گلگت(پ ر)چیف جسٹس گلگت بلتستان چیف کورٹ جسٹس علی بیگ نے ضلع گلگت کی ماتحت عدالتوں کے ججزکے اجلاس میں احکامات دیتے ہوئے کہاہے کہ نظام عدل میں سزا اور جزا کا بنیادی مقصد معاشر ے کی اصلاح اور قانون کی بالادستی ہے، چیف جسٹس نے منشیات ،ڈکیتی ،چوری اور سائبر کرائم کے مقدمات میں کوتاہی اور ناقص تفتیش سمیت بروقت چالان پیش نہ کرنے والے متعلقہ مقدمے کے انکوائری افسران کے خلاف تادیبی قانونی کارروائی کے لئے احکامات دیئے اورکہا کہ انکے حکام اعلی کو تحریر طور پر آگاہ کریں ۔انہوں نے کہا سوشل میڈیا میں انتشار ،منافرت اور ریاست کے خلاف من گھڑت پروپیگنڈہ پھیلانے والوں کے خلاف درج سائبر کرائم کے مقدمات میں سزائوں کو یقینی بنایا جائیگا اور فوجداری مقدمات میں ضمانت اور دیوانی مقدمات میں حکم امتناعی کے مقدمات پر فوری فیصلہ کریں اور زیر سماعت مقدمات میں لمبی تاریخ سے گریز کریں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں پر معاشرے کی اصلاح ،قانون کی حکمرانی اور بالادستی کی زمہ داریاں بھی شامل ہیں۔ججز کٹیگریز کے مقدمات کو مقررہ وقت میں نمٹائیں جیل معائنے کو یقینی بنائیں، درپیش مسائل پر متعلقہ حکام کو آگاہ کیا جائے اور عملدرآمد کی رپورٹ طلب کریں، گلگت بلتستان کی عدلیہ آزادنہ فیصلوں پر یقین رکھتی ہے گلگت بلتستان چیف کورٹ عدلیہ میں اصلاحات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، تمام ماتحت عدالتوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا اور ریکارڈ کو محفوظ بنانے پر کام جاری ہے تاکہ لوگوں گھر کی دہلیز پر فوری انصاف کو یقینی بنایا جاسکے، اجلاس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج گلگت امیر حمزہ کی سربراہی میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد شریف ،سینئر سول جج گلگت ہدایت علی ، سول جج بشریٰ الرحمن ، سول جج شیر باز،سول جج اجلال حسین اور سول جج آنم زہرا نے شرکت کی۔
