اسلام آباد (محمد اسحاق جلال) ایلمنٹری بورڈ گلگت بلتستان کے تحت ہونے والے سرکاری سکولوں کے آٹھویں اور پانچویں کے سالانہ امتحانات کے نتائج انتہائی مایوس کن رہے جس کی وجہ سے سرکاری سکولوں کی کارکردگی کا پول کھل گیا، پورے گلگت بلتستان میں پانچویں جماعت میں مجموعی طور پر 28.62 فیصد طلبہ کامیاب قرار پائے، اسی طرح پورے گلگت بلتستان میں آٹھویں جماعت کے امتحانات کے نتائج کا تناسب 40.72 رہا، مایوس کن نتائج نے ارباب اختیار کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا پانچویں جماعت میں گلگت کے سرکاری سکولوں کے کامیاب طلبہ کا تناسب 51.69 رہا، غذر میں کامیابی کی شرح 34.22 رہی، کھرمنگ میں32.58 اور ہنزہ میں کامیابی کا تناسب 31.37 رہا، سکردو میں 28.17 فیصد طلبہ کامیاب قرار پائے، گانچھے میں 24.87 فیصد طلبہ نے پانچویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں کامیابی حاصل کی اسی طرح پانچویں جماعت میں نگر کے 19.14 طلبہ نے کامیابیاں سمیٹ لیں استور سے 17.87 فیصد طلبہ ہی پانچویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں کامیاب ہوسکے دیامر کے 17.18 طلبہ فیصد طلبہ کو پانچویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی مل سکی اسی طرح شگر سے پانچویں کے سالانہ امتحانات میں صرف 17 فیصد طلبہ ہی کامیاب ہوسکے یوں پورے جی بی میں پانچویں جماعت کے سالانہ امتحانات کے نتائج کی شرح صرف 28.62فیصد رہی جہاں پانچویں جماعت کے نتائج کی شرح مایوس کن رہی وہیں آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات کے نتائج بھی حوصلہ افزا نہ رہے گلگت میں آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات کے نتائج کی شرح 72.11 رہی، غذر کے 58.11 فیصد طلبہ آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں پاس ہوئے کھرمنگ کے 50.93 فیصد طلبہ امتحانات میں کامیاب قرار پائے، ہنزہ کے 47.69 طلبہ آٹھویں جماعت کے امتحانات میں کامیاب ہوسکے، ضلع نگر کے 36.52 فیصد طلبہ کو سالانہ امتحانات میں کامیابی مل سکی، گانچھے 35.30 فیصد طلبہ نے کامیابیاں سمیٹ لیں شگر کے 35.02 فیصد طلبہ کامیاب ہوسکے دیامر کے 32.43 فیصد طلبہ کو آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں کامیابی مل سکی اسی طرح سکردو کے 31.01 فیصد طلبہ نے آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں کامیابی حاصل کی اور استور کے صرف 22.74 فیصد طلبہ نے آٹھویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں کامیابی حاصل کرلی صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا نے مایوس نتائج پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پانچویں اور آٹھویں جماعت کے خراب نتائج کی تحقیقات ہونگی جن ڈویژنز ڈائریکٹرز اور جن اضلاع میں ڈی ڈی ایز نے غفلت برتی ہے ان سب کی جواب طلبی کی جائے گی کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا معیار تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا گلگت بلتستان کی حکومت نے تمام سکولوں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا ہے سکولوں میں کسی چیز کی کوئی کمی نہیں رکھی ہے اس کے باوجود نتائج کا خراب آنا نہایت ہی افسوسناک اور شرمناک فعل ہے سکولوں میں اساتذہ کی کمی پوری کردی گئی جہاں جہاں مسائل تھے انہیں حل کرلیا گیا اس کے باوجود نتائج خراب آئے جس پر اب خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی اب کے بعد اساتذہ کی ترقیاں ان کی کارکردگی سے مشروط ہونگی جو اساتذہ کارکردگی دکھائیں گے انہیں ترقیاں ملیں گی غفلت برتنے اور ناقص کارکردگی دکھانے والے اساتذہ کی تنزلی ہوگی سوشل میڈیا پر بیٹھ کر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے اساتذہ بھی اب بچ نہیں پائیں گے اساتذہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ کو زیور علم سے آراستہ کریں ان کو منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے ہرگز نہیں دیں گے بتایا جائے کہ ان کا کونسا مطالبہ ہم نے منظور نہیں کیا ہے تمام قسم کی سہولیات دینے کے باوجود کارکردگی نہ دکھانا کوئی معمولی بات نہیں ہے اب بڑی تحقیقات ہونگی۔
