آئندہ 2 سال میں چاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان تک الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز قائم کر دیے جائیں گے

 اسلام آباد (آئی  این پی )حکومت پاکستان کی الیکٹریکل وہیکل پالیسی 2025 تا 2030 کے تحت ملک میں آئندہ 2 سال کے دوران الیکٹرک گاڑیوں کے لیے 3 ہزار چارجنگ اسٹیشنز بنائے جائیں گے۔ میڈیا  رپورٹ کے مطابق چارجنگ اسٹیشنز کے لیے ملک کی 2 نجی کمپنیوں ملک انٹرپرائزز اور انڈس ویلی نے حکومت پاکستان کے اشتراک سے چین کی کمپنی ایڈم گروپس کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔پاکستانی کمپنی ملک انٹرپرائزز کے مالک ملک خدا بخش نے بتایا کہ آنے والے 2 سال پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے مستقبل کے حوالے سے انقلابی ثابت ہوں گے۔تاہم آٹو موبائل انڈسٹری سے منسلک افراد یہ سمجھتے ہیں کہ حکومتی منصوبہ بندی یا اعلانات پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال میں اضافے کی وجہ نہیں بن سکتے، اس ضمن میں حکومت کو ٹھوس اور قابلِ عمل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔انرجی وہیکل پالیسی کے تحت سال 2030 تک ملک میں مجموعی طور پر 30 فیصد تک الیکٹرک گاڑیاں استعمال میں لائی جائیں گی۔ملک خدا بخش نے بتایا کہ دو پاکستانی کمپنیاں حکومت پاکستان کے اشتراک سے چینی کمپنی کے ساتھ مل کر اگلے 2 برسوں میں 3 ہزار چارجنگ اسٹیشنز لگائیں گی اور اگلے 2 ہفتوں میں چارجنگ اسٹیشنز لگنا شروع ہو جائیں گے۔ملک خدا بخش نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے محض 11 سے 13 چارجنگ اسٹیشنز ہیں، ہم حکومتِ پاکستان اور چینی کمپنی کی مدد سے جنوری کے آغاز سے ہی چارجنگ اسٹیشنز لگانا شروع کر دیں گے جن کی تعداد کو 3 ہزار تک بڑھایا جائے گا، تاہم ابتدا کراچی، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان جیسے بڑے شہروں سے ہوگی، یہ سلسلہ اسلام آباد سے کراچی موٹر وے تک پھیلایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ 2 سال میں چاروں صوبائی دارالحکومتوں سمیت کشمیر اور گلگت بلتستان تک الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز قائم کر دیے جائیں گے۔اسی مناسبت سے حکومت کی جانب سے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ چارجنگ اسٹیشنز لگائے جانے کی حکمتِ عملی بنائی گئی ہے۔پاکستان میں لگائے جانے والے چارجنگ اسٹیشنز بجلی کے ساتھ ساتھ سولر پر بھی چل سکیں گے، یہ چارجنگ اسٹیشنز دن میں سولر اور پھر رات میں بجلی پر چلیں گے۔