بیجنگ کا سب وے نظام، ایک جدید اور موثر ٹرانسپورٹ نظام

تحریر: ربیکا عبدل

چین کے دارالحکومت بیجنگ کا سب وے نظام دنیا کے سب سے بڑے اور جدید ترین نظاموں میں شمار ہوتا ہے۔ بیجنگ کا سب وے نہ صرف شہر کے مختلف حصوں کو آپس میں جوڑتا ہے بلکہ یہ لاکھوں لوگوں کے لیے روزانہ کا سفر آسان اور جلدی بناتا ہے۔ 

بیجنگ کا سب وے نظام چین کی حکومت نے شہر کے بڑھتے ہوئے ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے شروع کیا۔ پہلے پہل بیجنگ کا سب وے نظام چھوٹا تھا اور صرف چند لائنز طپر مشتمل تھا، مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں ترقی ہوئی اور آج یہ 29 لائنوں پر مشتمل ہے جو شہر کے مختلف حصوں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ بیجنگ کا سب وے نہ صرف شہر کے مرکزی علاقوں تک محدود ہے بلکہ اس کے وسیع نیٹ ورک کی بدولت دور دراز کے علاقے بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں۔

بیجنگ سب وے کا نیٹ ورک دنیا کے سب سے بڑے نیٹ ورکس میں شامل ہے۔ بیجنگ کے سب وے نظام میں مختلف لائنیں شامل ہیں جن میں ریڈ لائن، بلو لائن اور یلو لائن شامل ہیں۔ ہر لائن اپنے مخصوص رنگ کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو ان کی منزل تک پہنچنا بہت آسان ہو جاتا ہے۔

بیجنگ کا سب وے نظام نہ صرف تیز رفتار اور محفوظ ہے بلکہ اس کے ذریعے شہر کے مختلف حصوں میں سفر کرنا بھی سستا اور آسان ہے۔ یہاں کا سب وے سسٹم کسی بھی دوسرے بڑے شہر کے سب وے نظام کی نسبت زیادہ فعال اور درست وقت پر کام کرتا ہے۔ سب وے کے اسٹیشنز میں جدید سہولتیں فراہم کی گئی ہیں، جیسے کہ ایئر کنڈیشننگ، صاف ستھرے باتھرومز اور جدید سکیورٹی سسٹمز، جو مسافروں کے لیے ایک خوشگوار سفر کو یقینی بناتے ہیں۔

بیجنگ کا سب وے نظام ایک ماحول دوست ٹرانسپورٹ آپشن ہے۔ یہاں کی سب وے گاڑیاں الیکٹرک ہیں، جو ایندھن کی کھپت کو کم کرتی ہیں اور ماحول میں آلودگی کے اخراج کو کم سے کم رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ، سب وے کا استعمال زیادہ ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کا دباؤ کم ہوتا ہے، جو شہر کی آلودگی اور ٹریفک جام کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔


پاکستان میں بیجنگ جیسے جدید سب وے نظام کے نفاذ کی بات کی جائے تو یہ ایک بڑا چیلنج ہو سکتا ہے، مگر یہ ناممکن نہیں ہے۔ پاکستان کے بڑے شہروں میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسائل اور شہری نقل و حرکت کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے سب وے سسٹم کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ بیجنگ کا سب وے نظام دنیا بھر میں اپنی جدیدیت، رفتار اور سہولت کے حوالے سے ایک ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے اثرات نہ صرف شہر کی معیشت پر پڑتے ہیں بلکہ یہ شہریوں کے لیے ایک محفوظ، تیز اور ماحول دوست نقل و حرکت کا ذریعہ بھی ہے۔ پاکستان میں بھی اگر ایسا کوئی نظام متعارف کرایا جائے تو یہ شہریوں کے لیے ایک نئے دور کی شروعات ہو گی، جہاں نقل و حرکت آسان اور پائیدار ہو گی۔