ہنزہ(بیورو رپورٹ)تین شعبان کے موقع پر ہنزہ دونگداس میں چراغاں کرنے پر انتظامیہ نے دو اور تین فروری کے درمیانی شپ گنش ہنزہ سے چار نوجوانوں کو گرفتار کر لیا جس کے بعد عوام نے احتجاج کرتے ہوئے شاہراہ قراقرم بلاک کر دی ۔ احتجاجی مظاہرین اور دھرنا کمیٹی گنش ہنزہ نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پولیس گردی کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے گزشتہ رات گرفتار شدہ نوجوانوں کی فوری رہاکیاجائے اور پولیس کیطرف سے چادر اور چاردیواری کی پامالی پر جوڈیشل کمیشن قائم کرکے زمہ داران کا نہ صرف فوری تعین کیا جائے۔نہوں نے مزید کہا کہ تمام تر تاریخی حقائق اور قانونی دستاویزات بشمول کمیشن رپورٹ سپریم ایپیلیٹ کورٹ کا حکمنامہ اور دیگر دستاویزات کی بنیاد پر دونٹ داس کا واحد مالک،قابض اور متصرف قبیلہ گنش ہے لہذا گنش قبیلہ کے کسی بھی فرد کیلئے متزکرہ علاقے میں کسی بھی قسم کی سرگرمی کیلئے کوئی پابندی نہیں۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کیجانب سے نوجوانوں کی گرفتاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ دونگداس مسلہ اعلی عدلیہ میں زیر سماعت ہے تاہم باہمی مشاورات سے ماسوا دونگداس کے موقع پر تدفین کے علاوہ کسی بھی مصروفیات منع ہے جبکہ گزشتہ دنوں دونگداس کے مقام پر گنش کے جوانوں نے چراغاں کیا تھا جس پر انتظامیہ کی جانب سے قانونی تقاضے پورا کرتے ہوئے جوانوں کو گرفتار کیا ہے بہت جلد رہائی ہوگی تاہم جب تک عدالت سے کوئی بھی فیصلہ نہیں اتا دونگداس پر کسی بھی قسم کی کام کاج یا دیگر مصروفیات سے فریقین گریز کریں ۔دھرنا کمیٹی نے گنش ہنزہ نے کہا ہے کہ جب تک عوام کی مطالبات حل نہیں ہوتے احتجاجی دھرنا جاری رہے گا۔
