گلگت(سٹاف رپورٹر)وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی احتجاج کے باعث پانچ گھنٹے بجلی کی فراہمی کے لئے 75کروڑ روپے ڈیزل جنریٹرز میں جھونک کر آج سے فضائی آلودگی کے ساتھ بجلی کی ترسیل شروع ہوگی صوبائی حکومت چاہتی تھی کہ ڈیزل جنریٹرز پر کروڑوں روپے صرف کرنے کے بجائے پاور کے زیرالتوا منصوبوں کی بروقت تکمیل کے لئے اقدامات کئے جائیں گے اور امسال کسی بھی ضلع میں ڈیزل جنریٹرز نہیں چلائے جائیں گے مگر ہنزہ میں عوامی احتجاج کے پیش نظر وفاقی سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ 75کروڈ روپے ڈیزل جنریٹرز کے لئے مہیا کئے جائیں گے جس میں صوبائی حکومت کو 35کروڈ روپے ادا کریگی لیکن اب یہ 35کروڈ روپے کہاں سے ادائیگی ہوگی اسے حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائیگا معاون خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کوشش ہوگی کہ ڈیزل جنریٹرز کی مد میں رقم کی ادائیگی اور بجلی کی ترسیل کے نظام کو شفاف بنایاجائیگا انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چیف سیکریٹری کو حکم دیا ہے کہ خالد خورشید کے دور حکومت میں عمران خان کے دوست کو فائدہ پہنچانے کے لئے کھٹارہ جنریٹرز کو کرائے پر لیکر پونے دو ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں اس تاریخی مالی بے ضابطگی کی تحقیقات دو ماہ میں مکمل کرکے رپورٹ پیش کیاجائیگا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں 65کروڈ روپے سے بیک اپ کے طور پر ڈیزل جنریٹرز کی خریداری کی جانی تھی لیکن اس وقت عمران خان کی وفاقی حکومت نے وزیراعلی حفیظ الرحمن کے اختیارات کو سیز کرکے خالد خورشید کے دور حکومت میں عمران خان کے دوست کو نوازنے کے لئے خریداری کے عمل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کرائے کے جنریٹرز لائے گئے جس اور بدترین مالی بدعنوانی کی گئی ا س میں متعلقہ محکمے کے اندر سے جولوگ اسوقت شامل تھے انکے خلاف بھی انکوائری ہوگی معاون خصوصی نے کہا کہ میں آج بھی ڈیزل جنریٹرز چلانے کا مخالف ہوں دو ماہ کے لئے اتنی خطیر رقم ڈیزل جنریٹرز پر لگانے کے بجائے زیر التوا منصوبوں کی تکمیل پر توجہ دی جائے تو اگلے سال لوڈ شیڈنگ میں نمایا کمی آئیگی معاون خصوصی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی بھی شخص یا ادارہ ہنزہ کی ترقی کے لئے کا م کریگا میں اسکی سہولت کاری کرنے کو معیوب نہیں سمجھتا ہوں ہنزہ کی تعمیروترقی کے لئے کام کرنے والوں کی سہولت کاری کرتا رہونگا اگر کوئی شخص مجھے اس لئے سہولت کار کہتا ہے تو میں کہتا ہوں کہ میں سہولت کارہوں معاون خصوصی نے کہا کہ ہنزہ میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ آج کا نہیں ہے یا گلگت میں لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ کوئی نیا نہیں ہے ماضی کی حکومتیں اگر اس مسئلے پر توجہ دیتی تو آج یہ نوبت نہیں آتی انہوں نے کہا کہ ہنزہ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف سٹیچ سجانے والے پہلے منتخب ممبر اور اس سے پہلے عوامی ووٹ لیکر اسمبلی کا ممبر بننے والوں کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں اور پھر ہمیں بتائیں ایمان شاہ نے کہا کہ کل کے بچے آج کے سیاسی لیڈر بن کے میرے خلاف سٹیچ سے باتیں کرتے ہیں میں انہیں بتانا چاہتاہوں کہ میں نے آگے کیا کرنا ہے وقت آنے پرانہیں جواب ملیگا ابھی صرف میں ہنزہ کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہتاہوں میں وہی کام کرونگا انہوں نے کہا کہ کرنل عبید اگر ہنزہ میں ایک میگاواٹ کا کوئی منصوبہ بھی لاتے تو آج وہاں لوڈشیڈنگ کا عذاب نہ ہوتا لیکن وہ صرف باتیں ہی کرتے ہیں اور کچھ ان کے ہاتھ سے نہیں آتا ایمان شاہ نے کہا کہ رانی عتیقہ میرے لئے محترم ہیں میں ان کے بارے صر ف اتنا کہونگا کہ ان کے پاس گھر میں حکمرانی رہی ہے تین تین عہدے ایک گھر میں رہے ہیں آ ج اگر ہنزہ مسائل کا شکار ہے تو ذمہ داری اسی گھرانے پر بھی عائد ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ حیفظ الرحمن بڑی بڑی گاڑیوں اور مراعات کی باتیں کرتے ہیں میں صرف ان سے سوال کرتا ہوں کہ یہ بڑ ی بڑی گاڑیاں کس کے دور حکومت میں خریدی گئی ہیں اور تنخواہوں میں اضافہ کس دور حکومت میں ہوا ہے وہ بتادیں باقی وزیراعلی حاجی گلبر خان نے وفاق میں گلگت بلتستان کی بہترین ترجمانی کی ہے اور گلگت بلتستان کا بجٹ منظور کرایا ہے اس پر میں وزیراعلی کا شکریہ ادا کرتاہوں۔
