نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سزائے موت کے مجرموں کی سزائیں عمر قیدمیں تبدیل کرنے پر صدر بائیڈن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاصدر بنتے ہی محکمہ انصاف کو سزائے موت کا سلسلہ تیز کرنے کا حکم جاری کریں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کے اپنے پلیٹ فارم سوشل ٹرتھ پر جاری اپنے ایک بیان میں کہاکہ امریکی شہریوں کو قاتلوں سے بچانے کے لیے سزائے موت پرعمل درآمد ضروری ہے،امریکا میں لا اینڈ آرڈر کو بحال کریں گے۔ واضح رہے امریکا میں سزائے موت کے 40قیدی موجود تھے جن میں سے 37کی سزا صدر بائیڈن نے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔اب سزائے کے صرف تین قیدی باقی ہیں جو قتل عام کے جرم میں سزاﺅں کے منتظر ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور اقتدار کے دوران سزائے موت کے استعمال میں تیزی لانے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ "ریپ کرنے والوں، قاتلوں اور درندوں" کا تعاقب کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جیسے ہی میں عہد سنبھالوں گا، فوری طور پر محکمہ انصاف کو ہدایت دوں گا کہ وہ پرتشدد عصمت دری کرنے والوں، قاتلوں اور درندوں سے امریکی خاندانوں اور بچوں کو بچانے کے لیے سزائے موت پر سختی سے عمل کرے، ہم ایک بار پھر امن و امان والی قوم بنیں گے۔اپنے پہلے دور صدارت کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریبا 20 سال کے وقفے کے بعد وفاقی سطح پر پھانسی کی سزاﺅں پر عمل درآمد کو بحال کیا اور 13 مجرموں کی پھانسی دی گئی، یہ تعداد جدید تاریخ میں کسی بھی صدر کے دور میں دی جانے والی پھانسیوں سے زیادہ تھی۔ایسے وقت میں جب کہ امریکا میں لوگ قتل جیسے جرائم کے لیے سزائے موت کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، گیلپ سروے کے مطابق یہ حمایت اس وقت دہائیوں میں سب سے نچلی سطح پر ہے، 1994 میں 80 فیصد رائے دہنندگان اس کے حق میں تھے جب کہ 2024 میں ان کی تعداد 53 فیصد رہ گئی ہے، اس عرصے کے دوران مخالفت 16 فیصد سے بڑھ کر 43 فیصد ہوگئی ہے۔
