وفاق میں ن لیگ کی حکومت ہونے کے باوجود انتخابات ہم جیتیں گے، امجد ایڈووکیٹ

سکردو (محمد اسحاق جلال) پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ وفاق میں پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت ہے گلگت بلتستان میں ہمارے لئے  الیکشن میں جانا بہت بڑا چیلنج ہے اس کے باوجود ہم الیکشن میں جائیں گے مسلم لیگ ن مضبوط حریف ہے اس سے مقابلہ کرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے معاہدوں پر حکومتیں نہیں بنتیں حکومت ملے نہ ملے ہم نے سیاست کرنی ہے عوامی مسائل کا حل ترجیح ہے کے پی این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیاسی حوالے سے گلگت بلتستان کے حالات بہت ہی دگر گوں ہیں ہم تمام سیاسی مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے اکابرین کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی اپنی جماعتوں کے خول سے باہر نکلیں وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے علاقے کے اجتماعی مسائل کے حل کیلئے مل بیٹھیں ہمیں قومی اور اجتماعی سوچ پیدا کرنا ہوگی تقسیم در تقسیم سے ہمارے مسائل کبھی حل نہیں ہونگے بلکہ مسائل میں اضافہ ہوگا ہم تمام دینی سیاسی اور قومی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھنا چاہتے ہیں آئیں ایک میز پر بیٹھیں گے  عوامی مسائل پر مشترکہ جدوجہد شروع کریں گے تمام جماعتوں کے ساتھ ڈائیلاگ کرنے کے خواہاں ہیں سب کو چاہیئے کہ وہ گلگت بلتستان کو اپنی ترجیحات میں نمبر ون پر رکھیں مسائل پر بات کریں ہم قومی اور اجتماعی سوچ کو پروان چڑھانا چاہتے ہیں مخصوص سوچ اور مخصوص ذہنیت سے علاقہ تباہ ہوگا اور کچھ نہیں ہوگا باہمی تعاون کے نتیجے میں جو حکومت قائم ہوگی وہ خالصتا عوامی حکومت کہلائے گی قومی و سیاسی معاملات میں مختلف جماعتوں کے مابین اتفاق رائے پیدا ہونا ناگزیر ہے بلیم گیم بہت ہوگئی پولیٹیکل پوائنٹ سکورنگ میں بھی ہم نے حدیں عبور کیں اب عہد کرنا ہوگا کہ قومی مفاد میں ایک ہو جائیں گے اجتماعی قومی مفادات کا سودا نہیں کریں گے انہوں نے کہاکہ اس وقت ہمارا سب سے بڑا مسئلہ حق ملکیت ہے اس پر کم ازکم قومی اتفاق رائے ہونا لازمی ہے اپوزیشن جماعتوں کو اس بابت تھوڑی بہت لچک دکھانا ہوگی اتفاق رائے کے بعد جو قانون بنے گا وہ بڑا موثر ہوگا جب زمینوں کے حوالے سے قانون بنے گا تو عوام کا ایک بہت بڑا مسئلہ حل ہو جائے گا ہم چاہتے ہیں کہ لینڈ ریفارمز کے معاملے پر یہ تاثر نہ ابھرے کہ یہ کسی خاص جماعت کا مسئلہ ہے اور قانون بھی کسی ایک جماعت کا بنایا ہوا ہے جب حق ملکیت کا مسئلہ حل ہوگا تو حق حاکمیت کی بات کریں گے اور حق حاکمیت کیلئے کوششیں کریں گے یہ سب کچھ قومی اتحاد اور قومی اتفاق رائے سے ہی ممکن ہوسکے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مقتدر سیاسی شخصیات پارٹی میں آرہی ہیں تو ہم ویلکم کریں گے جو کوئی بھی آنا چاہتا ہے ہم تسلیم کریں گے باقی باتیں پارٹی کا اندرونی معاملہ ہیں اور وہ باتیں پارٹی کے اندر کریں گے کسی اختلافی بات کو اخبار کی زینت بنانا ہرگز نہیں چاہتے۔