گلگت(سٹاف رپورٹر)وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے سرما کے سیزن میں تھرمل جنریٹرز کے لئے کسی بھی ضلع کو بجٹ مہیا نہیں کیا جائیگا بلکہ اس بجٹ کو التوا کے شکار منصوبوں کی بروقت تکمیل پر خرچ کیا جائیگا تاکہ بجلی کا مسئلہ دیرپا کے لئے حل ہوگا انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی سابق صوبائی حکومت نے تھرمل جنریٹرز کے نام پر 1 ارب 47 کروڈ روپے کھٹارہ جنریٹرز پر جھوک کر قومی خزانے کو نقصان دیا ماضی کی حکومتی غلطیوں کو موجودہ صوبائی حکومت دھرنا نہیں چاہتی ہے اس لئے صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ پاور کے منصوبوں پر فوکس کیا جائے تاکہ یہ منصوے جلد مکمل ہوسکے انہوں نے کہا کہ اس وقت سکردو میں سب سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہے اور گلگت صوبے کا دارالحکومت ہے جہاں پر صرف چار یا پانچ گھنٹے کی بجلی ہے لیکن صوبائی حکومت نے یہاں پر کوئی تھرمل جنریٹرز چلانے کی منظوری نہیں دی ہے اگر ہنزہ کے لئے تھرمل جنریٹرز چلانے کے لئے بجٹ فراہم کیا گیا تو دیگر اضلاع سے بھی ڈیمانڈ بڑھ جائیگا اس لئے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تھرمل جنریٹرز صرف ماہ صیام میں چلائے جائیں گے معاون خصوصی نے کہا کہ نگر ساس ویلی میں تھرمل جنریٹر چلانے کے لئے صوبائی حکومت نے براہ راست کوئی فنڈ فراہم نہیں کیا ہے ساس ویلی کے عوام کو بجلی مہیا کرنے کے لئے سابق رکن اسمبلی جاوید حسین نے تھرمل جنریٹر چلانے کے لئے 40 لاکھ روپے دئے ہیں جبکہ ایکسئین واٹراینڈ پاور نے ادارہ جاتی بجٹ کہی سے ارینچ کرکے وہاں پر جنریٹر چلایا جارہا ہے لیکن وزیراعلی نے اس مد میں کوئی بجٹ فراہم نہیں کیا ہے معاون خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت میں کوئی تفریق نہیں ہے ہنزہ سے رکن اسمبلی عبید اللہ بیگ دھرنے میں بیٹھ کر تفرقہ بازی پھیلانے سے باز رہے حکومت میں سب کی بہتر اور متناسب نمائندگی ہے عبید اللہ بیگ ساڑھے تین سال تک خالد خورشید کی کابینہ میں وزیر رہے مگر وہ ایک بھی پاور کا منصوبہ منظور نہیں کراسکے ہیں یہ انکی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت خاص طور پر وزیراعلی حاجی گلبر خان نے ہنزہ کے لئے جتنا کام کیا ہے اس کی ماضی کی حکومتوں میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے ہنزہ میں آئی پی ایس کے ساتھ دو میگاواٹ سولر بجلی فراہمی کا معاہدہ ہوچکا ہے مئی کے دوسرے ہفتے میں دو میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی جبکہ ون میگاواٹ سولر پراجیکٹ ڈیوئیکر سے بجلی ہنزہ کے لئے فراہم ہورہی ہے اس کے علاوہ ہنزہ میں جتنے بھی پاور کے منصوبے ہیں ان کو وقت پر مکمل کرنے کے لئے وزیراعلی نے واضح ہدایات جاری کردئیے ہیں معاون خصوصی نے کہا کہ ہنزہ میں دھرنے میں عام لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے بعض سیاسی لوگ گلے پھاڑ پھاڑ کر تقاریر کررہے ہیں ان میں ایڈکیٹ ظہور کریم کا تعلق پیپلزپارٹی سے جبکہ دوسرا ریحان شاہ ہے اس کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے ان دونوں کو میرا سوال ہے کہ انکی جماعتیں موجودہ صوبائی حکومت کے ساتھ اتحادی ہیں آج تک ان دونوں صاحبان نے کتی دفعہ ہنزہ کے مسئلے کو لیکر اپنی پارٹی کے قائدین سے ملاقاتیں کی ہیں اور مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کیا ہے یہ لوگ پہلے اپنی پارٹی کے وزرا کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں پھر ہمیں بھاشن دیں انکی اگر جرات اور ہمت ہے تو ظہور کریم پہلے امجد ایڈوکیٹ،انجینئر اسماعیل،شہزاد آغا،سعدیہ دانش سے پوچھ لیں کہ ہنزہ میں بجلی کا مسئلہ حل کیوں نہیں ہورہا ہے وزیر خزانہ پیپلزپارٹی کا ہے ظہور کریم اپنی جماعت کے وزیر خزانہ سے ہنزہ میں تھرمل جنریٹرز چلانے کے لئے کوئی بجٹ لائیں پھر بات کریں اسی طرح ریحان شاہ حفیظ کے ساتھ بات کرکے وفاق سے کوئی خصوصی گرانٹ لیکر آئیں پھر مظاہروں میں گلے پھاڑیں معاون خصوصی اطلاعات ایمان شاہ نے کہا کہ ہنزہ سے منتخب رکن اسمبلی عبیداللہ بیگ کو حلقے کے حوالے سے کوئی سروکار نہیں ہے انہوں نے تحریک انصاف توک اپنے گلے میں ڈال کر اپنی مصروفیات میں لگے ہیں اور مظاہروں میں آکر عوام میں تفرقہ پھیلانے کی باتیں کررہے ہیں عبیداللہ بیگ کی طرف سے تفرقہ بازی پھیلانے کے بیانات کی میں سختی سے مذمت کرتا ہوں معاون خصوصی نے کہا کہ ہنزہ میں مظاہرین کے 90 فیصد مطالبات تسلیم کرلئے ہیں ایک نکتے پر ڈیڈ لاک ہے انشا اللہ کوشش ہوگی ہے مذاکرات کے زریعے مسئلے کو حل کریں گے لیکن بعض لوگوں سٹیچ مل گیا ہے تو وہ عام عوام کے جذبات کے ساتھ کھیل کر اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کرتے ہیں ہم ایسے عناصر کی منفی سیاست کو ختم کردیں گے معاون خصوصی کہا کہ جگلوٹ گورو گلگت سے سرپلس بجلی ہنزہ کو دینے کی بات ہوئی تھی گرما کے سیزن میں گلگت میں بجلی سرپلس ہوئی ضلع ہنزہ معاشی حب ہے تب وہاں کے لئے بجلی دینے کی بات ہوئی تھی اس وقت گلگت میں ہی بجلی کی قلت کا سامنا ہے ایسے میں یہاں کی بجلی کہی نہیں لیکے جارہے ہیں اس بات کو واضح کیا جائے اور سوشل میڈیا میں بعض لوگ بلاوجہ کے فلاسفر بننے کی کوشش نہ کریں۔
