حکومت کرپٹ ہے تو حفیظ الرحمان اس کا حصہ کیوں ہے، جمیل احمد

گلگت (ثاقب عمر) پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر و رکن گلگت بلتستان اسمبلی جمیل احمد نے کہا ہیکہ حفیظ الرحمان اپنی ہی پارٹی کے افراد کے ساتھ صلح کے لئے لوگوں کے پاﺅں پکڑ رہے ہیں پہلے اپنی پارٹی کو سنبھال لیں، ہمیں معلوم ہے حفیظ الرحمان 14 مرلے کے مکان سے عالیشان بنگلے تک کس طرح پہنچا ہے ؟ پیر کے روز انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غواڑی پاور پراجیکٹ میرے رکن اسمبلی بننے سے قبل 2023 میں ٹینڈر ہوا ہے اور اس میں دو طرفہ فریق عدالت گئے ہیں اور اس میں حفیظ الرحمن کا بھی ایک پارٹنر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ الرحمان اپنی جماعت کو فرقہ پرستی کی بھینٹ چڑھانا چاہتے ہیں اور موجودہ حکومت کو گرانے کے درپے ہیں اور جون کے بعد انتخابات چاہتے ہیں اس کے علاہ پی پی پی میں آئے روز الیکٹیبلز کی شمولیت سے حفیظ الرحمان بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ایسی باتیں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ اپنی حکومت بنائی اور اپنی حکومت کے پانچ سال میں ایک بھی پراجیکٹ دکھائے ؟ صرف شہید سیف الرحمن ہسپتال کے لئے کام کیا اس کو بھی اپنے اور اپنے بھائی کی کمائی کا ذریعہ بنایا اس وقت تحقیقاتی ادارے کام کررہے ہیں بہت جلد حفیظ الرحمان کے کرپشن کا احتساب ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نلتر 14 اور 16 میگاواٹ پی پی پی کے دور کے ہیں 14 میگاواٹ ہمارے دور حکومت میں مکمل ہوا لیکن حفیظ الرحمان نے پانچ سال گزارے 16 میگاواٹ مکمل نہیں کیا، کارڈیک ہسپتال اور میڈیکل کالج کو فرقہ پرستی کی جانب لیجانے کی کوشش کی اور ان سب میں ناکام ہوگیا تین الیکشن میں حفیظ الرحمان مینڈیٹ چوری کرکے وزیر اعلی کے منصب تک پہنچے ہیں باقی دو مرتبہ انتخابات میں تیسری پوزیشن میں رہے ہیں۔ پی پی پی عوامی طاقت پر یقین رکھتی ہے اس مرتبہ حفیظ الرحمان کے پاس حکومت کرنے کے آثار دکھائے نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق میں اس وقت اتحادی حکومت ہے اور حفیظ الرحمان چاہتے ہیں کہ وفاق سے اس کو مینڈیٹ چوری کے لئے چھوٹ ملے لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوگا اور ہم پرامید ہیں کہ وفاق کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں ہوئی تو پی پی پی عوامی طاقت سے حکومت بنائے گی اس وجہ سے حفیظ الرحمان جھوٹ پر جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کررہے ہیں ایسے افراد جن کے پاس جعلی ڈگری ہے ان کو حافظ کہنا بھی گناہ ہے جو جھوٹ بولتے ہیں اور پی ٹی آئی والے صرف شور مچا رہے ہیں پی ٹی آئی والے عدالت جائیں حفیظ الرحمان کی جعلی ڈگری چیلنج کریں۔ انہوں نے کہا کہ میرے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا جس طرح 2015 میں چوری ہوا اسی طرح 2020 میں بھی چوری ہوا تو ہم نے قانونی راستہ اپنایا اور فتح یاب ہوئے اور حفیظ الرحمان کی جانب سے عدلیہ کی توہین کرنا اور ججز پر الزامات لگانے کی روش علاقے کے لئے سود مند نہیں ہے کیونکہ گلگت بلتستان کی اعلی عدالت سے لیکر ماتحت تمام عدالتیں میرٹ پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کا واضح موقف ہے کہ موجودہ اسمبلی اپنی مدت پوری کرے اور جمہوری انداز میں کام ہو اب کسی کو مینڈیٹ چوری کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت کرپٹ ہے تو حفیظ الرحمان حکومت سے الگ ہو جائےں اب بلیک میلنگ کا نظام نہیں چلے گا۔ جس طرح وزیر اعلی ہاﺅس کو حفیظ الرحمان نے کرپشن اور ٹھیکوں کی بندر بانٹ کا زریعہ بنایا تھا اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ہے اور ایک ایسا پراجیکٹ نہیں لایا جس پر یہ بات کریں اور اتنا بغض ہے کہ وزیراعظم کے دورے کے دوران غواڑی پاور پراجیکٹ کا افتتاح نہیں کرایا جبکہ مہدی شاہ کے دور میں بنی سٹی ہسپتال سے مہدی شاہ کا بورڈ اکھاڑ کر اپنے نام کا بورڈ لگایا اسی طرح دوسروں کی سکیموں کو اپنا کر عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش میں لگا ہوا لیکن اب نہ عوام گمراہ ہونگے اور نہ ہی مینڈیٹ چوری ہوگا اور پی پی پی میں مزید نئے افراد بلتستان سے بھی شامل ہونے والے ہیں اور ان شمولیتوں کے بعد پی پی پی بھرپور عوامی طاقت سے میدان میں سیاسی طور پر آئے گی اور حکومت بنائے گی۔