گلگت بلتستان، توانائی منصوبوں کی لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ

 گلگت(شکیل احمد )گلگت بلتستان میں بجلی کے منصوبوں کی منظور شدہ لاگت میں اربوں روپے کا اضافہ ہوگیا۔ گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بجلی کے منصوبوں کے لئے منظور شدہ لاگت ( est/ approved cost) سے مختص شدہ لاگت( allocation) سات گنا زیادہ ہوگئی۔ مختص شدہ لاگت یا رقم  کے حساب سے جاری منصوبوں کو مکمل ہونے میں کم سے کم سات سال کا عرصہ درکار ہوگا اور منصوبوں کی لاگت میں مزید اضافہ ہوگا اور منصوبے بروقت مکمل نہیں ہوسکیں گے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں پرانے یا جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے بجائے نئے منصوبے شامل کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے پرانے اور جاری منصوبے بیمار یا ریوائز پر چلے جاتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام         25۔2024 میں گلگت بلتستان میں بجلی کے 90 منصوبے شامل ہیں جن میں سے 75 جاری اور 15 نئی سکیمیں رکھی گئی ہیں۔ 90 منصوبوں کے لئے منظور شدہ تخمینہ لاگت 23 ارب 25 کروڑ 15 لاکھ 29 ہزار روپے جبکہ منصوبوں کے لئے 3 ارب 22 کروڑ 44 لاکھ 74 ہزار روپے مختص کئے گئے۔ جوکہ تخمینہ شدہ لاگت سے 7 گنا کم ہیں۔ اے ڈی پی 2024- 25 میں 14 سکیموں کو ٹارگٹ رکھا گیا ہے جوکہ اس سال مکمل ہونگی۔ 75 جاری منصوبوں کے لئے اے ڈی پی میں 3 ارب 6 کروڑ 47 لاکھ 3 ہزار روپے جبکہ 15 نئے منصوبوں کے لیے صرف 15 کروڑ 97 لاکھ 71 ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جبکہ 75 جاری منصوبوں کے لئے نئے اے ڈی پی میں 11 ارب 37 کروڑ 35 لاکھ 41 ہزار روپے اور 15 نئے منصوبوں کے لئے 2 ارب 50 کروڑ 52 لاکھ 29 ہزار روپے درکار ہونگے۔ گلگت بلتستان سالانہ ترقیاتی پروگرام         25۔ 2024 میں جاری یا نامکمل منصوبوں میں 2008 سے تکمیل کے منتظر 500 کلو واٹ کھنر دیامر  جیسے منصوبے بھی شامل ہیں جس کی منظور شدہ تخمینہ لاگت 2008 میں صرف 7 کروڑ 10 لاکھ روپے تھی تکمیل کے منتظر اس منصوبے کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے اور اب بھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ اسی طرح 2011 میں منظور شدہ  منصوبہ 700 کلو واٹ بٹو گاہ فیز 3 بھی شامل ہے جوکہ اب تک مکمل نہیں ہوسکا۔ اسی طرح سالانہ ترقیاتی پروگرام 24۔ 2023 میں بجلی کے 115 منصوبوں جن میں 99 جاری اور 16 نئے منصوبے شامل تھے جاری منصوبوں کی تخمینہ لاگت 21 ارب 64 کروڑ 94 لاکھ 58 ہزار روپے اور نئے منصوبوں کے لئے 1 ارب 33 کروڑ 85 لاکھ روپے رکھے گئے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 میں توانائی کے 102 سکیموں میں سے جاری 85 اور نئے 17 شامل تھے۔ جن کی تخمینہ لاگت 21 ارب 15 کروڑ 77 لاکھ 17 ہزار روپے تھی۔ گزشتہ 3 سال کی اے ڈی پی میں تخمینہ لاگت اور مختص لاگت میں کئی گنا کا فرق ظاہر ہوتا ہے۔ ذرائع محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے مطابق منصوبوں کو عوامی مفاد کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر سالانہ ترقیاتی پروگرام میں بہت سارے منصوبے سیاسی وابستگی کی وجہ سے شامل کیے جاتے ہیں جو کہ زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے ہیں۔ نظام تبدیل کیے بنا منصوبے بروقت مکمل نہیں ہوسکتے ہیں۔ بجلی کے لئے نظام کو درست کرکے لائن لاسسز اور لاگت جیسے مسائل کو حل کرکے ہی بجلی کے منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جاسکتا ہے۔