معاہدہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا، علی امین

پشاور(حاشرعبداللہ سے) ضلع کرم کے مسئلے کے پر امن حل کیلئے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں اور فریقین کے درمیان جرگے میں امن معاہدے پر دستخط ہوگئے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے امن معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔ کرم کے مسئلے کے پر امن حل کیلئے کردار ادا کرنے پر علاقہ عمائدین، فریقین، جرگہ ممبران، کابینہ اراکین، متعلقہ سول وعسکری حکام کے شکر گزار ہیں،صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں امن و امان کی بحالی اور خوشحالی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس سلسلے میں زمینی راستوں پر کانوائے بروز ہفتہ روانہ ہوں گے تاکہ معاہدے کے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس معاہدے سے علاقے میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا اور معمولات زندگی جلد مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔ ضلع کرم کے مسئلے کے پر امن حل کیلئے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لے آئیں اور فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط ہوگئے، فریقین کی جانب سے45 ،45 افراد نے 14نکاتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، معاہدے کے تحت اسلحہ حکومت سرپرستی میں جمع کیا جائے گا ، مورچے اور بنکرز ختم کئے جائیں گے ، پورے کرم میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی ہو گی ۔مری  معاہدہ 2008 برقرار  رہیگا،معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بیدخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائیگا۔۔ حکومت سرکاری روڈ پر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت  ایکشن لے گی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعے پرعلاقے کے لوگ اپنی بیگناہی ثابت کریں گے۔معاہدے کے مطابق کسی شرپسندکوپناہ دینے کی صورت میں متعلقہ شخص مجرم تصورکیا جائیگا۔ روڈکی حفاظت کے لیے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائیگا۔ امن معاہدے میں طے ہوا ہے کہ  ضلع کرم میں قیام امن کے لیے کوئی بھی اپنے مابین لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دیگا۔کالعدم تنظیموںکے کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی۔ آمدورفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ جن علاقوں سے بجلی، ٹیلیفون یاکیبل گزرچکے ہیں یا مزیدگزارے جائیں گے ان  پرپابندی نہیں ہوگی۔ نئے روڈ کی ضرورت پڑی اورکوئی رکاوٹ پیش آئی تو فریقین مکمل تعاون کریں گے۔امن معاہدے کے مطابق کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار  واقعہ رونما ہوا تو فریقین قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے۔ اگر  دو گائوں میں تنازع پیدا ہوا تو ہمسایہ گان کی امن کمیٹی تصفیہ کریگی۔ تخریب کاری میں ملوث  افراد کی جلد از جلد گرفتاری ضلعی پولیس اور ریاستی ادارے کریں گے۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی گرفتاری میں مسلک یا قبیلہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔امن معاہدے میں طے ہوا ہے کہ  نئے بنکرز کی تعمیر  پر  پابندی ہوگی اور  پہلے سے موجود بنکرز  ایک ماہ کے اندر ختم کیے جائیں گے۔ بنکرز ختم کرنے کے بعد جو فریق لشکر کشی کریگا اسے دہشت گرد قرار دیا جائیگا۔ اگر علاقہ مشران فریقین کے درمیان کسی مسئلے کا تصفیہ نہ کرسکے تو کرم گرینڈ امن جرگہ فیصلہ کریگا۔ فریقین میں فائر بندی دائمی ہوگی، ۔جرگہ رکن  ملک ثواب کا کہناتھا کہ تین شقوں پر تحفظات دور کر دیئے گئے ہیں  ،  انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی کہ تینوں مطالبات پورے ہوں گے ، جرگہ رکن کا کہنا تھا کہ راستے کھولنے اور قیام امن کے لئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حکومت کے حوالے کیا جائیگا، امن و امان کو یقینی  بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ مل کر کام کیا جائیگا،امن معاہدے کے حوالے سے ایک بیان میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ فریقین کے درمیان معاہدہ ضلع کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف ایک اہم پیشرفت ہے۔ علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ معاہدے پر دستخط سے کرم کا زمینی راستہ کھلنے کی راہ ہموار ہوگئی۔ فریقین نے معاہدے پر دستخط کرکے علاقے میں امن کیلئے مثبت کردار ادا کیا جو قابل ستائش ہے۔ وزیراعلی کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاہدہ فریقین کے درمیان نفرت پھیلانے والے عناصر کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ علاقے کے لوگ امن پسند ہیں۔ علی امین گنڈاپور نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ منافرت پھیلانے والے عناصر کو مسترد کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ ہمار ی کوشش اور خواہش ہے کہ کرم کے عوام کو درپیش مسائل جلد حل ہوں اور وہاں معمولات زندگی بحال ہوں۔ انہوں نے کہا کہ لڑائی اور تشدد کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔ مسائل اور تنازعات ہمیشہ مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں۔ تشدد ہمیشہ تشدد کو جنم دیتا ہے جو نہ فریقین، نہ علاقے اور نہ ہی حکومت کے مفاد میں ہے۔ وزیر اعلی نے واضح کیا کہ ہم سب ایک ہی مذہب کے ماننے والے ہیں۔ پر امن بقائے باہمی اور رواداری ہمارے مذہب کی بنیادی تعلیمات میں سے ہیں۔ پشتون روایات میں بڑے سے بڑے مسئلے جرگے کے ذریعے حل ہو جاتے ہیں اور اللہ کا شکر ہے کہ ہم جرگوں اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے پائیدار حل کی طرف پیشرفت کر رہے ہیں۔ کرم کے عوام کو درپیش مشکلات کا بخوبی اندازہ ہے۔ انہیں دور کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔علاقے میں امن ہوگا تو ترقی بھی ہوگی اور عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ یہ معاہدہ خطے میں امن و امان کی بحالی اور خوشحالی کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ معاہدے کے تحت بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فریقین متفق ہو گئے ہیں۔ اس سلسلے میں زمینی راستوں پر کانوائے بروز ہفتہ روانہ ہوں گے تاکہ معاہدے کے نفاذ کو یقینی بنایا جا سکے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اہلیانِ کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے سے علاقے میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا اور معمولات زندگی جلد مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے۔ اہلیان کرم کے تعاون اور جرگے کے کردار کو سراہتے ہوئے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اس بات پر زور دیا کہ یہ معاہدہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کا ذریعہ بنے گا۔دریں اثناء سابق سینیٹر سجاد طوری اور جرگے ممبران سے ملاقات میں امن معاہدے کے بارے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ مستقل امن کے قیام کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کیا گیا ہے جس کا مقصد صرف وقتی تنازعے کا خاتمہ نہیں بلکہ ایسا مستقل اور دیرپا حل تلاش کرنا ہے جو علاقے کے عوام کو سکون اور خوشحالی فراہم کرے۔ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حکومت کے اقدامات جلد ہی امن و استحکام کے قیام کا باعث بنیں گے اور ضلع کرم کے عوام کو ان مشکلات سے نجات ملے گی جن کا وہ طویل عرصے سے سامنا کر رہے ہیں۔