گلگت (پ ر) وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے ایجوکیشن ریفارمز سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری سکولوں کے نہم اور دہم کے امتحانات میں غیر تسلی بخش نتائج کے ذمہ دار اساتذہ کےخلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔ طالب علموں کے مستقبل کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ محدود وسائل کے باوجود ترقیاتی بجٹ میں دیگر شعبوں سے زیادہ وسائل تعلیم کے شعبے کےلئے مختص کئے جاتے ہیں۔ صوبائی سیکرٹری تعلیم بنیادی نظام تعلیم کی بہتری کو یقینی بنانے کےلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریںاور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے ذریعے اساتذہ کی ٹریننگ کےلئے معاہدے کو جلد حتمی شکل دیں ۔وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ کسی قسم کے دباﺅ کے بغیر اساتذہ کی ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی اور نااہلی برتنے والے اساتذہ کےخلاف محکمانہ کارروائی کو یقینی بنائیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ آئندہ کابینہ اجلاس کےلئے گلگت بلتستان بورڈ کے قیام کے حوالے سے سفارشات تیار کریں۔ وزیر اعلیٰ نے پبلک سکول اینڈ کالجز کے اساتذہ کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے تجاویز کو جلد حتمی شکل دے کر کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کے احکامات دیئے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سرکای سکولوں میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کےلئے صوبائی حکومت ایک ہزار ایجوکیشن فیلوز کی بھرتیوں کا فیصلہ کیا تھا، سیکریٹری تعلیم ان ایجوکیشن فیلوز کی بھرتیوں کے عمل کو تیز کریں۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی میں فنڈ کے قیام کے حوالے سے وزیر اعظم پاکستان کو لکھے گئے خصوصی مراسلے پر وزیر اعظم نے سفارشات طلب کئے ہیں لہٰذا سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن متعلقہ یونیورسٹیز کی مشاورت سے جلد سفارشات تیار کرکے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں جمع کرائیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ آئندہ ایجوکیشن ریفارمز سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سپیشل ایجوکیشن کے مسائل کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیں۔ اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم غلام شہزاد آغا، سیکریٹری سکول اینڈ کالجز، سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی اور بلتستان یونیورسٹی کے نمائندوں سمیت دیگر اعلیٰ آفیسران نے شرکت کی۔ ادھر وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبرخان نے آر ایچ کیو ہسپتال چلاس کا دورہ کیا۔اس دوران ہسپتال میں ایڈمٹ مریضوں کی عیادت کی اور ہسپتال کے صفائی ستھرائی مریضوں کو درپیش مشکلات کا مکمل جائزہ لیا اور بیماروں کے تیمارداروں سے بھی ملاقات میں انکے مسائل سنے۔اور ایم ایس نے ہسپتال کے مسائل پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں ٹوٹل 33 ڈاکٹرز ڈیوٹی دے رہے ہیں جبکہ ہسپتال میں ای این ٹی۔نیورو سرجن آرتھو پیڈک۔اور یورالوجسٹ ڈاکٹروں کی کمی ہے اس دوران وزیراعلی گلگت بلتستان نے کہا کہ ہسپتال سب کا مشترکہ قیمتی اساسہ ہے اسکو ہم سب نے ملکر عوام کو بہتر سے بہتر سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی ترجیحات کا حصہ ہے عوام کو شعبہ صحت میں ریلیف دینا ہماری بنیادی زمہ داری ہے اس میں لاپروائی برتننے والوں کو معاف نہیں کیا جائیگا۔اس دوران مزید کہا کہ مقامی لوگوں کے حوالے سے بہت زیادہ شکایات موصول ہورہی ہیں کہ کہ مقامی لوگ سویپر کی پوسٹ پر ایڈجسٹ ہوکر پھر ڈیوٹی دینا عار سمجھتے ہیں ایسے ملازمین کو اگلے پانچ دنوں کے اندر حاضری کو یقینی بناکر صفائی ستھرائی کے نظام کو بہتر سے بہتر بنائیں بصورت دیگر انکو مستقل فارغ کرکے صفائی کے لیے موزوں ملازمین کی تعیناتی عمل میں لاکر صفائی کے نظام کو بہتر کیاجائے۔اس دوران وزیراعلی گلگت بلتستان نے کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹروں کی کمی کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیاجائیگا اور جن ڈاکٹرز کی ہسپتال کو ضرورت تھی انہیں تبادلہ کیا گیا مگر وہ اب تک ناگزیر وجوہات کے بناءپر حاضر نہیں ہوئے ایسے ڈاکٹرز کو فورا حاضر کیاجائیگا بصورت دیگر انہیں فارغ کرکے دوسرے ڈاکٹرز کی تعیناتی عمل میں لاکر عوام کو صحت کے بنیادی سہولیات کے فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔اس بریفنگ کے دوران وزیراعلی گلگت بلتستان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو صحت میں درپیش مشکلات کو فورا دور کیا جائے۔ عوام کوصحت کے سہولیات فراہم کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں ہوگی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر سکریٹری صحت اور سکریٹری مواصلات و تعمیرات کو چلاس ہسپتال کا آج ہی دورہ کر کے ہسپتال کے مسائل ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کی ہدایت کی۔
