گلگت (نمائندہ خصوصی) بجلی کی اعصاب شکن لوڈشیڈنگ، ٹیکسوں کے نفاذ اور لینڈ ریفارمز ایکٹ کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی نے اتحاد چوک پر احتجاجی مظاہرہ اور عوامی جلسے کا انعقاد کیا گیاجس میں عوامی ایکشن کمیٹی نے 16 فروری کو گلگت میں تمام سٹیک ہولڈر کے ساتھ مشاورت کرکے آیندہ کے لائحہ عمل طے کرنے کا اعلان کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی احسان علی ایڈووکیٹ، معروف قوم پرست رہنما با با جان، عوامی ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری غلام عباس، عوامی ایکشن کمیٹی کے نائب صدر محبوب علی اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک سازش کے تحت گلگت بلتستان میں فرقہ واریت کو فروغ دیا جارہا ہے استور میں مذہبی بنیادوں پر تقریر عوام کو آپس میں لڑانے کی سازش ہے اس لئے عوام گلگت بلتستان بالخصوص گلگت بلتستان کی نوجوان نسل کو ان کے خلاف ہونے والی سازش کو سمجھتے ہوئے اپنے اندر اتحاد پیدا کرنے کے لیے انفرادی و اجتماعی طور پر کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔مقررین کا کہنا تھا اس وقت گلگت بلتستان بجلی کے بدترین لوڈشیڈنگ سے دوچار ہے جس سے نہ صرف آن لائن روزگار سے منسلک نئی نسل شدید متاثر ہورہی ہے۔ بلکہ بجلی کے بحران سے چھوٹے چھوٹے انڈسٹری سے وابستہ افراد بھی بے روزگاری سے دوچار ہورہے ہیں مقررین کا مزید کہنا تھاکہ ایک طرف معاشی بحران کا بہانہ بناکر پینشن کی کٹوتی اور ملازمین کو بیروزگار کیا جارہا ہے دوسری جانب وزرا مشیروں کی تنخواہوں اور مراعات میں بے تحاشا اضافہ کیا جارہا ہے جس سے نوجوان نسل کے احساس محرومی میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی تمام زمینیں یہاں کی عوام کی ملکیت ہیں۔ عوامی زمینوں پر قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہے اور یہاں کے عوام کی زمینوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امراض قلب کے اسپیلشٹ ڈاکٹر اعجاز ایوب نے کہا کہ گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں ادویات میسر نہیں ہیں۔ جبکہ سالانہ گلگت بلتستان کے درجنوں ڈاکٹر ڈگریاں لیکر بے روزگار ہیں۔جبکہ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ آج والدین خوش ہیںان کے بچے ڈاکٹر بینں گے جبکہ ان بچوں نے ڈگری لیکر یہاں آکر روزگار کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز کنٹریکٹ اور کنٹیجنٹ کی بنیاد پر کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت گلگت بلتستان تمام ڈاکٹروں کو مستقل کریں اور ساتھ نئی سٹیٹس تخلیق کرکے بے روزگار ڈاکٹروں کو روزگار دیا جائے تاکہ گلگت بلتستان کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی پورا کیا جاسکے۔
