ہنزہ (اجلال حسین)ہنزہ بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ خون جما دینے والی سردی میں مظاہرین کا دھرناچوتھے روز میں داخل، مظاہرین کے معاون خصوصی اطلاعات ایمان، کمشنر گلگت کمال خان اور ڈی سی ہنزہ سے مذاکرات ناکام، نمائندہ وفد نے تحریری شکل میں مطالبات پیش کئے۔مظاہرین شاہراہ قراقرم پر دھرنا دیے ہوئے ہیں، جہاں شدید سردی کے باوجود بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں۔ دھرنے کے باعث شاہراہ قراقرم ہر قسم کی ٹریفک بالخصوص پاک چین سرحد پر کام کرنے والے تاجروں کا سامان گزشتہ چار دنوں سے بند، صوبائی حکومت و انتظامیہ کی جانب سے دھرنا نظر انداز کیا گیا۔ مظاہرین کا شکوہ۔ جس کے نتیجے میں مسافروں اور مال بردار گاڑیوں کی طویل قطاریں دونوں اطراف ہیںجبکہ شاہراہ قراقرم کی بندش کے باعث پاک-چین تجارت بھی مکمل طور پر معطل ہو گئی ہے۔ چینی سرحد سے آنے والے مال بردار ٹرک اور تجارتی قافلے راستے میں ہی رک گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت اور مظاہرین درمیان تاحال کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی گئی تاہم مظاہرین اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔مظاہرین کا واحد مطالبہ یہ ہے کہ علاقے میں 23 گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی کی عدم دستیابی نے نہ صرف ان کے روزمرہ کے معاملات کو متاثر کیا ہے بلکہ شدید سردی میں زندگی گزارنا بھی ناقابل برداشت ہو چکا ہے۔مظاہرین نے واضح کر دیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں کیے جاتے وہ شاہراہ قراقرم سے دھرنا ختم نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجلی کی مستقل فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس سلسلے میں مزید تاخیر قابل قبول نہیں ہوگی۔ دھرنے کی وجہ سے علاقے میں روزمرہ زندگی معطل ہو چکی ہے اور تجارتی مراکز بند ہیں۔ مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ موسم کی سختی ان کے لیے مزید پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔حکومت سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر مذاکرات کر کے مسائل حل کیے جائیں اور علاقے میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ معمولات زندگی بحال ہو سکیں۔
