موجودہ حکومت کی نگرانی میں الیکشن ہوگا تو نتائج کون مانے گا؟انجینئر محمد انور

سکردو (محمد اسحاق جلال) مسلم لیگ ن کے رہنما و صوبائی وزیر زراعت انجنیئر محمد انور نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور 20 نومبر 2025 کو اسمبلی تحلیل ہوگی پھر نگراں حکومت قائم ہوگی نگراں حکومت کے بغیر موجودہ حکومت کی نگرانی میں الیکشن کروائے گئے تو الیکشن کے نتائج کو کون مانے گا ؟ پھر الیکشن کا سارا عمل متنازعہ ہوگا اس سے بہتر ہے کہ اچھے لوگوں پر مشتمل نگراں حکومت قائم کی جائے اور الیکشن نگراں حکومت کے ذریعے ہی کرائے جائیں سیلف گورننس آرڈر میں ترمیم کرکے نگراں حکومت کی گنجائش کو ختم کرنا کوئی مناسب بات نہیں ہوگی قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات نگراں حکومت کے ذریعے کرائے جارہے ہیں تو یہاں نگراں حکومت کی نگرانی میں الیکشن کیوں نہ کرائے جائیں کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ صوبائی اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی اس بارے میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیئے جب اسمبلی مدت پوری کرکے تحلیل ہوگی تو الیکشن کی باتیں ہوں گی نگراں حکومت بھی بنے گی یہ کیوں نہیں بنے گی جب سیلف گورننس آرڈر میں اس کی گنجائش موجود ہے تو کوئی کیسے اعتراض کرسکتا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت قائم ہی الیکشن کرانے کیلئے کی جاتی ہے اس کے بغیر الیکشن ہونگے تو الیکشن کے نتائج پر بڑی انگلیاں اٹھیں گی جس طرح ماضی میں یہاں الیکشن ہوتے رہے ہیں اسی طرح ہونے چاہیں انہوں نے کہاکہ معاہدوں کے ذریعے حکومت مخصوص پارٹی کو دینے کی باتیں کرنا فضول ہے تمام پارٹیوں کے سینئرز کو غیر ذمہ دارانہ بیانات دینے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے سارا الیکشن پراسس مشکوک ہو جائے گا حکومتیں معاہدوں سے نہیں بنتیں عوامی مینڈیٹ جس پارٹی کو حاصل ہوگا اس کو حکومت کرنے کا حق ملنا چاہیئے انہوں نے کہاکہ پارٹی کے اندر چلنے والے اختلافات کو ختم کرنے کا ٹاسک وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کو دیا تھا مگر انہوں نے ابھی تک لیگی دھڑوں کو نہیں بلایا ہے جب وہ ہمیں بلائیں گے تو ہم بات کریں گے ہم حفیظ الرحمن کو تسلیم کرتے تو بات اس نہج تک کیسے پہنچتی ؟ ہمارا احتجاج ہی ان کے خلاف ہے وہ سرنڈر کرتے ہیں تو پارٹی میں اختلاف کس بات کا رہے گا ان کی انا اور ضد بازی کی وجہ سے پارٹی میں مسائل پیش آرہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ پارٹی کی صدارت پر غیر متنازعہ شخصیت موجود ہو تاکہ پارٹی فعال ہوسکے اور مضبوط ہوسکے۔