گلگت (سٹاف رپورٹر) پہاڑوں کے عالمی دن کے سلسلے میں سرینا ہوٹل گلگت میں تقریب منعقد ہوئی جس کا اہتمام محکمہ سیاحت و ثقافت 'جنگلی حیات کے عالمی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف اور گلگت یونین آف جرنلسٹس نے کیا تھا۔ گلگت بلتستان کے وزیر سیاحت و ثقافت غلام محمد نے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قدرت نے گلگت بلتستان کو بے پناہ قدرتی وسائل سے نوازا ہے یہاں پر دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو سمیت دیگر چھوٹی بڑی چوٹیاں موجود ہیں جبکہ 7 ہزار سے زائد گلیشئرز ہیں۔ وزیر سیاحت نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجود ان قدرتی وسائل کے تحفظ کے لئے ہر فرد کو انفرادی اور اجتماعی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر سیاحت نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سیاحوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ سیاحتی مقامات پر آلودگی میں اضافے کے مسائل بھی درپیش ہیں حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ محکمہ تحفظ ماحولیات کے اشتراک سے گلگت بلتستان آنے والے سیاحوں پر فیس لاگو کیا جائے گا تاکہ انہیں سیاحتی مقامات کی حفاظت اور آلودگی نہ پھیلانے کا احساس ہو سکے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری گلگت بلتستان مشتاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں خواتین ہر شعبے میں بڑھ چڑھ کر آگے آرہی ہیں۔ آنے والے وقتوں میں خواتین اپنی صلاحیتوں اور قابلیت میں مردوں سے آگے بڑھیں گی انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ بننے میں گلگت بلتستان کا حصہ بلکل ہی کم ہے مگر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے یہ علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ تمام کمیونٹی زمہ دار ہے۔انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی خطرناک ہے۔ گلوبل کلائمیٹ چینج سے بہت زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے۔ نارتھ پول کے علاوہ ناردرن زون میں سب سے زیادہ گلیشئرز پائے جاتے ہیں۔ گلیشئرز پگھل کر ختم ہوئے تو ان کا کوئی متبادل نہیں ہے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے صاف پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا مگر گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کے مسائل درپیش ہیں اگر توجہ نہیں دی تو 50 فیصد علاقے پینے کے پانی سے محروم ہو جائیں گے۔ گلگت بلتستان 70 فیصد ڈیزاسٹر پرون ایریا ہے۔ جنگلات کی کٹائی بہت بڑے پیمانے پر ہورہی ہے۔ بے دردی سے جنگلات کی کٹائی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے اگلے چند سالوں میں موسمیاتی خطرے سے دوچار ہونے کا خطرہ ہے اس موقع پر سیکریٹری سیاحت ضمیر عباس نے خطاب کرتے ہوئے پہاڑوں کی اہمیت پر تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی۔ تقریب کے دوران بام دنیا فلم فیسٹیول کے تحت ماحولیات کے موضوع پر دستاویزی فلمیں بھی دکھائی گئیں تقریب کے آخر میں شیلڈ اور سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کئے گئے۔
