سکردو(محمد اسحاق جلال)صوبائی وزیر قانون غلام محمد نے کہاہے کہ انجمن امامیہ،وکلا اور دیگر تنظیموں کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات ہم تک پہنچ گئی ہیں سر سری مطالعے سے معلوم ہوا کہ لینڈ ریفارمز کیلئے ہماری طرف سے بنائے گئے مسودے اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے آنے والی تجاویز/ سفارشات میں بہت زیادہ فرق نہیں ہے اسٹیک ہولڈرز کی سفارشات / تجاویز بھی ہمارے مسودے کے اردگرد ہی ہیں اسٹیک ہولڈرز کی سفارشات/ تجاویز کو مذید پرکھنے /پڑھنے کے بعد ہی کسی نتیجے پر پہنچ پائیں گے سب چاہتے ہیں کہ لینڈ ریفارمز آئیں اور قانون سازی ہو جب سب چاہتے ہیں تو اس میں بہت زیادہ مسئلہ درپیش نہیں ہوگا کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انجمن امامیہ بلتستان کی سفارشات ایس ایم بی آر کو بھیجی گئی تھیں اس لئے اس وقت ہم نے کہا تھاکہ انجمن امامیہ کی سفارشات ہمیں موصول نہیں ہوئی ہیں اب ہمیں ان کی سفارشات مل چکی ہیں دیگر تنظیمات کی جانب سے بھی اچھی تجاویز اور سفارشات آئی ہیں ہم سب کی سفارشات/ تجاویز کو سامنے رکھ کر سمری بنائیں گے اور سب کے اتفاق رائے سے تیار کیا جانے والا مسودہ پبلک بھی کریں گے تاکہ سب کے اتفاق سے قانون پاس ہوسکے انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں کہیں کوئی ٹیکس لگا ہے اور نہ لگے گا تاہم تاجروں سے فیسیں ضرور وصول کی جارہی ہیں ٹیکس اور فیس میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے یہ بات غلط ہے کہ اس وقت گلگت بلتستان میں ٹیکس نافذ ہوگیا ہے کاروباری حضرات سے معقول فیسوں کی وصولی پہلے بھی کی جاتی رہی ہے اس وقت بھی فیس وصول کی جارہی ہے بلکہ پہلے فیسیں زیادہ تھیں تو اب ہم نے ان فیسوں میں واضح کمی کردی ہے۔
