گلگت بلتستان،کئی میگا واٹ بجلی چند بڑے ہوٹلوں کی نذر

گلگت (جنرل رپورٹر/ نامہ نگار خصوصی) گلگت بلتستان کے بڑے ہوٹلز خطے کے ماحولیات کے لیے خطرہ بننے کے ساتھ ساتھ قومی خزانے پر بھی بوجھ بن گئے۔ خطے میں موجود چند بڑے ہوٹلز کئی میگاواٹ بجلی کھا جاتے ہیں جبکہ سی ایس آر ( کمیونٹی سوشل ریسپانسی بیلٹی) کی مد میں ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کر رہے۔ سی ایس آر کا مطلب کارپوریٹ سماجی زمہ داری ہے جس کے ذریعے بڑے کاروباری ادارے سماجی بہبود کے کاموں میں حصہ لیتے ہیں۔ ایک ہوٹل جس جگہ تعمیر ہوتا ہے تو وہاں ماحولیات پر اثر پڑتا ہے جس سے عوام کی زندگی متاثر ہوتی ہے۔ محکمہ برقیات ذرائع کے مطابق گلگت شہر میں موجود صرف تین بڑے ہوٹل دو  میگاواٹ سے زائد بجلی ہڑپ رہے ہیں۔ دو میگاواٹ بجلی گلگت بلتستان کے کم از کم چار گائوں کو بجلی کی ضروریات پورا کرنے کیلئے کافی ہوتی ہے۔ اسی طرح اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ گلگت بلتستان کے تمام ہوٹلز کتنی بجلی خرچتے ہونگے۔ سماج میں فائدے کے بجائے بوجھ ثابت ہو رہے ہیں۔ گلگت بلتستان میں موجود بڑے ہوٹلز میں موجود سینکڑوں ائیر کنڈیشنرز سے نہ صرف ماحول متاثر ہوتا ہے بلکہ بجلی کی بڑی مقدار بھی صرف ہوتی ہے۔ لیکن سی ایس آر کے تحت یہ بڑے ہوٹلز سماجی بہبود کے کاموں میں بھی کوئی حصہ نہیں لے رہے۔ ایک طرف یہ ہوٹلز بجلی بحران کا سبب بن رہے ہیں بلکہ حکومت کے خزانے ہر بھی بوجھ بن رہے ہیں۔ اگر ایسی ہی صورتحال رہی تو ماحول دوست اور  پائیدار سیاحت کے لئے ہوٹلوں پر سوالات اٹھائے جائیں گے۔