استور (بیورو رپورٹ) گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ شمس الحق لون نے کہا ہے کہ استور کے امن کو سبوتاژ کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائیگا چاہے وہ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتے ہوں،حکومت کی رٹ ختم ہوئی ہے نہ ہی کمزور ہوئی ہے ،حکومت ایک پہاڑ ہے جوپہاڑوں کو چیر کر ٹنل بھی بناتی ہے۔استور میں ڈپٹی کمشنر محمد طارق اور ایس پی وزیر نیک عالم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شمس الحق لون نے کہا کہ گزشتہ 5دنوں سے استورکے مختلف مقامات پر چوک بلاک کرکے احتجاج کیا جا رہا تھا کہ پریشنگ میں عبدالرزاق نامی شخص نے گستاخی کی ہے تاہم اس کے خلاف ایف آئی درج کر لی گئی ہے اور اس کی گرفتاری بھی ہوگی، قانون اور آئین سے کوئی بھی بالا تر نہیں ہے، استور پر امن ضلع ہے بدامنی نہیں پھیلانے دیں گے، کوئی یہ سمجھتا ہے سٹیٹ کی رٹ ختم ہوئی ہے یا کمزور ہوئی ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے، حکومت ایک پہاڑ کا نام ہے جوپہاڑوں کو چیر کر ٹنل بھی بناتی ہے، حکومت اپنے طریقے سے کام کرتی ہے، لوگ سرکار کی پالیسی کو کمزوری ہرگز نہ سمجھیں،انہوں نے کہا کہ استور سمیت پورے گلگت بلتستان میں جہاں جہاں قانون کی رٹ کو چیلنج کیا جائے گا ان کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا ،الحمد استور کے دونوں مسالک کے علماء کرام اور عمائدین کے تعاون سے دھرنا موخر کیا گیا ہے، جب تک ملزم گرفتار نہیں ہوتا انتظامیہ اپنا کام کررہی ہے، وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ چاہے پریشنگ کا واقعہ ہویا کوئی اور جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آرز ہوئی ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی اورجو سرکاری ملازمین مذہبی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ان کی حتمی لسٹ تیار کرنے کے بعد ان کے خلاف بھی سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ،انہوں نے کہا جو لوگ مذہبی فسادات کے ذریعے مجھے بدنام کرنے کی کوشش کررہے تھے آج ان کو منہ کی کھانی پڑی ہے، دونوں مسالک کے علمائ، عمائدین اور عوام کے درمیان ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر کھڑے ہیں، وقت بتائے گا کس نے کیا کیا ہے، جو لوگ میرے خلاف من گھڑت پروپیگنڈے کر کے سستی شہرت حاصل کرنا چاہتے ہیں اس پریس کانفرنس میں ان کا نام تک لینا توہین سمجھتا ہوں، ان کا قد کاٹھ اتنا نہیں ہے کہ میں ان کو یہاں ڈسکس کروں،انہوں نے کہا کہ استور کے باشعور عوام سے گزارش ہے اپنی صفوں میں شامل کالی بھیڑوں کو باہر نکالیں اور استور کے مثالی امن کیلئے ایک دوسروں کے مقدسات کا بھر پور احترام کریں۔
