بیانات دینے والے کرائے کے لوگ، پیچھے بیٹھے لوگوں کو بھی جانتے ہیں، وزیر سلیم

 ١سکردو(چیف رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و رکن اسمبلی وزیر سلیم نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی کا حلقہ نمبر 3 کے عوام پر کوئی احسان نہیں ہے میرے باپ نے اس پارٹی کو علاقے میں متعارف کرایا لہذا پارٹی کے اوپر میرے باپ اور میرے خاندان کا احسان ہے خدا کے فضل و کرم سے آج تک لوگوں نے  میرے باپ کے احسانات کو فراموش نہیں کیا مجھے میرے باپ کے احسانات کے بدلے ووٹ ملے ہیں باب کی لائی ہوئی پارٹی سے فیضیاب ہونے والے لوگ ہمیں احسان فراموشی کے طعنے دے رہے ہیں جو اس صدی کا سب سے بڑا مذاق ہے کے پی این کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی کی اور نہ ہی سیاست میں دشمنی ہوتی ہے مگر اصولوں کی سیاست میرا شیوہ ہے میں اس باپ کا بیٹا ہوں جس نے نہ صرف پیپلز پارٹی کو یہاں متعارف کروایا بلکہ پارٹی کے چیئرمین و سابق وزیراعظم ذولفقار علی بھٹو کو مہدی آباد  لاکر گندم پر سبسڈی دینے کا مطالبہ کیا میرے باپ کے مطالبے سے ملنے والی سبسڈی پر آج تک پیپلز پارٹی سیاست کررہی ہے ذوالفقار علی بھٹو جب اولین دورے پر ہیلی کاپٹر کے ذریعے مہدی آباد آئے تو میرے بابا نے انہیں باجرہ پلیٹ میں رکھ کر پیش کیا جس پر بھٹو نے سوال اٹھایا کہ وزیر صاحب یہ کیا چیز ہے ؟ اور اس کے پیش کرنے کی بنیادی وجہ کیا ہے ؟ تو بابا نے خوبصورت انداز میں ان سے کہاکہ یہاں گندم نہیں آتی لوگ یہی باجرہ گندم کی جگہ استعمال کرتے ہیں جس پر ذوالفقار علی بھٹو نے اسی وقت سبسڈائزڈ گندم فراہم کرنے کے احکامات جاری کئے اور الحمد اللہ آج تک لوگ بابا کے مطالبے پر ملنے والی سبسڈائزڈ گندم استعمال کررہے ہیں جس پر ہمیں بہت خوشی ہے اور یقینا اس سے میرے بابا مرحوم کی روح خوش ہورہی ہوگی احسان فراموشی کے طعنے دینے والوں کو میری فیمیلی کا ہونا چاہیئے کیونکہ پیپلز پارٹی کو یہاں لانے والے میرے بابا ہیں اگر اس وقت میرے بابا کی جگہ کوئی اور ہوتا تو وہ اپنے بیٹے یا کسی رشتہ دار کیلئے ٹکٹ کا تقاضا کررہا ہوتا مگر ہماری فیمیلی کی کبھی یہ عادت نہیں رہی کہ ہم علاقے کو اپنے ذاتی مفادات کیلئے استعمال کریں انہوں نے کہاکہ کچھ لوگ کرائے پر میرے خلاف بیانات دے رہے ہیں اور کچھ لوگ پیچھے بیٹھ کر میرے خلاف لوگوں سے بیانات چلوارہے ہیں ہمیں سب کچھ پتہ ہے لوگ بھی جانتے ہیں کہ کون سازشی ہے اور کون پیچھے بیٹھ کر کیا کچھ نہیں کرتا انہوں نے کہاکہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ میں گورنر کی وجہ سے جیتا ہوں تو میری ان سے  گذارش ہوگی کہ وہ خود گورنر کے سہارے کبھی الیکشن کیوں نہیں جیتتے ہیں ؟ آئندہ الیکشن میں یہ لوگ خود بھی سیٹ نکال کر دکھائیں الیکشن کوئی کھیل ہے اور نہ ہی یہ کسی کے سہارے جیتا جاسکتا ہے اگر ایسا ہوتا تو آج ہر کوئی سیاست کررہا ہوتا انہوں نے کہاکہ رجیم چینج کے بعد ہمارے لئے طرح طرح کے مسائل پیدا کئے گئے اور ہمیں ہر حوالے سے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی اس کے باجود میں نے اپنی بساط کے مطابق اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کیا ہے جو مجھ سے ہوسکتا تھا میں نے عوام کی خدمت کی ہے ہاں میں یہ دعوء نہیں کرتا ہوں کہ میں نے سارے مسائل حل کئے ہیں مہدی آباد میں میرے باب کا بنایا ہوا سکول آج مجھے خود دوبارہ بنانا پڑ رہا ہے میرے بابا کے دور میں رکھی گئی واٹر سپلائی سکیم کی مرمت بھی مجھے خود کرنا پڑ رہی ہے سب جانتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے مہدی اباد اور دیگر علاقوں کے عوام پر کیا احسان کیا ؟ مجھے آج فخر ہے کہ میرے حلقے کے عوام میرے اوپر خوش ہیں میرے بابا کے کارناموں کو سراہتے ہیں مجھے یہ بھی فخر ہے کہ میں اپنے بابا کی وجہ سے سیاست میں ہوں اور با با ہی کی وجہ سے لوگ مجھے ووٹ دیتے ہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مختلف قسم کی آفرز ہوئیں پیشکش ہوئیں مگر ساری پیشکش ٹھکرائیں اور ثابت قدم رہا ضمیر کا سودا کیا جاتا تو آج کسی بڑے عہدے پر ہوتا مگر اقدار کی سیاست کو ترجیح دی اقتدار کو ٹھوکر ماری انشا اللہ آئندہ بھی کبھی علاقے کے عوام کو شرمندہ نہیں کروں گا۔