گلگت(خصوصی رپورٹ) پینل آف چیئرمین جمیل احمد جو گلگت بلتستان اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے نے رولنگ دی ہے کہ ممبران اسمبلی کے اختیارات کا بل2023ء جہاں کہیں پر بھی ہے ایک ہفتے کے اندر اندر اسمبلی سیکرٹریٹ واپس پہنچادیاجائے انہوں نے جمعرات کے روز جاوید علی منوا کے ایک پوائنٹ آف آرڈر پر رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی بہت اہم ہے چونکہ اسمبلی نے اس بل کو منظور کیا ہے یہ بل وزراعلیٰ کے پاس جانا ہی نہیں چاہیے تھا اسمبلی سے باقاعدہ ہدایات جانی چاہیے انہوں نے اس موقع پر سیکرٹری اسمبلی کو احکامات جاری کئے کہ سیکرٹری صاحب آپ گورنر سیکرٹریٹ کو کہیں وہ بل جہاں کہیں پر بھی ہے ایک ہفتے کے اندر اندر اسمبلی میں لائیں یہ باقاعدہ احکامات ہیں یہ اسمبلی کامسئلہ ہے اسمبلی سیکرٹریٹ گورنر سیکرٹریٹ سے خودرجوع کرے اگر گورنر نے اس بل پر کوئی اعتراض کیاہے تب بھی ایک ہفتے کے اندر اندر وہ بل اسمبلی سیکرٹریٹ میں پہنچنا چاہیے اس سے قبل جب گلگت بلتستان اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو جاوید علی منوا نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ اسمبلی کے جاری اجلاس میں ہم نے ایک تحریک استحقاق ایوان میں پیش کی تھی کہ ممبران اسمبلی کے اختیارات کا بل2023ء جو ستمبر2023ء کو اس اسمبلی نے منظوری دی تھی وہ ابھی تک گورنر کے پاس نہیں پہنچا ہے جس پر وزیرقانون نے یقین دہانی کرادی تھی کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اس مسئلے کو حل کریں گے مگر تاحال یہ مسئلہ حل نہیں ہوا ہے وزیرقانون غلام محمد نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعلیٰ نے ایوان کو یقین دہانی کرادی تھی کہ ہم اس مسئلے پر حکومت اور اپوزیشن کے ممبران آپس میں بیٹھیں گے اور اس بل پر اتفاق رائے کے بعد بھی کو دوبارہ ایوان میں پیش کریں گے ۔ سابق وزیر قانون سید سہیل عباس ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیر قانون ہمیں بتائیں کہ وہ کس قانون کے تحت ایک منظور شدہ بل کو دوبارہ ایوان میں پیش کریں گے گورننس آرڈر میں ایک منظور شدہ بل کو دوبارہ اسمبلی میں پیش کرنے کی کوئی شق ہی نہیں ہے ۔ حکومت صرف اتنا کرسکتی ہے کہ حکومت بل کو گورنر کے پاس بھجوادے وہاں سے حکومت بل کو واپس کرادے اس کے علاوہ کوئی اور راستہ حکومت کے پاس ہے ہی نہیں ہے۔
