اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)مسلم لیگ (ن)گلگت بلتستان میں اختلافات کے خاتمے کے لئے مرکزی سطح پر کوششیں شروع ہوگئی ہیں ،وفاقی وزیرامور کشمیر وگلگت بلتستان امیر مقام اس سلسلے میں متحرک ہوگئے ہیں،انھیں لیگی دھڑوں میں اختلافات ختم کرانے کا ٹاسک وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے دورہ گلگت کے دوران سونپا تھا ،بدھ کو امیرمقام سے حافظ حفیظ الرحمن کی قیادت میں وفد کی ملاقات ہوئی ،وفد میں اشرف صدا،رشید ارشد ،شفیع الدین اور دیگر رہنما شامل تھے ،ذرائع کے مطابق امیر مقام نے اختلافات کے حوالے سے حفیظ الرحمن او ران کے حامی رہنمائوں کاموقف سنا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ حفیظ الرحمن نے وفاقی وزیرامیر مقام کو بتایا کہ انھیں کارکنوں اور ہنمائوں کی اکثریت اعتماد حاصل ہے وہ کسی کو اپنا مخالف نہیں سمجھتے اگر کسی کو ان سے کوئی شکایت ہے تو وہ شکایات دور کرنے کے لئے تیار ہیں ان کے لئے پہلی ترجیح پارٹی کا اتحاد ہے اور پارٹی کے مفاد میں وہ ہر قدم اٹھانے کے لئے تیار ہیں ،ذرائع کے مطابق حفیظ الرحمن کاکہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں پارٹی کے لئے ان کے خاندان کی گرانقدر خدمات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ،ان کے بھائی نے اپنی جان دے دی لیکن علاقے اور پارٹی کے مفاد پر کوئی آنچ نہیں آنے دی ،حفیظ الرحمن نے کہا کہ پارٹی پر مشکل وقت میں وہ اور ان کے رفقاء ڈٹ کر کھڑے رہے اور جی بی میں نوازشریف کاجھنڈا سرنگوں نہیں ہونے دیا،ذرائع کے مطابق حفیظ الرحمن نے کہا کہ پارٹی قیادت جو بھی فیصلہ کرے وہ انھیں قبول ہوگا تاہم وہ یہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ کوئی ایسا تاثر جائے کہ کوئی بھی فیصلہ کسی کے دبائومیں کیا گیا ،ملاقات میں موجود رہنمائوں نے حفیظ الرحمن کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر قدم پر حفیظ الرحمن کے ساتھ ہیں حفیظ الرحمن گلگت بلتستان میں پارٹی کی مضبوطی کے لئے دن رات کام کررہے ہیں ،ذرائع کے مطابق ملاقات میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے امور پر بھی بات چیت کی گئی ،دوسری جانب انجینئر انور نے بھی اسلام آباد میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور وہ بھی رابطے کررہے ہیں گزشتہ روزایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد ان کا حفیظ الرحمن نے آمنا سامنا بھی ہوا اور دونوں نے ایک دوسرے سے مصافحہ بھی کیا،اس موقع پر وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان اور وزیرخزانہ انجینئر اسماعیل بھی موجود تھے ،ذرائع کے مطابق امیر مقام کی انجینئر انور سے بھی جلد ملاقات متوقع ہے جس کے بعد اختلافات کے خاتمے کے لئے امیر مقام اپنی رپورٹ اور سفارشات وزیراعظم کو پیش کریں گے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قائدین دونوں گروپوں کے رہنمائوں کو ایک میز پر بٹھانے کی تجویز کا بھی جائزہ لے رہے ہیں تاکہ دونوں ایک دوسرے سے کھل کر گلے شکوے کرسکیں اور اصل صورتحال واضح ہو۔
