سپریم اپیلیٹ کورٹ کاماتحت عدلیہ کو دباو کے بغیر ذمہ داریاں ادا کرنے کا حکم

گلگت (پ ر)سپریم اپیلٹ کورٹ گلگت بلتستان نے ما تحت عدالتوں کو بغیر کسی دباﺅ کے اپنی زمہ داریاں نبھانے کی ہدایات کردی، کے مطابق جون 2019 میں چلاس میں قتل کے جرم میں نامزد غندل شاہ و دیگر ملزمان کو اس وقت کے ایڈیشنل سیشن جج دیامر سہیل احمد خان نے گواہان کے بیانات قلمبند کئے بغیر سیکشن 265k کے تحت بری کردیا تھا۔بریت کے خلاف ریاست/مدعی نے چیف کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی تھی، چیف کورٹ نے فریقین کو سننے کے بعد کیس واپس ٹرائل کورٹ منتقل کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ دوبارہ سے تحقیقات کے بعد فیصلہ کیا جائے،کیس ٹرائل منتقلی کے فیصلے کو ملزمان نے سپریم اپیلٹ کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس کو معزز عدالت نے مسترد کردیا تھا، واضح رہے دوران سماعت یہ بات عیاں ہوگئی تھی کہ ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے، گواہان کے بیانات کو قلمبند کئے بغیراور تحقیقاتی عمل کو میرٹ پر دیکھنے کے بجائے عجلت میں بریت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جس پر سپریم اپیلٹ کورٹ کی جانب سے ایڈیشنل سیشن جج سہیل احمد خان کے نام شو کاز نوٹس جاری ہوا تھا،سپریم اپیلٹ کورٹ کے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے ایڈیشنل سیشن جج کی جانب سے جمع کرائے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مورخہ 3جون 2024کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل احمد خان کو تنبیہ کرتے ہوئے آئندہ کے لئے احتیاط برتنے کا حکم دے دیا جبکہ ماتحت عدلیہ کو اپنی زمہ داریوں کو نبھاتے وقت کسی بھی قسم کے دبا میں آئے بغیر قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے انصاف پر مبنی فیصلے کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔چیف جسٹس سپریم اپیلٹ کورٹ سردار محمد شمیم خان نے رجسٹرار چیف کورٹ کو حکم دیا کہ ماتحت عدلیہ کو اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے نبھانے کا پابند بنانے کے لئے سپریم اپیلٹ کورٹ کے حکمنامہ کی کاپی گلگت بلتستان کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز اور ایڈیشنل سیشن ججز کو ارسال کی جائے۔