گلگت،استور،سکردو(نمائندگا ن کے پی این)استور میں ہونے والے دل آزار واقعہ کے خلاف گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے ،ریلیاں نکالی گئیں اور مطالبہ کیا گیا کہ دل آزاری کے مرتکب شخص کو گرفتار کیا جائے، مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے زیر اہتمام نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد گلگت سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو کہ خزانہ پہنچ کر احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر گئی احتجاجی جلسے میں عوامی ایکشن کمیٹی کے وفد نے چیئرمین فدا حسین کی قیادت میں شرکت کی جبکہ کنٹریکٹر ایسوسی ایشن گلگت بلتستان کے صدر رحمت اللہ بھی احتجاج میں شریک ہوئے ، احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قائد ملت جعفریہ سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ دل آزاری کرنے والے شخص کی عدم گرفتاری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر سوالیہ نشان ہے ْ اہلسنت علما اور عوام سے گزارش ہے کہ خاموش نہ رہیں گلگت بلتستان کے عوام کو آپس میں لڑانے کی سازش ہورہی لہذا عوام ہوشیار رہیں اور امن و امان میں خلل ڈالنے والے عناصر کی سازشوں کو ناکام بنانے میں اپنا کردار ادا کریں، کنٹریکٹر ایسوسی ایشن کے صدر رحمت اللہ نے کہا کہ ناعاقبت اندیش افراد کی وجہ سے علاقے میں امن و امان کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں حکومت فوری طور پر اس شخص کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دے۔احتجاجی مظاہرے سے شیخ شرافت ولایتی۔شیخ کرامت حسین۔ شیخ الطاف انصاری۔شیخ مصطفی انقلابی و دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا،استور میں احتجاجی دھرنے جاری ہیں تاہم مسافروں کی مشکلات کے پیش نظرامام جمعہ والجماعت سید عاشق حسین الحسینی کی ہدایت پر مشرف چوک سے دھرنا ختم کردیا گیا ہے، علی المرتضیٰ چوک اور خلفائے راشدین چوک پردھرنے جاری ہیں مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاتا ہے تب تک دھرنا جاری رہے گا ، دوسری جانب انتظامیہ ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے ماررہی ہے،نماز جمعہ کے بعد نگر اور دنیور میں بھی مظاہرے کئے گئے،سکردو میںانجمن امیہ بلتستان کے زیر اہتمام نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا احتجاجی ریلی جامع مسجد سکردو سے نکالی گئی جو یادگار شہدا پہنچ کر جلسے کی شکل اختیار کرگئی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی صدر آغا سید علی رضوی ، نائب امام جمعہ شیخ حسن سروری، شیخ جواد حافظی، شیخ ذوالفقار انصاری نے کہا کہ کچھ عناصرجان بوجھ کرعلاقے کا امن خراب کرنا چاہتے ہیں لیکن اب قوم باشعور ہو چکی ہے اسی لئے سب سے پہلے اس گستاخی کی اہل سنت کے علمائے کرام نے مذمت کی ہے،انھوں نے کہا کہ انتظامیہ واقعہ میں ملوث شخص کو گرفتار کرے۔
