گلگت (پ ر) چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے کہا کہ محکمہ صحت، سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ ، محکمہ اطلاعات اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے تعاون سے ذہنی صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ گلگت بلتستان میں ذہنی صحت اور خودکشیوں کے تدارک کے حوالے سے قائم سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری سوشل ویلفیئر پاپولیشن ویلفیئر و امور نواجوانان فدا حسین، سیکرٹری محکمہ اطلاعات میر وقار احمد، سیکرٹری محکمہ صحت دلدار احمد ملک ، ڈپٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ مرزا یعقوب ، روپانی فاﺅنڈیشن کی پروگرام منیجر یاسمین کریم ، ڈائریکٹر سوشل ویلفیئرڈپارٹمنٹ محمد امین ، محکمہ صحت گلگت بلتستان سے ملکہ صبا ،سوشل ویلفیئر آفیسر رحیم جان ، آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان سے پروگرام منیجر کاشف اللہ خان و دیگر شریک تھے۔ اجلاس میں اب تک کی پیش رفت اور رواں سال خودکشیوں کے واقعات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ محکمہ داخلہ نے چیف سیکرٹری کو بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ رواں سال خودکشی کے صرف 9واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے سات مرد اور دو خواتین ہیں۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے کہا کہ صوبائی حکومت خودکشیوں کی روک تھام اور عوام میں شعور و آگاہی کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھارہی ہے، محکمہ تعلیم سکول اور کالج کی سطح پر ذہنی صحت کے حوالے سے شعور بہتر بنانے کے لئے مزید اقدامات کرے ۔ حکومت خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے رجحان کو کم کرنے کے لئے اور معاشرے میں مثبت ذہن سازی کے لئے کام کر رہی ہے اور خود کشیوں کی روک تھام کیلئے لائحہ عمل طے کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ اس موقع پر خودکشیوں کی روک تھام کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنے اور خودکشی کے واقعات کے تدارک کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات بروئے کار لانے کے لئے مضبوط عزم کا اظہار کیا گیا۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان ابرار احمد مرزا نے کہا کہ ذہنی صحت کی بہتری، سکولوں میں بچوں کے لئے آگاہی اور والدین کو شعور دینے کے لئے فوری اقداما ت کئے جائیں ۔ چیف سیکرٹری نے مزید کہا کہ ہیلپ لائنز کی مدد سے عوام کو زیادہ سے زیادہ ذہنی صحت کے متعلق آگاہی کی سہولیات کی فراہمی پر بھی کام کیا جائے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے سیکرٹری سوشل ویلفیئر اور سیکرٹری صحت کو حکم دیا کہ ذہنی امراض کے ماہرین کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے ، ساتھ ہی ساتھ ملکی سطح کے ماہرین اور سائیکولوجسٹ تک آن لائن رسائی کے لئے بھی مربوط اقدامات کئے جائیں تاکہ لوگ ذہنی صحت کے چیلنجز سے موثر طور پر نمٹنے کے لئے تیار ہو سکیں۔ اس موقع پر کہا گیا کہ روپانی فاﺅنڈیشن ، آغا خان ہیلتھ سروسز ، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے متعلقہ شعبہ جات کے تعاون سے ذہنی صحت کے مسائل کے حل کے حوالے سے جامع تحقیق کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ مختلف اضلاع میں خودکشیوں کے واقعات کی روک تھام کے لئے دور رس اقدامات کئے جاسکیں۔