انجمن تاجران نے تاجروں اور عام گھریلو صارفین سے ٹیکسز فیسوں اور دیگر چارجز کی وصولی کو یکسر مسترد کردیئے

 سکردو(محمد اسحاق جلال)انجمن تاجران نے تاجروں اور عام گھریلو صارفین سے ٹیکسز فیسوں اور دیگر چارجز کی وصولی کو یکسر مسترد کرتے ہوئے آئینی بنیادی حقوق کی فراہمی کے بغیر ٹیکس/فیس اور دیگر چارجز کی مدمیں ایک پیسہ نہ دینے کا اعلان کردیا ہے اور حکومت باور کرایا ہیکہ "نو ٹیکسیشن ویتھ وٹ ریپزینٹیشن"(No taxision without representation ) کے سلوگن/ اصول کے تحت ائینی حقوق کی فراہمی کے بغیر ایک پیسہ ٹیکس کی مدمیں نہیں دیں گے حافظ حفیظ الرحمن کے دور حکومت میں علاقے کو ٹیکس فری زون قرار دیدیا گیا ہے اور تمام ٹیکسز فیسیں و دیگر چارجز معاف کردئیے گئے ہیں یہاں تک کہ لفظ فیس کو بھی ختم کردیا گیا ہے تو حکومت اس وقت کس منہ سے ہم سے  فیسوں کے نام پر ان ڈائریکٹ ٹیکسز وصول کررہی ہے نام بدل بدل کر ہم سے پیسے بٹورنے کا طرز عمل ہمیں ہرگز قبول نہیں ہے ہم کوارڈینیٹرز کی فوج بھرتی کرنے کیلئے پیسے دینے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہیں سکردو میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انجمن تاجران کے صدر غلام حسین اطہر جنرل سکریٹری احمد چو شگری اور دیگر رہنماں نے کہاہیکہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں بھی ٹیکسز عائد کردئیے گئے تھے فیسوں کے نام پر وصولیاں شروع کی گئی تھیں پھر ہم نے دھرنا دیا لانگ مارچ کیا جس کے نتیجے میں ہمارے ساتھ حکومت نے مذاکرات کئے مذاکرات میں علاقے کو ٹیکس فری زون قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا مگر آج پھر ٹیکسز اور فیسوں کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ہم یہ واضح کردیں گے کہ ایک روپیہ ٹیکس اور فیس کی مدمیں حکومت کو فراہم نہیں کریں گے یہ کیا بات ہوئی کہ کوآرڈینیٹرز اسپیشل کوارڈینیٹرز کی فوج بھرتی کرنے کیلئے ہم سے فیسیں لی جارہی ہیں ٹیکسز لئے جارہے ہیں ہم وزرا کوارڈینیٹرز اور دیگر حکومتی افراد کی عیاشی کیلئے کسی قسم کی کوئی ادائیگی نہیں کریں گے تمام صوبائی ٹیکسز معاف کردئیے گئے ہیں تو اب کس چیز کی فیس لی جارہی ہے حکومتی لوگوں کی تنخواہ کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں اس کا بندوبست حکومت خود کرے انہوں نے کہاکہ حکومت نے قانون پاس کیا ہے کہ تمام سیاحوں اور ان کی گاڑیوں پر ٹیکسز عائد کردئیے گئے ہیں یہ عمل یہاں کی سیاحت کو تباہ و برباد کرنے کی سازش ہے ہم اس قانون کے خلاف بھرپور احتجاج اور مذاحمت کریں گے جب تک آئینی حیثیت کا تعین نہیں ہوتا ہم کوئی فیس ٹیکس نہیں دیں گے انہوں نے کہاکہ ہمیں ایک گھنٹے سے زیادہ بجلی نہیں ملتی ہے حکومت شکر کرے ہم بل دے رہے ہیں ورنہ حکومت تو بل دینے کی بھی لائق نہیں رہی ہے ہمارے اوپر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں یہاں کے حکمرانوں کی تنخواہیں اور مراعات دیگر اسمبلیوں کے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات سے پھر بھی زیادہ ہیں ہم حکومتی عیاشیوں کیلئے قربانی کا بکرا نہیں بنیں گے زیادتیوں اور نا انصافیوں کے خلاف سخت ردعمل دکھائیں گے اور بھرپور احتجاج کریں گے۔