اسلام آباد(پ ر)وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پروجیکٹ ملک کی تعمیر و خوشحالی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ گلگت بلتستان خصوصاً دیامر کے عوام نے اس منصوبے کی تعمیر کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ دیامر کی 37 ہزار ایکڑ زمین اس منصوبے کی زد میں آئے گی۔ دیامر بھاشا ڈیم کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، حکومت گلگت بلتستان کی خواہش ہے کہ اس اہم منصوبے کی جلد تکمیل کو یقینی بنایاجائے جس کیلئے درپیش مسائل اور تحفظات کا بروقت حل ہونا لازمی ہے۔ 2017 میں وفاقی سطح پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے مینڈیٹ میں کوہستان اور گلگت بلتستان کے مابین حدود کا تعین اور رائلٹی (نیٹ ہائیڈل پروفٹ)طے کرنا تھا لیکن اس کمیٹی کا فوکس حدود کا تعین رہا۔ حکومت گلگت بلتستان کی خواہش ہے کہ وفاقی حکومت اور گلگت بلتستان کے مابین رائلٹی (نیٹ ہائیڈل پروفٹ)اور واٹر یوزر چارجز کا تعین جلد ہو تاکہ کسی قسم کے تحفظات کی وجہ سے یہ اہم منصوبہ متاثر نہ ہو۔وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان جمعرات کے روز اسلام آباد میں دیامر بھاشا ڈیم کے واٹر ویو چارجز اور رائلٹی (نیٹ ہائیڈرل پروفٹ) کے تعین کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اس موقع پر صوبائی وزیر برقیات مشتاق احمد، صوبائی وزیر قانون سہیل عباس، صوبائی وزیر زراعت انجینئر انور، سیکرٹری قانون اور سیکرٹری برقیات پر مشتمل خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو 10دنوں میں آزاد کشمیر اور خیبرپختونخوا کا دورہ کرکے رائلٹی (نیٹ ہائیڈل پروفٹ)اور واٹر یوزر چارجز کے تعین کے حوالے سے اپنی سفارشات پیش کرے گی ان سفارشات کی روشنی میں حکومت گلگت بلتستان وفاقی حکومت سے دیامر بھاشا ڈیم پروجیکٹ کے حوالے سے وفاق اور گلگت بلتستان کے مابین رائلٹی (نیٹ ہائیڈل پروفٹ)اور واٹر یوزر چارجز تعین کرنے کیلئے رابطہ کرے گی۔اجلاس میں صوبائی وزیر قانون سہیل عباس، صوبائی وزیر زراعت انجینئر انور، چیئرمین گلگت بلتستان انوسٹمنٹ بورڈ فتح اللہ خان، صوبائی وزیر داخلہ شمس لون اور معاون خصوصی مولانا سرور شاہ نے شرکت کی۔ گلگت سے ویڈیو لنک کے ذریعے صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن حاجی رحمت خالق، صوبائی وزیر جنگلات حاجی شاہ بیگ، سیکرٹری برقیات، سیکرٹری قانون اور ڈپٹی کمشنر دیامر نے شرکت کی۔
