گلگت(پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے گلگت بلتستان میں بجلی کے شدید بحران پر قابو پانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر وفاقی حکومت کے خصوصی تعاون اور پاور سیکٹر کے حوالے سے ڈونرزکانفرنس کے انعقاد کے سلسلے میں خصوصی مراسلہ تحریر کیا ہے۔ مراسلے میں وفاقی وزیر توانائی کی توجہ گلگت بلتستان میں جاری بجلی بحران کی طرف مبذول کرواتے ہوئے لکھا ہے کہ گلگت بلتستان کے بعض علاقوں میں 22گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ان علاقوں میں رہنے والے لوگ اذیت سے دوچار ہیں۔ ان علاقوں میں معاشی سرگرمیاں بھی جمود کا شکار ہیں۔ لوگوں کو روزمرہ کی انجام دہی میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔ نیشنل گرڈ سے منسلک نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا انحصار بجلی کی مقامی پیداوار پر ہے اور بجلی کا خسارہ بڑھ رہا ہے۔ گلگت بلتستان واحد صوبہ ہے جو محدود وسائل کے باوجود سالانہ ترقیاتی بجٹ کا بیشتر حصہ پاور کے منصوبوں کی تعمیر کیلئے استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے دیگر ترقیاتی منصوبے متاثر ہورہے ہیں۔ متبادل توانائی کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے جنگلات کا کٹا ¶ بڑھ رہا ہے اور اس سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گلگت بلتستان سیاحت کے حوالے سے منفرد مقام رکھتا ہے۔ بجلی بحران کی وجہ سے سیاحت کا اہم شعبہ بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ بجلی بحران کی وجہ سے درپیش مسائل حل کرنے کیلئے وفاقی حکومت کی خصوصی توجہ درکار ہے۔ گلگت بلتستان میں تقریباً 50 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی استعداد کار موجود ہے جس کیلئے ضروری فزیبلٹی، میگا منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کرنے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شارٹ ٹرم پالیسی کے تحت جن علاقوں میں بجلی بحران زیادہ ہے ان علاقوں میں 50 میگاواٹ کے سولر پاور پروجیکٹ نصب کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے وزیر اعظم پاکستان سے بھی سفارش کی گئی ہے۔ گلگت بلتستان کے مخصوص اور مشکل ترین حالات کی وجہ سے ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبویشن سسٹم کو بھی اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔ حکومت گلگت بلتستان کی خواہش ہے کہ بجلی بحران کے مستقل حل کیلئے بین الاقوامی ڈونز کانفرنس کا انعقاد کیا جائے جس کے تحت گلگت بلتستان میں موجود بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں سرمایہ کاروں کو راغب کیا جاسکے۔ اس ڈونرز کانفرنس میں آپ کی شرکت ہمارے لئے باعث مسرت ہوگی۔ آپ سے امید ہے کہ
