سابق وزیراعلیٰ خالد خورشید کو چونتیس سال قید

گلگت (سٹاف رپورٹر) انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کو 34 سال قید اور 6 لاکھ جرمانہ عائد کرنے کی سزا سنا دی، انسداد دہشت گردی کورٹ کے جج رحمت شاہ نے سابق وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی کے رہنما خالد خورشید کے خلاف درج مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی مختلف دفعات میں مجموعی طور پر 34 سال قید اور 6 لاکھ جرمانہ عائد کیا ہے۔ جبکہ ڈی جی نادرا کو شناختی کارڈ بلاک کرنے کا کہا گیا ہے۔ 26 جولائی 2024 کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیراعلی گلگت بلتستان خالد خورشید اتحاد چوک گلگت میں جلسے کے دوران سیکیورٹی اداروں کو بشمول چیف سیکریٹری ،چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی جس کا مقدمہ سٹی تھانہ گلگت میں درج کیا گیا تھا۔ انسداد دہشتگری کی عدالت گلگت میں خالد خورشید کے خلاف مقدمہ کی کارروائی جاری رہی۔اس دوران سابق وزیر اعلیٰ روپوش رہے۔ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو وکیل صفائی بھی دیا گیا جس نے اس کیس کا بھرپور دفاع کیا ۔ عدالت کی کارروائی مکمل ہونے پر منگل کے روز انسداد دہشتگری گلگت بلتستان کی عدالت کے جج رحمت شاہ نے سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کو مجموعی طور پر 34 سال قید اور 6 لاکھ کا جرمانے کی سزا سنائی ۔ معزز جج نے آئی جی پولیس کو حکم دیا ہے کہ مجرم کو گرفتار کر کے جیل منتقل کیا جائے اور ڈی جی نادرا کو حکم دیا کہ مجرم کا قومی شناختی کارڈ بلاک کیا جائے۔