فلک نور کاوالد کے ساتھ جانے سے انکار


گلگت (پ،ر)گلگت بلتستان چیف کورٹ نے فلک نور کی عمر کا تعین کرنے کے لئے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دے دیا جبکہ فلک نور نے والد کے ساتھ جانے سے انکار کردیا ہے جس پر عدالت نے فلک نو ر کو دارالامان میں ہی رکھنے اور 8اپریل کو دن 12بجے دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کردی،ہفتہ کو فلک نور کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس چیف کورٹ جسٹس علی بیگ کی سربراہی میں جسٹس جہانزیب خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،درخواست گزار کے وکیل احسان ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فلک نور آغا خان ہیلتھ سینٹر میں پیداہوئی ہے پیدائشی سرٹیفکیٹ کے مطابق ان کی پیدائش کا سال 2011ہے جبکہ فارم ب میں 2012درج ہے ،عدالت میں فلک نور کے بیان کے مطابق ان کی عمر 16سال بتائی گئی ہے ،احسان ایڈووکیٹ نے کہاکہ اس تضاد کو ختم کرنے کے لئے عمر کا تعین ہونا ضروری ہے ،وکلاءکے دلائل کے بعد عدالت نے معاملہ ایم ایس صوبائی ہیڈکوارٹر ہسپتال گلگت کو بھیجتے ہوئے حکم دیا کہ گائنا کالوجسٹ پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے اور فلک نور کی عمر کا تعین کرکے 8اپریل کو رپورٹ پیش کی جائے،عدالت نے فلک نور کو 8اپریل تک دارالامان میں رکھنے کا حکم دیا اور ویمن پولیس سٹیشن کو ہدایت دی کہ اس دوارن فلک نور سے کسی کو بھی ملنے کی اجازت نہ دی جائے ، دوران سماعت چیف جسٹس چیف کورٹ جسٹس علی بیگ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فلک نور کی انکے والد کے ساتھ چیمبر میں ملاقات بھی کرائی گئی پوچھنے پر فلک نور نے والد کیساتھ جانے سے انکار کر دیا ،درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ احسان اور ایڈووکیٹ امجد حسین نے فلک نور کی عمرکا تعین کرنے کےلئے میڈیکل بورڈ کی تشکیل کی استدعا کی جبکہ ایڈووکیٹ اسداللہ خان نے بھی عمر کی حد کے تعین اور میڈیکل بورڈ کی تشکیل سے اتفاق کیا ۔