ایلیمنٹری بورڈامتحانات نتائج، سینکڑوں سکولوں کا نتیجہ صفر،دیامر میں فیل طلبہ کا مظاہرہ

گلگت،سکردو،گانچھے،کھرمنگ(نمائندگان)ایلیمنٹری بورڈکے تحت جماعت ہشتم اورجماعت پنجم کے نتائج کے اعلان کے بعد گلگت بلتستان میں ایسے سینکڑوں سکول سامنے آئے ہیں جن میں ایک بھی طالبعلم کامیاب نہیں ہوا ہے ان میں سب سے زیادہ ضلع دیامر میں56سکول ایسے ہیں جن کانتیجہ صفرآیا ہے ۔ضلع گانچھے میں29 سکولوں کے نتائج صفرآئے،جن میں23 پرائمری اور6 ہائی سکول شامل ہیں۔کھرمنگ میں7 سکولوں میں کوئی بچہ امتحان پاس نہیں کرسکا۔25سکولوں کے نتائج 40 فیصد سے بھی کم رہے۔اسی طرح دیگراضلاع کے نتائج بھی انتہائی مایوس کن ہیں۔ادھر چلاس میں فیل ہونے والے طلباء سڑکوں پرنکل آئے،طلباء نے شاہراہ قراقرم بلاک کرکے شدید احتجاج کیا ۔طلباء کاکہناتھاکہ ہمیں سازش کے تحت فعل کیاگیا ہے، ہمارے پاس تعلیمی وسائل کی کمی ہے معیاری تعلیم کے لیے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمیں تمام طلبہ کو فیل کر کے ہمارے اوپر تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں ہماری وزیر اعلی گلگت بلتستان حاجی گلبرخان فورس کمانڈر گلگت بلتستان چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سے  اور چیئرمین واپڈا  سے اپیل ہے کہ ہمارے لیے تعلیمی لحاظ سے بہترین اور جدید سہولیات  اور بلڈنگیں فراہم کی جائیں دوسری  محکمہ تعلیم ڈائریکٹر ایجوکیشن دیامیر فقیر اللہ نے کہا کہ رزلٹ خراب انے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی کوتائی برتنے والے افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ بورڈ آف ایلیمنٹری ایجوکیشن گلگت بلتستان (BEE GB) کے زیرِ اہتمام 5ویں اور 8ویں جماعت کے امتحانات کے نتائج سوشل میڈیا پرموضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔ جہاں ایک طرف طلبہ اور والدین کی مایوسی کا اظہار ہو رہا ہے، وہیں دوسری طرف اگر تنقید برائے اصلاح کے پہلو سے دیکھا جائے تو یہ ایک مثبت علامت ہے کہ عوام اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے بیدار ہو رہے ہیں۔ تاہم، یہ نتائج صرف ایک سطحی مسئلہ نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے پورے تعلیمی نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں، جن کی اصلاح ناگزیر ہو چکی ہے۔ دریں اثناء وزیر تعلیم گلگت بلتستان نے ایلیمنٹری بورڈ کے مایوس کن نتائج پر غور کیلئے اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا۔ منگل کے روز گلگت بلتستان اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں ایک قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح ہنگامی طور پر آج کا یہ اجلاس بلایا گیا ہے کیا کبھی جی بی میں صحت، تعلیم اور لوڈشیڈنگ کے معاملے پر کبھی ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے۔  رزلٹ کے معاملے پر دو دن سے لعن طعن ہو رہی ہے کیا یہ ایمرجنسی نہیں ہے؟ اس پر اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر غور کیا جائے، میں سمجھتا ہوں کہ جس طرح مقبوضہ کشمیر میں عوام کا استحصال ہو رہا ہے اسی طرح جی بی جے عوام کا بھی استحصال ہو رہا ہے۔  جب بھی گلگت بلتستان کے عوام اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر آتے ہیں تو ون کو شیڈول فور کے اوپر ایف آئی آر درج کی جاتی ہے کیا یہ استحصال نہیں ہے؟ گلگت بلتستان کے جتنے بھی ایکٹویسٹ ہیں ان کو بے جا تنگ کیا جا رہا ہے، ان کو بے جا تنگ کرنے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں ہیں لیکن ہمیں نہیں پتہ کہ یہ شیڈول الفور اور ایف آئی آر کہاں سے ہوتی ہے۔ کیا گلگت بلتستان کو بلوچستان بنانا ہے۔ یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔