی کے ساتھ دیگر مسلم برادریوں نے بھی دہائیوں پر محیط امام کی بلا رنگ و نسل انسانی ترقی و بقا کے لئے کی جانے والی خدمات پر امام کو زبردست الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔پرنس کریم آغا خان کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے پرنس رحیم آغا خان کو ان کاجانشین مقرر کردیا گیا ہے وہ اسماعیلی برادری کے 50ویں امام ہوں گے،پرنس رحیم آغا خان کی جانشینی کا اعلان پرتگال کے دارالحکومت لزبن میںخاندان اور اسماعیلی کمیونٹی کے چیدہ چیدہ افراد کی موجودگی میں کیا گیا، پرنس رحیم آغا خان 12 اکتوبر 1971 کو جنیوا میں پیدا ہوئے۔پرنس رحیم نے فلپس اکیڈمی اینڈورمیساچوسٹس اور براﺅن یونیورسٹی رہوڈ آئی لینڈ سے تعلیم حاصل کی اور تقابلی ادب میں گریجویشن کیا۔2006میں انھوں نے بارسلونا یونیورسٹی سے مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریشن میں ڈگری حاصل کی،تعلیم مکمل کرنے کے بعد پرنس رحیم نے آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے امور سنبھالے ،اس وقت وہ نیٹ ورک کی ماحولیات اور موسمیاتی کمیٹی کے سربراہ اور بجٹ جائزہ کمیٹیوں کے شریک چیئرمین ہیں۔پرنس رحیم آغا خان ڈویلپمنٹکی متعدد ایجنسیوں اور منسلک ڈھانچے کے بورڈ یا ایگزیکٹو کمیٹی کے بھی رکن ہیں ،گزشتہ سال پرنس رحیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اس موقع پر انھیں نشان پاکستان کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔